سینیٹ میں حکومتی رکن کی سندھ حکومت مخالف تقاریر پر ہنگامہ، اپوزیشن کا واک آئوٹ

اسلام آباد( آئی این پی) سینیٹ میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان آمنے سامنے آگئے، دونوں طرف سے ایک دوسرے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ، وفاقی بجٹ پر بحث کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو سندھ کے بجٹ پر بات کرتے رہے جس پر پیپلز پارٹی کے ارکان نے شدید احتجاج کیا ، اپوزیشن ارکان نے ایوان سے واک آئوٹ بھی کیا جبکہ پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج اور شور شرابہ کرتے رہے، سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ رتوڈیرو میں 22 سو لوگ ایڈز میں مبتلا ہوئے ، سندھ اس وقت جل رہا ہے ،ہمارے پیسے ان کے گھروں میں جارہے ہیں ، لاڑکانہ گندگی کا ڈھیر بن چکا ہے، میرا لاڑکانہ تباہ ہو گیا ،میں لا ڑکانہ کو کہاں لے جائوں ، میرے ساتھ ظلم ہو گیا ، انہوں نے تباہی مچا دی ہے، سندھ کے غریب لوگ تباہ ہو گئے، جبکہ سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ پچاس لاکھ گھروں کا وعدہ کیا اور اور کئی لاکھ کے سر سے چھت چھینی، لاکھوں لوگ بے روزگار ہوئے ، ڈگری ہولڈرز کے ہاتھوں سے نوکریاں گئیں، آپ کا مقابلہ اپنی تباہی سے ہے،یہ نحوست کا سفر تھا آر ٹی ایس بیٹھنے سے آغاز ہوا، ان کابس چلے تویہ کچھ نہ چھوڑیں۔جمعرات کوسینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا ، اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے عالمی عدالت انصاف (نظر ثانی و غور مکر) بل 2021 پیش کیا ،اپوزیشن نے بل کی مخالفت کی ، چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا ، جس کے بعد وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے مسلم عائلی قوانین( ترمیمی )بل 2021(دفعہ 4کی ترمیم) اور مسلم عائلی قوانین( ترمیمی )بل 2021(دفعہ 7کی ترمیم) پیش کئے ، چیئرمین سینیٹ نے دونوں بلوں کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا ، اجلاس کے دوران وفاقی بجٹ پر بات کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے سندھ کے بجٹ کا ذکرکیا جس پر پیپلزپارٹی کے ارکان نے شدید احتجاج کیا ،سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ یہ بڑے لائق لوگ ہیں ان کو سننے کی عادت ڈالنی چاہیے، سندھ میں جو ہوا ہوگا، لائق لوگوں نے کیا ہو گا پنجاب اس سال دسمبر تک پورے صوبے میں ہیلتھ کارڈ دے رہا ہے،سندھ کے عوام کا کیا قصور ہے ،یہ عوام کا حق ہے، بار بار سندھ بجٹ پر بات کرنے پر پیپلز پارٹی کے ارکان کھڑے ہو کر احتجاج کرتے رہے ،چیئرمین سینیٹ نے سیف اللہ ابڑو سے کہا کہ آپ وفاقی بجٹ پر بات کریں، سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ میرا تعلق لاڑکانہ سے ہے انہوں نے لاڑکانہ کاکیاحشر کیا ہے، اس موقع پر سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بجٹ پر بات کی جائے جبکہ قائد ایوان سینیٹر زشہزاد وسیم نے کہاکہ یہ رویہ جمہوری نہیں، جمہوری رویوں میں بات سننی ہوتی ہے، اس موقع پر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ رتوڈیرو میں 22لوگ ایڈز میں مبتلا ہوئے ، سندھ اس وقت جل رہا ہے ،ہمارے پیسے ان کے گھروں میں جارہے ہیں ، لاڑکانہ گندگی کا ڈھیر بن چکا ہے، میرا لاڑکانہ تباہ ہو گیا، میں لا ڑکانہ کو کہاں لے جائوں، میرے ساتھ ظلم ہو گیا ، میرا لاڑکانہ تباہ ہو گیا انہوں نے تباہی مچا دی ہے، سندھ کے غریب لوگ تباہ ہو گئے ، اس موقع پر اپوزیشن نے احتجاجاایوان سے واک آئوٹ کر دیا ، چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر فدا محمد اور سینیٹر اعجاز احمد چوہدری کو اپوزیشن کومنانے کے لئے بھیجا ، اس موقع پر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ میں نے ان کا اصل چہرہ دکھایا ہے، بعد ازاں اپوزیشن ارکان ایوان میں واپس آگئے ، اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر ہمایوں خان نے بھی اپنی تقریر کے دوران سابقہ حکومتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا، اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان نے موجودہ حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پورے ملک کو کتے کاٹ رہے ہیں اس کی ویکسین کہاں ہے، انہوں نے کہاتھا آئی ایم ایف میں نہیں جائوں گا ، پلوشہ خان کی تقریر کے دوران حکومتی ارکان نے کھڑے ہو کر احتجاج کیا اور شورشرابہ کیا ، پلوشہ خان نے کہا کہ پچاس لاکھ گھروں کا وعدہ کیا اور اور کئی لاکھ کے سر سے چھت چھینی، لاکھوں لوگ بے روزگار ہوئے ، ڈگری ہولڈرز کے ہاتھوں سے نوکریاں گئیں، آپ کا مقابلہ اپنی تباہی سے ہے،یہ نحوست کا سفر تھا آر ٹی ایس بیٹھنے سے آغاز ہوا، ان کابس چلے تویہ کچھ نہ چھوڑیں۔( ع ا)

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں