خیبر پختونخوا کا ٹیکس فری بجٹ، سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور الاؤنسز میں 37 فیصد اضافہ

پشاور(آئی این پی )خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے مالی سال 2021-22ء کے لئے 1118ارب روپے سے زائد کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا ،مزدوروں کی کم از کم تنخواہ 21 ہزار کرنے کی تجویز ، صوبائی وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20فیصد ،ڈ سپیر ٹی الاؤنس 10فیصد اور 7فیصد رینٹ الاؤنس میں اضافے کا اعلان کر تے ہوئے پروفیشنل ٹیکس ختم کر دیا جبکہ کئی ٹیکسز کو انتہائی کم کر دیا جس میں گاڑیوں کی رجسٹریشن کا ٹیکس ایک روپیہ کر دیاگیا ہے ،وزیر خزانہ نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مجموعی طور پر 37 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے ، 10 فیصد ایڈہاک ریلیف تمام سرکاری ملازمین کو ملے گا، خصوصی الاؤنس نہ لینے والے ملازمین کے لئے فنکشنل یا سیکٹرول الاؤنس میں 20فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے ، سرکاری رہائش نہ رکھنے والے ملازمین کے ہاؤس رینٹ میں 7فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے ، جمعہ کے روز خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس سپیکر مشتاق غنی کی صدارت میں ہوا جس میں بجٹ پیش کرتے ہوئے تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے بجٹ برائے مالی سال 2021-22ء کا کل تخمینہ 1 ہزار 118 ارب روپے ہے ۔ بجٹ میں 199 ارب ضم اضلاع کے لئے جبکہ 919 ارب روپے باقی صوبے کے لئے رکھے گئے ہیں۔ سالانہ ترقیاتی بجٹ 371 ارب روپے تجویز کیا ہے ، صوبائی ترقیاتی بجٹ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 10 فیصد زیادہ ہے ۔سالانہ ترقیاتی بجٹ کے 100.3 ارب ضم اضلاع میں خرچ ہونگے ، ترقیاتی بجٹ کے 270.7 ارب روپے باقی اضلاع کے لئے رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں مجموعی طور پر 37 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے ۔ 10 فیصد ایڈہاک ریلیف تمام سرکاری ملازمین کو ملے گا۔ خصوصی الاؤنس نہ لینے والے ملازمین کے لئے فنکشنل یا سیکٹرول الاؤنس میں 20 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے ۔ سرکاری رہائش نہ رکھنے والے ملازمین کے ہاؤس رینٹ میں 7 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے ۔ اگر کسی ملازم کی تنخواہ میں اضافہ کسی وجہ سے نہ ہوا تو اس کے لئے شکایات ازالہ کمیٹی قائم کر دی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پنشن میں 10 فیصد اضافہ کر رہے ہیں۔ پنشن اخراجات میں گزشتہ چند سالوں میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔ پنشن اخراجات 2003-04 میں بجٹ کا صرف 1 فیصد، اب 13.8 فیصد ہیں۔ پنشن اخراجات کو کم کرنے کے لئے نظام میں اصلاحات لا رہے ہیں۔ صوبے میں ریٹائرمنٹ کی کم از کم عمر 55 سال اور سروس کی حد 25 سال کر رہے ہیں۔ اس اقدام سے سالانہ 12 ارب روپے کی بچت ہو گی۔ پنشن رولز میں تبدیلی اور پنشن مستحقین کی تعداد کم کرنے سے سالانہ 1 ارب روپے کی بچت ہو گی۔ فوت ہو جانے والے ملازمین کی پنشن ان کی بیواؤں، والدین یا پھر بچوں کو ملے گی۔ بیواؤں کی پنشن میں 75 کی بجائے 100 فیصد اضافہ کر رہے ہیں۔ صوبے میں کنٹری بیوٹری پنشن کے لئے اصلاحات لا رہے ہیں۔ بجٹ اخراجات کے لئے ڈویلپمنٹ پلس اور سروس ڈ لیوری متعارف کروا رہے ہیں۔ ڈویلپمنٹ پلس بجٹ کے لئے 500 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ صحت کارڈ پلس، سکولوں میں فرنیچر فراہمی اور ادویات کے بجٹ میں اضافہ جیسے امور ڈویلپمنٹ پلس بجٹ میں شامل ہیں۔ سروس ڈ لیوری بجٹ کی مد میں 424 ارب رکھے گئے ہیں۔ سروس ڈ لیوری بجٹ کے ذریعے عوام کو اہم خدمات کی فراہمی کو مزید بہتر بنائیں گے ۔ اساتذہ، ڈاکٹرز، نرسز کی تنخواہیں، ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی، ریسکیو 1122 ایمبولینسز کو ایندھن کی فراہمی جیسے امور سروس ڈ لیوری بجٹ کا حصہ ہیں۔ چھوٹے کاشتکاروں کو ریلیف دینے کے لئے لینڈ ٹیکس کی شرح صفر کر رہے ہیں ،7 لاکھ کسانوں کو ریلیف ملے گا ،چھوٹی گاڑیوں کی رجسٹریشن صرف ایک روپیہ ہو گی ، بڑی گاڑیوں کی رجسٹریشن صرف 1 فیصد ہو گی۔ پروفیشنل ٹیکس سے سب کو چھوٹ دے رہے ہیں۔ مزید 12 مختلف ٹیکسوں کی شرح میں کمی کی جا رہی ہے ۔ گزشتہ مالی سال کے 17 ٹیکسوں کی شرح میں کمی کو برقرار رکھا جائے گا۔ آئندہ مالی سال میں بجٹ میں تعلیم کے لئے 200 ارب سے زائد رکھے گئے ہیں۔ صحت کے شعبہ کے لیے 142 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں۔ زراعت کے لئے ساڑھے 25 ارب سے زائد کا بجٹ تجویز کیا گیا ہے ۔ سی اینڈ ڈبلیو کے لیے 58.789 ارب روپے کی تجویز ہے ۔ انرجی اینڈ پاور کے لئے 17.25 ارب کی تجویز کئے گئے ہیں ۔ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کیلئے 1.9 ارب روپے کی تجویز ہے ۔ فنانس ڈیپارٹمنٹ کے لئے 41.8 ارب تجویز کئے گئے ہیں ۔ اعلیٰ تعلیم کے لئے 27.56 ارب رکھے گئے ہیں ۔ محکمہ داخلہ کے لئے 91.7 ارب کی تجویز ہے ۔ محکمہ صنعت کے لئے 5.01 ارب رکھے گئے ہیں ۔ 1.78 ارب محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے لئے تجویز کئے گئے ہیں ۔ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے لئے 2.58 ارب تجویز کئے گئے ہیں۔ آبپاشی کیلئے 19.9 ارب رکھے گئے ہیں۔ محکمہ سیاحت و کھیل کے لئے 20.5 ارب رکھے گئے ہیں۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ معذور بچوں کیلئے رحمت العالمین فنڈ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ ڈیرہ، سوات، پشاور میں سٹریٹ چلڈرن کے لئے ماڈل انسٹیٹیوٹ بنائیں گے ۔ 4300 اساتذہ ضم اضلاع میں بھرتی کریں گے ۔ 1 ارب روپے کالجز کے آپریشن بجٹ کے لئے رکھے ہیں ۔30 کالجز کو ماڈل، 40 نئے کالجز بنائیں گے ، تیمور سلیم جھگڑا نے بتایا کہ صحت سہولت کارڈ کو مزید مفید بنانے کے لئے اس کے دائرہ کار کو مزید توسیع دی جائے گی۔ اگلے سال تین لاکھ نئے گھرانوں کو اس پروگرام میں رجسٹر ڈ کیا جائے گا۔ صحت کارڈ کے لئے مالی سال 22-2021 میں 21 ارب مختص کئے گئے ہیں ۔جگر کی پیوندکاری کو صحت کارڈ پلس میں شامل کیا جا ئیگا ، فی مریض 50 ملین روپے تک خرچ کیے جاسکیں گے ۔ صحت کارڈ پیکیج میں ضم اضلاع کے لئے ایک ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ صوبے میں مزدوروں کی کم سے کم ماہانہ اجرت 21ہزار روپے کر دی ہے ۔غریب طبقے کے لئے دس ارب روپے گندم پر سبسڈی دی جائے گی ۔ دلیپ کمار اور راج کپور کے گھروں کی بحالی کے لئے بھی بجٹ میں پیسے رکھے گئے ہیں جبکہ 48ارب روپے کی لاگت سے تین ہزار کلو میٹر سے زیادہ سڑکوں کی تعمیر ہو گی ،زراعت کی ترقی کے لئے 13.2ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس میں وزیراعظم کے صنعتی انقلابی منصوبے کے لئے 88کروڑ روپے ،پی ایم ایمرجنسی پروگرام کے لئے 12منصوبے ،ضم شدہ اضلاع میں زیتون کی کاشتکاری ،پولٹری فارم،ملاکنڈ اور ہزارہ میں ٹراؤٹ و یلیج ،گندم کی پیداوار بڑھانے ،ڈیری فارم اور بیجوں کی صنعت کے منصوبے شامل ہیں ۔خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ اقلیتی برادری کے لئے شامل منصوبوں میں کرک میں ہندوسمادھی کی تعمیر،اقلیتوں کو روزگار فراہم کرنے کے لئے 50 ملین ،شمشان گھاٹوں کو اراضی کی فراہمی،اقلیتی عبادت گاہوں کی تزئین و آرائش ،اقلیتوں کی ترقی کیلئے 450ملین اور اقلیتوں کو اعلیٰ پیشہ ورانہ تعلیم کے لئے 30ملین کے منصوبے شامل ہیں ۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں