اسلام آباد (آئی این پی)سابق وزیراعظم نوازشریف کے مشیر اور قریبی ساتھی سینیٹر عرفان صدیقی نے انکشاف کیا ہے کہ 2014میں عمران خان کے انقلاب مارچ اور طاہرالقادری کے آزادی مارچ کے دنوں میں وزیراعظم ہاوس بلوائیوں کے گھیرے میں آجانے کے بعد نوازشریف کو فرار کا مشورہ دیاگیا تھا جسے انہوں نے رد کردیا، ایک قومی اخبار میں شائع ہونے والے اپنے کالم میں انہوں نیلکھاکہ اگست 2014کے آخری ہفتے میں جب وہ وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ وزیراعظم ہاوس میں بیٹھے تھے تو مظاہرین نے وزیر اعظم ہاوس کے بڑے داخلی گیٹ اور بری امام کی طرف کھلنے والے گیٹ پر بھی قبضہ کرلیا تھا، عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ اس وقت لیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقادر بلوچ بھی وزیراعظم کے ساتھ بیٹھے تھے، اچانک وزیراعظم کے ملٹری سیکریٹری بریگیڈئیر اکمل نے(جو بعدازاں میجر جنرل بن کر ریٹائر ہوئے)دھڑام سے دروازہ کھول کر کمرے میں داخل ہوئے اور بتایا کہ وزیراعظم ہاوس کے دروازوں پر بلوائیوں کا قبضہ ہوگیا ہے، وہ بہت بپھرے ہوئے ہیں ان کے پاس ہتھیار بھی ہوسکتے ہیں یہ جتھے کسی بھی وقت اندر داخل ہوسکتے ہیں، بریگیڈئیر اکمل نے مزید بتایا کہ یہاں سے نکلنے کا صرف وہی راستہ کھلا ہے جو ہیلی پیڈ کو جاتا ہے،ہیلی کاپٹر منگوالئے ہیں جو پرواز کے لئے تیار ہیں، ہمیں فوری طورپر یہاں سے نکل جانا چاہئے، اس پر لیفٹیننٹ جنرل(ر)عبدالقادر بلوچ غصے میں بولنے لگے تو نوازشریف نے انہیں چپ کرادیا وہ بریگیڈئیر اکمل سے کہنے لگے کہ اب کیا کیاجائے؟ ملٹری سیکریٹری نے پھر وہی بات دوہرائی اور کہاکہ وقت بالکل نہیں ہے مظاہرین کسی لمحے آسکتے ہیں،وزیراعظم نوازشریف نے بڑے تحمل سے کہاکہ بریگیڈئیر صاحب !آتے ہیں تو آنے دیں، اگر اب وزیراعظم اسی طرح بننے ہیں تو پھر آجائیں بن جائیں وزیراعظم۔ بیٹھ جائیں کرسی پر۔ میں کہیں نہیں جارہا۔ انہوں نے حیران پریشان کھڑےملٹری سیکرٹری سے کہاکہ آپ بھی بیٹھ جائیں یہاں۔ چائے آرہی ہے۔ اطمینان سے پئیں۔ عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ اس وقت علامہ طاھرالقادری نے ریڈ زون کے کنٹینر پر کھڑے ہوکر بڑے فخر سے اعلان کیا تھا کہ ہم نے وزیراعظم ہاوس پر قبضہ کرلیا ہے۔ سینیٹر صدیقی نے لکھاکہ یہ وہی دھرنے ہیں جن کے دوران آدھی رات کے وقت وزیراعظم نوازشریف کو جگا کر پیغام دیاگیا تھا کہ وہ سلامتی چاہتے ہیں تو استعفی دے کر گھر چلے جائیں، عرفان صدیقی نے کالم میں لکھا کہ اس طرح کے واقعات ملک کو سیاسی استحکام سے محروم کردیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ورلڈ بنک کے مطابق سیاسی استحکام کے گوشوارے میں ہم دنیا میں 195ممالک میں 189نمبر پر ہیں،جس کے نیچے صرف افغانستان، عراق، لیبیا، یمن اور شام جیسے ملک ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں