مدرسے کے طالب علم صابر شاہ نے مفتی عزیز الرحمان کے خلاف ایف آئی آر کٹوا دی، ہوشربا انکشافات

لاہور (پی این آئی) جامعہ منظور الاسلامیہ کے طالب علم صابر شاہ نے مفتی عزیز الرحمان کے خلاف ایف آئی آرکٹوا دی ہے۔ اس میں بلیک میلنگ کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔معروف جریدے “ہم سب ” کی رپورٹ کے مطابق صابر شاہ نے تھانہ شمالی چھاؤنی لاہور میں ایف آئی آر درج کروائی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ وہ 2013 سے مدرسے میں تعلیم حاصل کر رہا ہے اور درجہ رابعہ کے امتحان میں نگران اور متولی مفتی عزیز الرحمان نے صابر شاہ اور ایک اور لڑکے پر الزام لگایا کہ صابر شاہ نے اپنی جگہ کسی دوسرے لڑکے کو امتحان دینے بٹھایا ہے۔ اور اس الزام پر صابر شاہ کو تین سال کے لیے وفاق المدارس کا امتحان دینے سے روک دیا۔صابر شاہ نے مزید کہا کہ اس نے مفتی عزیز الرحمان کی بہت منت سماجت کی مگر وہ نہیں مانے بلکہ انہوں نے صابر شاہ سے خوش کرنے کا مطالبہ کیا اور بہ امر مجبوری صابر شاہ ان کی چال میں آ کر نشانہ بنتا گیا۔بدلے میں مفتی عزیز الرحمان نے وفاق کی پابندی ہٹوانے اور امتحان میں پاس کروانے کا وعدہ کیا مگر تین سال مسلسل ہر جمعہ کو زیادتی کا نشانہ بننے اور استحصال کے باوجود صابر شاہ کے لیے کچھ نہ کیا اور مزید بلیک میل کرنے لگا۔اس پر صابر شاہ نے مدرسے کی انتظامیہ سے رابطہ کر کے شکایت کی تو انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کیونکہ مفتی صاحب بزرگ ہیں اور بظاہر نیک شخص ہیں اور تم غلط بیانی کر رہے ہو۔صابر شاہ کے مطابق اس پر اس نے مایوس ہو کر چوری چوری ویڈیوز بنانا شروع کر دیں اور وفاق المدارس العربیہ کے مولانا محمد حنیف جالندھری کو بھی ثبوت پیش کیے جس کے معلوم ہونے پر مفتی عزیز الرحمان نے اسے قتل کرنے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔صابر شاہ ایف آئی آر میں لکھتا ہے کہ ”چند دن پہلے جیسے ہی کسی نے ویڈیو وائرل کی تو مجھ پر شدید خوف و ہراس طاری ہو گیا جس پر میں نے اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی ویڈیو ریکارڈ کروائی کیونکہ جب بھی مفتی میرے ساتھ غلط کاری کرنے لگتا تو مجھے کہتا۔۔۔۔۔۔ اور خود وہ کبھی بخاری شریف کبھی اور حدیث کی کتاب ہاتھ میں پکڑ لیتا لہذا تقریباً چار پانچ دفعہ مختلف اوقات کی ویڈیو اور مختلف ایام مگر زیادہ تر جمعۃ المبارک کی جمعہ سے پہلے تقریباً دس گیارہ بجے بلاتا رہا۔“”اس کے علاوہ پانچ آڈیو ٹیلی فون کالز کی ریکارڈنگ بھی موجود ہے جو کہ لف ہذا ہے جس پر تمام واقعات آڈیو ویڈیو ٹیلی فون کالز کے منظر عام پر آنے اور ثابت ہونے کے ک بعد جامعہ کی انتظامی کمیٹی نے اور مہتمم صاحب نے ایک نوٹس کے ذریعے مفتی صاحب کو تین جون 2021 کو نوکری سے برخاست کر دیا جس پر مفتی صاحب نے شدید غصہ کا اظہار کیا اور اگلی ہی صبح نو بجے میں کسی کام کے سلسلہ میں جامعہ سے باہر جانے کے لیے نکلا تو میرے پیچھے الطاف الرحمان ولد مفتی عزیز الرحمان، عتیق الرحمان ولد مفتی عزیز الرحمان، لطیف الرحمان ولد مفتی عزیز الرحمان اور عبداللہ ولد قاری محمد اعظم کے ساتھ دو نامعلوم افراد جن کی شکلیں پٹھانوں جیسی تھیں، میرے پیچھے آ گئے۔“”دروازے سے باہر نکلتے ہی الطاف الرحمان نے عبداللہ سے کہا پکڑو اسے جانے نہ پائے آج اس کا قصہ تمام کرتے ہیں اور جان سے ہی مار دیتے ہیں جس پر عتیق الرحمان اور لطیف الرحمان اور دونوں نامعلوم افراد میری طرف غصے سے لپکے۔ میں یہ دیکھ کر انتہائی خوفزدہ ہو گیا اور وہاں سے بھاگ گیا اور اپنی جان بچائی“ ۔اس ایف آئی آر میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 377 لگائی گئی ہے جو غیر فطری فعل کے متعلق ناقابل ضمانت جرم ہے اور اس کی سزا عمر قید یا دس برس قید اور جرمانہ ہے۔دوسری دفعہ 506 ہے جو دھمکی دینے کے متعلق ہے اور اس کی سزا دو سال تک کی سزا یا جرمانہ یا دونوں ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں