اسلام آباد (آئی این پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان پرامن افغانستان کا خواہاں ہے، پاکستان نہیں چاہتا ہے کہ افغانستان 90 کی دہائی کے حالات کی طرف لوٹ جائے ، طالبان نے کہا تھا وہ گفت و شنید کا راستہ اپنائیں گے ، طالبان کو اپنی بات پر کھڑے رہناچاہیے ، پاکستان سمجھتا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ، گفت و شنید سے مسائل کا حل ہونا چاہیے اگر ایسا نہ ہوا تو افغانستان خانہ جنگی کی طرف جا سکتا ہے جس سے صرف افغانستان کو ہی نہیں پورے خطے کو نقصان ہو گا ، القاعدہ کی کمر توڑنے میں پاکستان کا کردار اتنا کسی اور کا نہیں ہے،اپنے کردار کا ڈھنڈورا نہیں پیٹنا چاہتے ہیں، پاکستان دہشتگردی کے خلاف تھا اور رہے گا ، اسامہ بن لادن ماضی ہے آج ہماری نظر حال اور مستقبل پر ہے لیکن کچھ لوگ ماضی میں گم ہیں، مجھے حال اور مستقبل کی فکر ہے ۔ منگل کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے معاملے پر سوالات اور خدشات بڑھ رہے ہیں اور چند دنوں پہلے 3 اہم افغان رہنمائوں چیف پیس کونسل عبداللہ عبداللہ، موجودہ وزیر خارجہ اور سابق وزیر خارجہ سے ملاقات ہونی ہے ۔ انہوں نے ملاقاتوں کے باوجود گھبراہٹ ہے افغانستان انخلاء کا عمل جاری ہے اور 60 فیصد امریکی انخلاء ہو چکا ہے اور توقع ہے کہ ستمبر 2021 سے پہلے یہ انخلاء مکمل ہو جائے گا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں انخلاء کے عمل کے ساتھ جنگی کارروائیاں بھی بڑھی ہیں ۔ پاکستان پرامن افغانستان کا خواہاں ہے ۔ پاکستان نہیں چاہتا ہے کہ افغانستان 90 کی دہائی کے حالات کی طرف لوٹ جائے ۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے کہا تھا وہ گفت و شنید اپنائیں گے ۔ میری رائے ہے کہ طالبان کو اپنی بات پر کھڑے رہناچاہیے ۔ آج بھی پاکستان سمجھتا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے ۔ گفت و شنید سے مسائل کا حل ہونا چاہیے اگر ایسا نہ ہوا تو افغانستان کی خانہ جنگی طرف جا سکتا ہے جس سے صرف افغانستان کو ہی نہیں پورے خطے کو نقصان ہو گا ۔ پاکستان افغانستان کی بہتری چاہتا ہے ۔ افغان عوام بھی جنگ سے تھک چکی ہے وہ بھی امن چاہتے ہیں ۔ اشرف غنی قیادت کو امن کا راستہ نکالنے کی ضرورت ہے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ کو ہوائی اڈے دینے سے متعلق وزیر اعظم عمران خان نے انٹرویو پر وضاحت کر دی ہے ا ور بطور وزیر خارجہ ایوان میں بھی اپنا موقف پیش کر دیا ہے ۔ حکومت ن ے جو بھی فیصلہ کیا ہے وہ سوچ سمجھ کر کیا ہے اور واضح کر دیا ہے پاکستان صرف افغانستان کے معاملے امن کے لئے شراکت دار ہو گانہ کسی بھی جارحیت کا حصہ نہیں ہو گا ۔ پاکستان نے امریکہ پر واضح پیغام دیا ہے اور امریکہ سمجھ گیا ہوگا ۔ نجی ٹی وی کے القاعدہ اور اسامہ بن لادن کے حوالے سے سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے القاعدہ کے قلع قمع کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس سے دنیا انکار نہیں کر سکتی ہے ۔ القاعدہ کی کمر توڑنے میں پاکستان کا کردار اتنا کسی اور کا نہیں ہے ۔ ہم نے اپنے کردار کا ڈھنڈورا نہیں پیٹنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف تھا اور رہے گا ۔ پاکستان نے بہت قیمت ادا کی ہے ۔ دہشتگردی کو ہوا دینے والے کے ساتھ نہ کل تھے نہ آج ہیں اور نہ آئندہ کل ہونگے ۔ پاکستان امن کا شراکت دار ہے ۔ پاکستان کا واضح موقف ہے کہ ہم دہشتگرد کے خلاف ہیں ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اسامہ بن لادن ماضی ہے آج ہماری نظر حال اور مستقبل پر ہے لیکن کچھ لوگ ماضی میں گم ہیں ۔ مجھے حال اور مستقبل کی فکر ہے ۔ انہوں نے نجی ٹی وی اینکر سے کہا کہ آپ اسامہ بن لادن کے حوالے سے جو اپنی مرضی کا جواب کہلوانا چاہتے ہیں اس پر کامیابی حاصل نہیں کر سکتے ہیں ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ جس ماضی سے نکلنا چاہتا ہوں اور مستقبل میں جانا چاہتا ہوں کیوں نہ ہمیں وہ فکر کرنی چاہیے جو مستقبل میں پاکستان پر اثرات ہو سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نہ کسی دہشتگرد تنظیم کی حمایت کرتا ہے اور نہ ہی کرنا چاہتا ہے ۔ پاکستان افغانستان اور پاکستان کی سرزمین کو کسی تیسرے فریق کے خلاف استعمال ہوتا دیکھنا بالکل نہیں چاہتا ہے ۔طالبان کو اپنی بات پر کھڑے رہناچاہیے ، پاکستان نےافغان طالبان کو وعدہ یاد کرا دیا
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں