وہی ہوا جس کا خدشہ تھا، حکومت نے ریٹائرڈ ملازمین پر بجلیاں گرانے کی تیاری شروع کر دیں

اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پنشن، جوڈیشل الاؤنس، ہاؤس رینٹ پر انکم ٹیکس عائد کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق یہ تجاویز آئندہ مالی سال سے ٹیکس رعایتیں ختم کرنے کے منصوبے کا حصہ ہیں۔ نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق وزرت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئندہ ہفتے آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے اجلاس سے قبل ٹیکس تجاویز کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ذرائع کا نے کہا کہ ایک تجویز یہ ہے کہ ریٹائرڈ سول سرونٹس، ججوں اور جنرلوں کی انکم ٹیکس سے مستثنی پینشن پر انکم ٹیکس عائد کردیا جائے۔ اس ضمن میں ابھی تک کوئی کلیہ طے نہیں کیا گیا تاہم یہ خیال ہے کہ کم از کم، بلند ترین اسکیل میں ریٹائر ہونے والے سول سرونٹس کی پینشن پرتو ٹیکس عائد کیا جائے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ 2019-20 ء کے اخراجات کی ٹیکس رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ حکومت کو ٹیکس فری پینشن کی ادائیگی میں 21 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔آئی ایم ایف پاکستان پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ ایسے ٹیکس قوانین پر نظر ثانی کرے جن سے زیادہ تر مالدار طبقہ مستفید ہوتا ہے۔ ٹیکس حکام نے ججوں کو دیے جانے والے ہاؤس رینٹ پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے اور اس تجویز کا مقصد ٹیکس قوانین میں امتیاز کو ختم کرنا ہے۔ گذشتہ مالی سال میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججوں کو 32 ملین روپے ہاؤس رینٹ الاؤنس کی مد ادا کیے گئے۔ذرائع کے مطابق ٹیکس حکام نے حکومت سے فنانس بل 2021ء کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس کی ایک شق کو ازسرنو تحریر کرنے کی تجویز دی ہے جس میں موجود گنجائش جوڈیشل الاؤنس کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دینے کے عدالتی فیصلے کی بنیاد بنی تھی۔ یاد رہے کہ گذشتہ ماہ موصول ہونے والی خبروں کے مطابق وفاقی کابینہ نے آئندہ مالی سال 22-2021ء کے لیے بجٹ کی منظوری دے دی، آئندہ مالی سال 22-2021ء میں بجٹ کا کُل حجم 8 ہزار ارب روپے سے زیادہ کا ہوگا۔آئندہ مالی سال کا بجٹ 3 ہزار 154ارب روپے کے خسارے کا ہوگا۔ ملک کی کُل آمدنی 7 ہزار 989ارب روپے ہوگی۔ وفاقی حکومت کے اخراجات کا تخمینہ 8 ہزار 56 روپے لگایا گیا ہے۔ مہنگائی کی شرح 8 فیصد تک کی جائے گی اور بجٹ خسارے کے لیے ہدف 6 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ جبکہ معاشی ترقی کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ مزید برآں آئندہ سال قرضے جی ڈی پی کی 3.84 شرح تک پہنچ جائیں گے۔بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 3 ہزار 105ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔ دفاعی بجٹ میں اضافہ کرکے 1330 ارب روپے رکھے گئے ہیں، پینشن کے لیے 480 ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔ سبسڈی کے لیے 501 ارب روپے اور ترقیاتی بجٹ کے لیے 800 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔سول حکومت کے اخراجات کے لئے 510 ارب روپے رکھے جائیں گے۔ گرانٹس کی مد میں 994 ارب روپے مختص ہوں گے۔یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے آئندہ مالی سال میں 12 کھرب روپے سے زائد کے ٹیکس لگانے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ سال 2022 کے بجٹ میں 5 کھرب روپے اضافی ٹیکس جنرل سیلز ٹیکس اور ذاتی آمدن ٹیکس کی اصلاحات کے ذریعے اکٹھا کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف سے وعدہ کیا گیا کہ آئندہ سال کے بجٹ میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولی کا ہدف 59 کھرب 63 ارب روپے ہوگا۔ تاہم معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کے بعد عوام مزید مشکلات سے دوچار ہو گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں