اسلام آباد(پی این آئی )جہانگیر ترین اورعلی ترین نے درخواست ضمانت واپس لے لی ہے۔ سیشن کورٹ لاہور میں کارپوریٹ فراڈ اور منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔عدالت نے جہانگیر ترین اور علی ترین کے خلاف کارروائی عدالتی اجازت سے مشروط کر دی ہے۔ مذکورہ ملزمان کیخلاف کسی کارروائی سے پہلے ایف آئی اے کورٹ سےاجازت لینی ہوگی۔نجی ٹی وی ہم نیوز کے مطابق ایف آئی اے نے بتایا کہ اس وقت جہانگیر ترین اور علی ترین کی گرفتاری درکار نہیں۔ یہ ادارہ بنیادی انسانی حقوق پر یقین رکھتا ہے۔ ابھی ہم ریکارڈ کا جائزہ لے رہے ہیں۔عدالت نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانت میں آج تک توسیع کر رکھی تھی۔ عدالت نے ایف آئی اے کو دونوں ملزمان کو آج تک گرفتاری سے روک رکھا تھا۔مالیاتی فراڈ کیس میں جہانگیر ترین،علی ترین اورداماد کے خلاف مقدمہ درج ہے۔ ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین نے داماد کی کاغذ کی بند فیکٹری کے اکاؤنٹ میں اربو ں روپے منتقل کیے۔ بند فیکٹری میں منتقل رقم بعد ازاں فیملی ممبران کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوئی۔قبل ازیں مہینوں کی طویل تفتیش کے بعد ایف آئی اے نے گرفتار نہ کرنے کو تسلیم کر لیا ہے۔جہانگیر ترین نے بتایا ہے کہ ہم نے قانون کا سامنا کیاہے ،لاکھوں کاغذات ایف ائی اے کو جمع کرائے ،انہوں نے مزید کہا ہے کہ ایف ائی اے نے ہماری بے گناہی کو تسلیم کر لیا ہے ۔ واضح رہے جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کو لاکھوں دستاویزات پیش کیں، ان ایف آئی آرز کا بجٹ سے کوئی تعلق نہیں، ہم نے اپنی بے گناہی ثابت کر دی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں