اسلام آباد (اے پی پی)وزارت اطلاعات اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے درمیان ہفتہ کو اعلیٰ سطحی رابطہ ہوا۔ آئی ایس آئی نے اسلام آباد میں ہونے والے حالیہ واقعہ جس میں ایک ڈیجیٹل میڈیا صحافی اسد علی طور کو مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا گیاسے مکمل لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ ایسے الزامات کا تسلسل ظاہر کرتا ہے کہ ایک منظم سازش کے تحت آئی ایس آئی کو ففتھ جنریشن وار فیئر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔وزارت اطلاعات کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آئی ایس آئی سمجھتی ہے کہ جب سی سی ٹی ویمیں ملزمان کی شکلیں واضع طور پر دیکھی جاسکتی ہیں تو پھر تفتیش آگے بڑھنی چاہئے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جانی چاہئے۔ اس سلسلے میں آئی ایس آئی تفتیشی اداروں سے مکمل تعاون کرے گی۔وزارت اطلاعات اس ضمن میں اسلام آباد پولیس سے رابطے میں ہے اور امید ہے کہ ملزمان جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔ بغیر ثبوت اداروں پر الزامات کی روش ختم ہونی چاہئے اس طرح کی منفی روایات ملک کے اداروں کے خلاف سازش کا حصہ ہیں اور جلد اصل کردار بے نقاب ہوں گے۔
صحرائے کٹپانا” میں 2 لاکھ 80 ہزار پودے لگا دیئے گئے
اسلام آباد (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان کے صاف و سرسبز پاکستان ویژن کی روشنی میں10بلین ٹری سونامی کے پروگرام کے تحت دنیا کے بلند ترین سرد ریگستان”صحرائے کٹپانا” کو سر سبز و شاداب علاقے میں تبدیل کرنے کے لئے 2 لاکھ 80 ہزار پودے لگائے گئے ہیں۔ ریگستان میں شجر کاری کا مقصد بنجر زمین کو سبزے میں تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ درجہ حرارت میں اضافے اور ماحولیاتی انحطاط کو روکنا ہے۔ وزیراعظم کے 10 بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے حکام نے پاکستان کی میزبانی میں عالمی یوم ماحولیات کی تقریبات سے قبل اس منصوبے پر پیشرفت کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات قدرتی ماحول کے تحفظ اور فروغ کے حوالے سے عالمی سطح پر پاکستان کے قائدانہ کردار کی عکاسی کرتے ہیں۔ 10 بلین ٹری سونامی پروگرام کے تحت پاکستان کو سر سبز ملک بنانا وزیراعظم عمران خان کا ویژن ہے۔ اس پروگرام کے تحت محکمہ جنگلات ریگستانی علاقے کو زیادہ سے زیادہ شجر کاری کے ذریعے سرسبز علاقے میں تبدیل کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئے صرف موسم بہار 2021 کی شجر کاری مہم میں 35 ہزار پودے لگائے گئے جبکہ ٹین بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کے آغاز کے بعد 2 لاکھ 80 ہزار پودے لگائے جا چکے ہیں۔ صحرائے کٹپانا سکردو، گلگت بلتستان میں واقع ہے اور یہ دنیا کا بلند ترین ریگستان ہے جو اپنے منفرد محل وقوع، خدوخال اور موسمی حالات کی وجہ سے سرد ریگستان کہلاتا ہے۔ اس کا درجہ حرارت اکتوبر میں 8 سے 26 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ دسمبر سے جنوری کے دوران منفی 10 ڈگری سینٹی تک گر جاتا ہے۔ سرد ریگستان کے موسمی اور زمینی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے شجر کاری کے لئے خصوصی طریقہ کار استعمال کیا گیا ہے۔ اس طریقہ کار کے تحت پودے لگانے کے لئے کھدائی زیادہ گہری کی جاتی ہے جبکہ ابتدائی دو سالوں میں پودوں کو ہاتھ سے پانی دیا جاتا ہے جس کے بعد خصوصی طریقہ کار کے تحت لگائے گئے پودوں کی جڑیں گہری زمین سے پانی جذب کرنے کے قابل ہو جاتی ہیں۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں