اسلام آباد (پی این آئی) کالم نگار عمار مسعود نے اپنے حالیہ کالم میں نواز شریف کے بدلتے ہوئے بیانیے سے متعلق بات کی اور کہا کہ پاناما سے پہلے ہم کسی اور نواز شریف کو جانتے تھے جو آخری لمحے تک مفاہمت کی بات کرتا تھا، درمیانی حل نکالنے کی کوشش کرتا تھا، سب کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کرتا تھا، جلتی پر ٹھنڈے پانی کا چھڑکاؤ کرتا تھا، احتجاج نہیں اتفاق کی طرف مائل رہتا تھا، وہ اپنے فیصلوں میں اس وقت بھی اٹل اور حتمی تھا مگر ٹکراؤ کی راہ اختیار نہیں کرتا تھا۔اب نواز شریف بہت بدل گیا ہے۔تیسری بار وزیر اعظم کی کرسی سے برخاست کیے جانے کے بعد نواز شریف کی سیاست میں بہت تبدیلی آئی ہے، وہ اب مفاہمت نہیں مزاحمت کی بات کرتا ہے، اب وہ فیصلہ کن ٹکراؤ چاہتا ہے، اب وہ درمیانی راہ کی تلاش میں نہیں بلکہ آر یا پار کی سوچ رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب نواز شریف کسی ڈیل، کسی آفر کی تلاش میں نہیں، اب وہ کسی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہتا۔عمار مسعود نے کہا کہ نواز شریف کے قریبی احباب بتاتے ہیں کہ نواز شریف چاہتا تو بہت آسانی سے چوتھی دفعہ وزیر اعظم بن سکتا تھا، بس کچھ سمجھوتے کرنے تھے، کہیں سر جھکانا تھا اور کہیں نگاہیں چرانی تھیں۔ نواز شریف نے ان احباب کا مشورہ نہ مانا ۔ اپنے آپ کو ’’کلیئر‘‘ کروانے کے لیے عدالتوں کا رُخ کیا۔ جب نواز شریف نے اصولی مؤقف اپنایا تو کو اچھی طرح علم تھا کہ آگے کیا ہونے والا ہے، ملک بدر بھی کیا جا سکتا ہے، قید تنہائی میں ڈالا جا سکتا ہے، پھانسی بھی دی جا سکتی ہے، خاندان پر آفتیں آ سکتی ہیں۔مگر اب وہ ہر قربانی کے لیے تیار ہو چکا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کو اب نہ اقتدار کی کوئی ہوس ہے نہ چوتھی بار وزیر اعظم بننے کا شوق ، وہ ڈیل چاہتا ہے نہ ڈھیل، اب نہ اسے پنجاب کی حکومت چاہئیے، نہ کسی اور عہدے کا شوق ہے، وہ اب تاریخ کا دھارا موڑنا چاہتا ہے۔ پاناما کے فیصلے کے بعد نواز شریف کی سیاست بہت تبدیل ہو گئی ہے، یہ ملک بہت تبدیل ہو چکا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں