پاکستان کی 70سالہ تاریخ میںعام طور پر یہی رحجان ہے کہ عوام الناس کی بھلائی کے لیے منصوبے نہیں بلکہ حکومتی مفادکے لیے منصوبے بنائے جاتے ہیں اس طرح جب اس منصوبے میں دیکھا گیا کہ عام آدمی کو اس کافائدہ پہنچے گا تو مبینہ طور پر اس کو سازش کے تحت سکینڈل بنا کر اس کی نہ صرف افتتاحی تقریب کو رکا گیا بلکہ اس کو سیاست کی نظر کردیا گیا۔ کچھ ایسا ہی راولپنڈی کے رنگ روڈ منصوبے کے ساتھ ہوا۔
عوام الناس کی فلاح اور ملکی معیشت کی مضبوطی سمیت جڑاوں شہروں کی ترقی اور عوام کی خوشحالی میں اہم کردار ادا کرنے والے اس منصوبے کو حکومتی بوکھلاہٹ اور سوچی سمجھی سازش کے ساتھ ٹھیک اس وقت جب وزیر اعظم عمران خان اس منصوبے کی افتتاح کے چند قدم کے فاصلے پرتھے تو اسوقت اس کو سیاست کی بھینٹ چڑھاکرروک دیا گیا جس سے عوام الناس کے اربوں روپے ڈوب گے جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے اس منصوبے کی منظوری بھی دے رکھی ہوئی تھی اور اس کی افتتاح کے لیے بھی تیار تھے اور وزیر اعظم کے علم میں یہ بھی تھا کہ اس منصوبے سے نہ صرف جڑواں شہروں میں اہم کردار کرنا ہے بلکہ کے پی کے اور پنجاب کے تاجروں سمیت عام عوام کے لیے بھی مفید ثابت ہونے والا اور جڑواں شہروں سمیت کے پی کے اور پنجاب میں خوشحالی بھی اس منصوبے کے ذریعے آنے تھی اس کے باوجود اس منصوبے کو مبینہ طورپر سکینڈل بنادینا حکومت کے لیے ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گیا ہے ۔ملک میں تیزی سے گرتی ہوئی ملکی معیشت اورسابق وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کی پنجاب میں وزیر اعلی بننے کی افواہوں کی گردش سمیت پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما محمد زبیر کے بیان اور اپوزیشن لیڈر میاں محمد شہباز شریف کی رہائی نے حکومتی ایوانوں میں ہلچل چل اور بے چینی ، بوکھلاہٹ کا شکار پیداہونے کے باوجود وزیراعظم کے قریبی دوست نے ایک سازش کے تحت وزیر اعظم کو غلط اطلاع دے کر منصوبے کو سکینڈل بنا دیا ۔تاثریہ دیا جاتا ہے کہ اس منصوبے سے نجی ہائوسنگ سوسائٹیاںکو فائدہ دیا گیا ہے سوسائٹیوں کو فائدہ دینے سے بالکل عام عوام الناس کو فائدہ پہنچاتااور انتے بڑے منصوبے عوام الناس کے فائدے کے لیے ہی بنائے جاتے ہیں مگر یہاں پر الٹی ہی گنگا بہہ رہی ہے۔ راولپنڈی کے سب سے بڑے منصوبے کو دیکھا کر ہر عام افراد نے ان سوسائٹیوں میںسرمایہ کاری کی جبکہ اب ایک سازش کے تحت اس منصوبے کو مبینہ طور پر سکینڈل بنا کر روک دیا گیا اور غریب افراد اپنی ساری زندگی کی جمع پونچی سے ہاتھ دوبیٹھے۔ ادھر کمشنر راولپنڈی سید گلزار حسین شاہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ رنگ روڈ منصوبے کی لمبائی میں 65کلومیٹر سے زاہد اضافہ کیا گیا۔کیا 22کروڑ عوام کے وزیر اعظم اور6سیٹوں پر بھاری اکثر حاصل کرنے والے وزیر اعظم کا کیا ااتنا حق نہیں کہ وہ عوام الناس کے مفاد کی خاطر منصوبوں کو چھوٹا بڑا کرے سکے۔اطلاع میں میں وزیر اعظم کو یہ کہا گیا کہ راولپنڈی کی تاریخ کے درینہ و تاریخی رنگ روڈ منصوبہ میںپانامہ جیسا کیس تیار کیا جارہا ہے او ر آپ کی ساری زندگی راولپنڈی اور اسلام آباد کی عدالتوں میں فائلیں لے کر گھومتے رہے گے اس طرح وزیر اعظم عمران خان نے فوری طور پر نوٹس لینے ہوئے راولپنڈی کے کمشنر کو معطل کر دیا اور سرکاری ملازمین کو قربانی کا بکرا بناتے ہوئے منصوبے کو میگا سکینڈل کی طرف دھکیل دیا جب کہ ابھی تک کسی بھی سیاسی شخصیات کے ملوث ہونے کی کوئی کوسرکاری رپورٹ سامنے نہ آ سکی تاہم اس منصوبے سے جڑے معاون خصوصی سید ذوالفقار عباس بخاری (زلفی بخاری)مستعفی ہوئے اور ہوابازی کے وزیر غلام سرور خان نے بھی دھواں دار پریس کانفرنس کر کے اپنے اوپر سے الزام کو مسترد کر دیا ہونا تو یہ چائیے تھا کہ جس طرح معاون خصوصی سید ذوالفقار عباس بخاری (زلفی بخاری)مستعفی ہوئے اس طرح شہزاد اکبر ،شیخ رشید احمد ، شیخ راشد شفیق ،راجہ راشد حفیظ ، چوہدری عدنان، غلام سرور خان ودیگرکو زلفی بخاری کی طرح خود مستعفی ہوجانا چائیے تھا لیکن احتساب کا بلدوبانگ نعرہ لگانے والوں نے ایسا نہ کیا جس پر وزیر اعظم عمران خان نے ایک اجلاس طلب کیا جس میں وزیر اعظم اور ہوابازی کے وزیر غلام سرور کے درمیان سخت تلخ کلامی ہوئی ادھر غلام سرور خان کی پریس کانفرنس کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماعطاتارڑ نے غلام سرور خان کو مناظرے کا چیلنج کردیا جس پرغلام سرور خان کی طرف سے کوئی جواب نہ آیا تاہم ایسے بڑے منصوبوں کا مقصد صرف عوام الناس کو فائدہ دینے کے لیے بنائے جاتے ہیں اور اسے منصوبوں سے انڈسٹریل زونر سمیت شہریوں کے مسائل حل ہوتے ہیں اگر اتنے بڑے منصوبوں کے ادھر گرد بڑے زمین داروں کی اراضی آبھی جائے تو اسکو فائدہ پہنچا جائے تو اس میں کون سی حرج ہے وزیر اعظم عمران خان اس منصوبے کو سکینڈل بنانے سے بہتر تھا کہ پرائیویٹ پبلک پارئٹرشب کے ذریعے اس منصوبے کو مکمل کرلیا جاتا اگر ہائوسنگ سوسائٹیوں سے منسلک عام افراد کو سہولیات مل رہی ہیں تو یہ اچھی بات تھی اور اگر عام افراد تک سولیات دینے میں اگرغلام سرور خان ، شیخ رشید احمد ، شیخ راشد شفیق، راجہ راشد حفیظ ، چوہدری عدنان ، زلفی بخاری نے اگر یہ کام کیا ہے تو دانشمندہ اورٹھوس اقدمات تھے جبکہ اب اس منصوبے کو مبینہ طور پر سکینڈل کر کے غریب غربا شہریوں کے اربوں روپے ڈوب جانے کے ساتھ ملکی معیشت کو بھی بڑا نقصان ہوا ہے جبکہ کمشنر راولپنڈی سید گلزار حسین شاہ کے دستخطوں سے جاری 33صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ میں کس بھی سیاسی شخصیات پر کسی قسم کو کوئی الزام سامنے نہیں آیا وزیر اعظم عمران خان کو چائیں کہ وہ فوری طور پر رنگ روڈ منصوبے پر کام کروائے کیوں کہ جو اب حالات پیدا ہوچکے ہیں اب اس دور میں اس منصوبے کابننا آسان نہیں اس ضمن میںکمشنر راولپنڈی سید گلزار حسین شاہ کا کہنا ہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ کی الآئنمنٹ پر فوری کام شروع کر دیا گیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ نئی الآئنمنٹ رینٹ سیکنگ اور کر پشن سے پاک کی جائے گی انہوں نے کہا کہ اسی بجٹ میں ر ہتے ہوئے عوامی مفاد کے اس تر قیاتی پر اجیکٹ کو قلیل مدت میں مکمل کر کے لوگوں کے لئے آسانی پیدا کی جائے ان کا کہنا تھا کہ کہا کہ ایسی تمام ترافوا ہیں بے بنیاد ہیں جن میں یہ تا ثردیا جارہا ہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ منصو بے کو روک دیا گیا ہے اس منصو بے افادیت اور راولپنڈی کے مکینوں کے لئے اس کی اہمیت با لکل وا ضح ہے اور صرف کر پشن کے الزامات سے پاک کیا جائے گا اور ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھنے سے رو ک کر اس منصو بے کو کر پشن کے تما م ترالزامات سے مبرا کر تے ہوئے مناسب پر و پوزل کو اپر وو کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کو بہتر بنا نے کے لئے ذرا ئع مو صلا ت پر خصوصی تو جہ دی جا رہی ہے جو نہ صرف جڑواں شہر وں کے مکینوں کے لئے بھی ذرائع آمدو ر فت کو بہتر بنا نے کے ساتھ ساتھ د یگر آسا نیا ں پیدا کر نے کا با عث بنیں گے بلکہ معا شی سر گر می کو بڑ ھا ئیں گے اوراس مقصد کے لئے حکومت پنجاب کی جا نب سے راولپنڈی ر نگ روڈ پرا جیکٹ کا منصو بہ نہا یت اہمیت کا حامل ہے جو اپنی تکمیل کے بعدجڑواں شہروں کے ٹر یفک اژدھام کو قا بو کر ے گا اور دیگر فوا ئد کے ساتھ ساتھ روزانہ سفر کر نے والوں کے وقت و پیسے کی بچت کر ے گا اور اسکے علاوہ مالکان کو گاڑی کی مر مت کیلئے کئے جا نے والے بے جا خر چ سے بھی بچائے گی۔انہوں نے کہا کہ راولپنڈی ر نگ روڈ منصو بہ محض ٹریفک کے مسئلے کا حل نہیں بلکہ یہ ایک نئے راولپنڈی شہر کی بنیا د ہو گی جس سے راولپنڈی شہر کے تما م مکین فیضیا ب ہو ں گے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں