بشیر میمن کی سینیٹر بننے کی خواہش سا بق ڈی جی ایف آئی اے سے متعلق بڑا انکشاف سامنے آگیا

اسلام آباد،ہالا(مانیٹرنگ ڈیسک ، این این آئی)معروف تجزیہ کار ظفر ہلالی نے انکشاف کیا ہے کہ بشیر میمن سینٹر بننا چاہتے ہیں۔نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے بشیر میمن کی سروسز کو سرنڈر کر کے وفاقی حکومت واپس بھیج دیا تھا۔جب بھی کوئی حکومت ایسا کام کرے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ حکومت سمجھرہی ہے یہ شخص ہمارے ساتھ نہیں کام کرسکتا۔اس کے بعد نواز شریف حکومت میں انہیں ڈی جی ایف آئی اے بنایا گیا۔بشیر میمن کی ریٹائرمنٹ سے 15 روز قبل عمران خان کی حکومت نے

انہیں او ایس ڈی بنا دیا۔یقینا کوئی ایسی بات ہوگی جو انہیں اچھی نہیں لگی ہو گی۔جب بشیر میمن ریٹائر ہوئے تو ان کی پنشن کو بھی ہولڈ رکھا گیا۔بشیر میمن کو اس وقت بولنا چاہیے تھا کہ یہ سب اقدامات میرے خلاف اس لیے کیے جا رہے ہیں کیونکہ میں نے ان کا غیرقانونی کام نہیں مانا تھا۔لیکن دو سال بعد آکر یہ سب کہنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ کسی کے اشاروں پر چل رہے ہیں ہیں۔ظفر ہلالی نے پروگرام میں یہ بھی انکشاف کیا کہ بشیر میمن سینیٹر بننا چاہتے ہیں۔دریں اثنا پی ایس کیو سی اے کی خصوصی ٹیم نے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی سانگھڑ و شہدادپور روڈ پر واقع گھی فیکٹری پر چھاپہ مارا اور کوالٹی چیک کرنے کے ساتھ لائسنس سے متعلق ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔پاکستان اسٹینڈرڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کی ٹیم نے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن کی سانگھڑ و شہدادپور روڈ پر واقع گھی فیکٹری پرچھاپے کے دوران ریکارڈ اور لائسنس چیک کیا۔ لائسنس کی تجدید نہ ہونے پر فیکٹری انتظامیہ سے پوچھ گچھ کی گئی۔سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے اس ضمن میں کہاکہ گھی فیکٹری کے لائسنس کی تجدید کیلئے پہلےہی درخواست جمع کرواچکا ہو۔ رزق دینے والا اللہ ہے۔ مجھے کسی کا ڈر اور خوف نہیں۔پی ٹی آئی کے حکمرانوں پر الزامات عائد نہیں کیے بلکہ حقیقت بیان کی ہے۔ اگر میں نے اتنے ہی غلط اور جھوٹے الزام لگائے تو انہیں پریشان ہونے کی کیا ضرورت ہے۔ہالا میں واقع اپنی رہائشگاہ پرخصوصی گفتگو کرتے ہوئے بشیر میمن نے کہاکہ الزامات تو وہ ہوتے جو تحریری دیتا میں نے تو باتیں کی۔ اب یہ لوگ لیگل پراسیس میں آگئے ہیں اور مجھے ایک قانونی نوٹس بھیجا گیا ہے۔ ان کی مہربانی ہے میں اس کا جواب دونگا۔بشیر میمن نے واضح کیا کہ ن لیگ سےمیرا کوئی تعلق نہیں، میں اب ریٹائرڈ ہو کر گھر میں بیٹھا ہوں۔ کیا ن لیگ دوبارہ پاور میں آنے کے بعد مجھے پھر نوکری دے گی۔؟ مجھے سمجھ نہیں آرہی کس طرح کی باتیں کی جارہی ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ حکمرانوں کو چاہیے تھا کہ میں نے جو کہا اس کے بارے میں میڈیا میں آکر بتاتے کہ میں نے کیا جھوٹ بولا۔ الٹا سوشل میڈیا پر طوفان بدتمیزی برپا کردیا اور انہیں مغلظات تک دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغلظات دینے والے بچوں سے کہتا ہو کہ وہ غلیظ باتوں سے اجتناب برتیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں