اسلام آباد (پی این آئی )مفتی عزیز الرحمان نے نامناسب فعل کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اپنے ردعمل دے دیا ہے ۔ انکا کہنا تھا کہ میں ڈیڑھ سال قبل مجھے ان ویڈیوز کے بارے میں بتایا گیا کہ اور کہا تھا کہ آپ اپنا ردعمل دے لیکن میں چونکہ پاک دامن تھا اس لیے کسی ردعمل کے دینے سے انکار کر دیا تھا ۔ انکا کہنا تھا کہ میں نے ویڈیوز نہیں دیکھیں تھیں اور نہ ہی ان کے بارے میں کچھ جاننا چاہتا تھا کیونکہ میں پاک دامن تھا لہذا مجھے کسی چیز کا کوئی ڈر نہیں تھا ، مفتی کا کہنا تھا کہ مجھے ایک معروف ٹی وی چینل سے ایک صحافی نے ویڈیوز کے بارے میں بتایا اور مدرسہ چھورنے کی دھمکی لیکن میں نے صاف انکار کر دیا پھر یہ ویڈیوز میرے بیٹے کو دکھائی گئیں لیکن اس نے مجھے نہیں بتایا کیونکہ میں دل کا مریض ہوں لیکن اب یہ معاملہ جب سوشل میڈیا کی زینت بنا تواب میں ان کے بارے میں حقیقت بیان کر سکتا ہوں ۔ انکا کہنا تھا کہ میں پچھلے پچیس سالوں سے جامعہ اسلامیہ میں تدریس کر رہا ہوں ، اس مدرسے کے مہتم اول مولانا پیر سیف اللہ خالد نقشبندی کا مجھ پر مکمل اعتماد تھا۔ان کی وفات کے بعد مدرسے کا انتظام ان کے صاحبزوں اسد اللہ فاروق اور خلیل اللہ ابراہیم حوالے کیا گیا،دونوں میرے شاگرد ہیں لیکن بدقسمتی سے دوںوں حضرات انتظام سنبھالنے کے بعد روز اول سے مجھ سے انتہائی طور پر خائف تھے کہ کہیں مفتی مدرسے پر قبضہ نہ کر لیں۔مفتی عزیز الرحمان کا کہنا تھا میرے پاس عہدے اور علاقے کا اعتمادان کی آنکھوں کھٹکتا ہے انہوں نے میرے خلاف کئی پراپیگنڈے کیے لیکن میں مدرسہ چھوڑنے سے انکار تھا میں حلفا کہتا ہوں کہ گذشتہ چار سال میں ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔گذشتہ رمضان کچھ لوگوں نے مدرسہ کی گرتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور مجھے عملی قدم اٹھانے کا کہا گیا جس کے بعدان لوگوں نے صابر شاہ نامی نوجوان میرے خلاف استعمال کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ویڈیو اڑھائی سال پرانی ہے ،حلفاَََ کہتا ہوں کہ اپنے ہوش و حواس میں ایسی کوئی غلیظ حرکت نہیں کی یہ ویڈیو بنانے سے قبل مجھے چائے میں کوئی نشہ آور چیز ملا کر پلائی گئی جس کے بعد میں اپنے ہوش میں نہیں رہا اس کے بعد یہ ویڈیو بنائی گئی ۔ دوسری جانب مفتی عزیز الرحمن کی مدرسے کے طالب کے ساتھ نازیبا حرکات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے جس پرسوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار سامنے آرہا ہے ۔ویڈیو میں موجود طالب علم کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسے بلیک میل کیا جا رہا ہے اور جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی جا رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مذکورہ ویڈیو کو جمیل فاروقی نے ٹویٹر پر شیئر کیا ہے جس کے مطابق مدرستہ الاسلام لاہور کے مہتمم خلیل اللہ ابراہیم نے اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٫ صابر شاہ کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعے کی ویڈیو میرے ٹوئیٹ کے ذریعے منظر عام پر آنےکےبعد جے یو آئی ف کے رہنما اور معلم مفتی عزیز الرحمن کو برطرف کردیا گیا ۔ انتظامیہ کا مفتی صاحب سے لاتعلقی کا اعلان بھی کیا گیا ہے ۔ ویڈیو پیغام میں خلیل اللہ ابراہیم کا کہنا تھا کہ میں جامعہ اسلامیہ کا ناظم ہوں ، میرے بڑے بھائی اسد اللہ فاروق جامعہ اسلامیہ کے مہتم ہیں ،انکا کہنا صابر نامی لڑکے کا واقعہ کچھ عرصہ پہلے پیش آیا اس نے شکایت کی تھی لیکن مجھے اس کی باتوں پر یقین نہیں تھا وہ میرے پاس ویڈیو لے کر آیا جس کی میں نے تحقیق کی اس کی بنا پر ہم نے مفتی کو فارغ کر دیا ہے ،اور اس کا جامعہ اسلامیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں