پاکستان نے قبلہ اوّل پر حملہ اسلام پر حملہ قرار دیدیا

اسلام آ باد (آئی این پی) قومی اسمبلی میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے فلسطین پر مسلسل اسرائیلی بمباری پر شدیدتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قبلہ اول پر حملہ اسلام پر حملہ ہے اور یہ مسلم امہ پر آزمائش ہے ،جمعہ کو پاکستان کے عوام فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ ملک بھر میں بھرپور اظہار یک جہتی کریں، مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے لئے کنجی مسئلہ فلسطین کا حل ہے، ہمارا قوم سے وعدہ ہے کہ مسئلہ فلسطین اور کشمیر پر کبھی آنچ نہیں آنے دیں گے،27 رمضان کی رات کو قبلہ اول پر حملہ کرکے اسرائیل نے ساری مسلم امہ کو للکارا ہے،سلامتی کونسل میں فلسطین کے معاملہ پر اعلامیہ جاری کرنے کے خلاف امریکہ نے ویٹو کیا، او آئی سی کے مستقل ارکان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سے ملیں گے اور مطالبہ کریں گے کہ جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے، پاکستان، ترکی، فلسطین، سوڈان کے وزراء خارجہ ملکرنیو یارک جائیں گے اورفلسطین کے عوام کی آواز بنیں گے، افغانستان میں حالات بڑے نازک کروٹ لینے والے ہیں، افغان صدر سے کہتا ہوں کہ ایک طرف پاکستان سے تعاون مانگتے ہیں اور دوسری طرف آپ کے کارندے پاکستان پر الزام اور تہمتیں لگاتے ہیں، بتائیں آپ چاہتے کیا ہیں جبکہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے راہنما راجہ پرویز اشرف و دیگر راہنماؤں نے فلسطین پر مسلسل اسرائیلی بمباری کی شدید مذمت کی ہے اور مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کے معاملے پر او آئی سی اور عرب لیگ کا اجلاس بلایا جائے اور بھرپور آواز اٹھائی جائے،آئندہ جمعہ کو یوم القدس کے طور پر منایا جائے، عوام فلسطینی عوام کے ساتھ پوری یکجہتی کا مظاہرہ کریں،ہمیں اس معاملے میں اپنا کردار فی الفور ادا کرنا ہو گا، او آئی سی اور ریڈ کراس کے ذریعے ہم فلسطینی بھائیوں کو امدادی سامان فی الفور بھجوانا شروع کریں، وزیراعظم کا ایوان میں موجودہ ہونا بہت ضروری تھا، وزیر اعظم کو قوم کے جذبات اور احساسات کی ترجمانی کرنی تھی، اب شاید وقت آچکا ہے ہمیں تقریروں، قراردادوں سے آگے بھی سوچنے کی کوشش کرنی چاہیئے، ماضی میں فاشسٹ ہٹلر جہاں کھڑا تھا آج وہاں پر نیتن یاہو کھڑا ہے۔پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں ہوا، اجلاس کے آغاز پر اسپیکر نے پینل آف چیئرپرسن کا اعلان کیا، جس کے بعد پیپلز پارٹی کے نو منتخب رکن اسمبلی قادر خان مندوخیل نے اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھایا، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نیان سے حلف لیا،اس موقع پر ایف سی کے شہید جوانوں، افغانستان میں شہید ہونی والی سکول کی طالبات، اسرائیل کی بربریت کی وجہ سے شہید ہونے والے فلسطینیوں اور بیگم نسیم ولی خان سمیت دیگر وفات پانے والوں کے لیئے دعا کی گئی، اجلاس میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیئے اجلاس کا معمول کا ایجنڈا معطل کر دیا گیا،وزیر اعظم کے مشیر بابر اعوان نے معمول کا ایجنڈا معطل کرنے کے لیئے تحریک پیش کی،جسے منظور کر دیا گیا، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے فلسطین کے حوالے سے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کے آخری عشرے میں مسجد اقصیٰ میں نہتے نمازیوں پرحملے کیئے گئے، اسرائیل نے غزہ کے اندر وحشیانہ بمباری کی اور سینکڑوں گھر تباہ برباد کر دیئے، مختلف ادوار میں اسرائیل کی حکومت اور فوج نہتے فلسطینیوں پر ظلم ڈھاتے رہے، شہباز شریف نے کہا کہ کشمیر میں بھارت نے غاصبانہ قبضہ کیا ہے، لاک ڈاؤن لگایا ہے،فلسطین میں بھی ظلم ہو رہا ہے، ساٹھ سے ستر لاکھ فلسطینیوں کو اپنے گھروں سے بے گھر کیا گیا،ان کی دوسری اور تیسری نسل بدترین ظلم کا شکار ہے، اسرائیل نے غزہ میں اندھا دھند گولہ باری اور راکٹ برسائے ہیں، یہ ہے وہ ظلم کی داستان جو فلسطین کے عوام 1948 سے آج تک برداشت کرتے چلے آئے ہیں،سلامتی کونسل میں فلسطین کی قراردادوں کو ٹھکرا دیاگیا، ماضی میں فاشسٹ ہٹلر جہاں کھڑا تھا آج وہاں پر نیتن یاہو کھڑا ہے، شہباز شریف نے کہا کہ اس ایوان کو پاکستان کے عوام کے دلوں کی آواز بننا ہے، ان کے جذبات کی ترجمانی کرنا ہے، آج عالم اسلام کے اندر ہر آنکھ اشکبار ہے، آج عالمی میڈیا خاموش ہے، آج عالمی میڈیا کی زبان کو تالے لگ گئے ہیں، آج عالمی طاقتیں کہاں ہیں، بوسنیا میں قتل و غارت کا بازار گرم تھا، سینکڑوں لوگ لقمہ اجل بن رہے تھے، عالمی طاقتوں کا ضمیر نہیں جاگا، شہرکے شہر تباہ ہو گئے، شہباز شریف نے کہا کہ ہم ایک ایٹمی طاقت ہیں، پاکستان بننے سے پہلے آل انڈیا مسلم لیگ نے فلسطین کے عوام کی بھرپور حمایت کی، آج سب سے بڑا امتحان پاکستان اور اسلامی دنیا کا ہے، اس امتحان کا تقاضا یہ ہے کہ اسلامی ممالک کی قیادت اپنے عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرے، شہباز شریف نے کہا کہ فلسطین کے معاملے پر او آئی سی اور عرب لیگ کا اجلاس بلایا جائے اور بھرپور آواز اٹھائی جائے،ہمیں اس معاملے میں اپنا کردار فی الفور ادا کرنا ہو گا،کشمیر کے عوام لاک ڈاؤن میں ہیں،شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں اپنے تاریخی موقف پر ڈٹے رہنا چاہیئے،اس قوم میں بڑی ہمت ہے، شہباز شریف نے کہا کہ آئندہ جمعہ کو یوم القدس کے طور پر منایا جائے، عوام فلسطینی عوام کے ساتھ پوری یکجہتی کا مظاہرہ کریں،قرارداد کو ہم سب مل کر قوام متحدہ کے اسلام آباد میں دفتر جاکر ان کو تھمائیں، او آئی سی اور ریڈ کراس کے ذریعے ہم فلسطینی بھائیوں کو امدادی سامان فی الفور بھجوانا شروع کریں،اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء اور سابق وزیر اعظم اور راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ فلسطینیوں سے 1948 سے جو سلوک روا رکھا جارہا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے، آج فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجتی کرنے کے لیئے قرارداد لے کر آرہے ہیں، آج وزیراعظم کا ایوان میں موجودہ ہونا بہت ضروری تھا، وزیر اعظم کو قوم کے جذبات اور احساسات کی ترجمانی کرنی تھی، راجہ پرویزاشرف نے کہا کہ کشمیریوں پر آج عرصہ حیات تنگ کیا جاچکا ہے، اب شاید وقت آچکا ہے ہمیں تقریروں، قراردادوں سے آگے بھی سوچنے کی کوشش کرنی چاہیئے، اس وقت بھی غزہ میں بمباری ہو رہی ہے، راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ہمیں اپنے رویوں پر بھی غور کرنا پڑے گا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے فلسطین پر اسرائیل کی جانب سے مسلسل بمباری کے خلاف اپنے بیان میں کہا کہ ایوان کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ آج ایوان نے میرے ہاتھ مضبوط کئے ہیں۔ متفقہ قرارداد سے پاکستان کا موقف مضبوط ہوگاا ور اچھے نتائج آئیں گے۔ پاکستان نے دو ٹوک انداز میں موقف پیش کردیا ہے اس کی تعریف کی گئی ہے۔ فلسطین کی قیادت نے پاکستان کے موقف کی تائید کی ہے۔ انہوں نے پاکستان کو سلامتی کے لئے دعا دی ہے۔ 27 رمضان المبارک مسلمانوں کے لئے اہم دن ہوتا ہے۔ اس دن فلسطین پر بربریت اور خون کی ہولی کا آغاز کیا گیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے اس دن عمرہ ادا کرنے کے بعد پاکستان اور امہ کی آواز کی ترجمانی کے لئے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کی خواہش کی اور ملاقات ہو گئی اور لائحہ عمل مرتب کرنے پر بات کی گئی۔ پاکستان نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ہے۔ اس مسئلہ پر 17مئی کو دو اہم اجلاس منعقد کئے گئے۔ او آئی سی کے وزراء خارجہ کا اجلاس ہوا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی منعقد ہوا۔ سلامتی کونسل پر امن اور استحکام کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ دنیا کی نظریں سلامتی کونسل پر تھیں کہ یہ اسرائیلی بربریت پر کیا موقف اختیار کرتی ہے۔ چین کی قیادت اور وزیر خارجہ نے اپنی سفارتی کاوشوں سے سلامتی کونسل کو یکجا کرنے کی کوشش کی۔ تقریبا سب ارکان متفق ہو چکے تھے۔ ایک طاقت امریکہ نے ویٹو پاور استعمال کی اور مشترکہ اعلامیہ جاری کرنے میں رکاوٹ ڈالی۔ سب کا مطالبہ تھا سیز فائر کیا جائے اور شہادتوں کو روکا جائے۔ پاکستان کا مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کا دیرینہ موقف ہے۔ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے لئے مسئلہ فلسطین اس کی کنجی ہے۔ اس کو حل کئے بغیر امن نہیں ہو سکتا۔ اس پر اتفاق رائے بن رہا تھا کہ مقبوضہ وادیوں میں آبادیوں کا تناسب تبدیل ہونے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں ان کو روکا جائے۔ ا نہوں نے کہا کہ معاملہ پر ترکی کے وزیر خارجہ سے بھی بات ہوئی، امریکہ کے وزیرخارجہ سے بھی بات ہوئی، ہم نے غیر مشروط حمایت کی فلسطین کے عوام کو پیشکش کی ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ اسرائیل مقبوضہ علاقوں سے مکمل انخلاء کرے۔ فلسطین کے عوام کے بنیادی حقوق بحال کئے جائیں اور ہجرت کرنے والوں کو واپس لا کر آباد کیا جائے۔ مسئلہ فلسطین اور کشمیر پر کبھی آنچ نہیں آنے دیں گے یہ ہمارا قوم سے وعدہ ہے۔ او آئی سی کا ہماری کوشش سے متفقہ موقف سامنے آیا جس پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس ہوا۔ 27 رمضان کی رات کو قبلہ اول پر حملہ کرکے ساری مسلم امہ کو للکارا ہے۔ اس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ آج او آئی سی کے مستقل ارکان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سے ملیں گے اور مطالبہ کریں گے کہ جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے۔ وزیر اعظم سے اعتماد کے بعد آج ترکی جا رہا ہوں وہاں پر فلسطین کے وزیر خارجہ اور سوڈان کے وزیر خارجہ آئیں گے فیصلہ کیا ہے کہ مل کر نیو یارک جائیں گے اور 22 کروڑ عوام کی ترجمانی کریں گے آج ساتویں روز بھی بمباری جاری ہے۔ فلسطین کے عوام کی آواز سنیں گے، حوصلہ افزا بات ہے کہ یورپ ممالک کے عوام احتجاج کر رہے ہیں لیکن ان کی حکومتیں خاموش ہیں۔ یورپین یونین کے وزراء خارجہ نے اجلاس بلایا ہے امید ہے کہ وہاں سے انسانیت کے لئے موثر آواز بلند کریں گے امریکہ کے وزیر خارجہ سے کہا کہ امریکہ اس خون خرابے کو بند کرا سکتا ہے۔ افغانستان میں حالات بڑے نازک کروٹ لینے والے ہیں۔ افغان امن کے لئے پاکستان کے لئے مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔ افغان صدر سے کہتا ہوں کہ ایک طرف پاکستان سے تعاون مانگتا ہیں آپ کے کارندے پاکستان پر الزام اور تہمتیں لگاتے ہیں آپ چاہتے کیا ہیں۔ ہم جیو اکنامک کی طرف پالیسی شفٹ چاہتے ہیں، آ پ کیا چاہتے ہیں، وزیر اعظم فرنٹ لائن سے لیڈ کررہے ہیں۔ چین کے وزیر خارجہ سے بات چیت ہوئی ہے۔ قبلہ اول کو توحید اور ایمان کی نشانی گردانتے ہوئے بات کی ہے۔ یہ زمین کا ٹکڑا اس پر حملہ اسلام پر حملہ ہے۔ مسلم امہ پر آزمائش ہے ۔جمعہ کو پاکستان کی قوم کو آواز دے رہے ہیں کہ فلسطین کے عوام کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کریں۔ دنیا کو دیکھائیں کہ پاکستان کی قوم بے حس نہیں ہے۔ میں وزیر اعظم کی اجازت سے اعلان کر رہا ہوں اس دن فلسطین کے عوام کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا ہے۔ اپوزیشن کی جماعتوں کو اس اہم مسئلے پرحمایت فراہم کرنے پر شکر گزار ہیں۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں