تمام امتحانات ملتوی، امتحانات اب کس مہینے میں لئے جائیں گے؟ نیا تعلیمی سال کب شروع ہو گا؟ شفقت محمود نے اعلان کر دیا

اسلام آباد (پی این آئی) وزیرتعلیم شفقت محمود نے 15جون تک تمام امتحانات ملتوی کرنے کا اعلان کردیا ہے، جولائی یا اگست میں امتحانات لیے جاسکتے ہیں، طلبہ کو جنوری تک جامعات میں داخلہ مل سکے گا، مئی کے تیسرے ہفتے میں کورونا صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق این سی اوسی اجلاس کے بعد وزیرتعلیم شفقت محمود اور معاون خصوصی صحت فیصل سلطان میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ اے اولیول ، نویں دسویں کے امتحانات کے حوالے سے این سی اوسی کا اجلاس ہوا، جس میں کورونا کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔فیصل سلطان نے کہا کہ بیماری کی شدت نہ صرف تیز ہے بلکہ اس میں اضافہ بھی ہوا ہے، اسی پس منظر میں کچھ اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔ اس موقع پر وزیرتعلیم شفقت محمود نے کہا کہ امتحانات کا سلسلہ جاری رہے گا، 27 اپریل تک تیزی سے بیماری میں اضافہ ہوا ہے، ہم ایسی صورتحال کی طرف بڑھ رہے ہیں کہ ہمیں بعض علاقوں میں لاک ڈاؤن کرنا پڑے گا۔آج سے 15 جون تک تمام امتحانات ملتوی کردیے گئے ہیں، نویں دسویں کے امتحانات مئی کے آخر میں شروع ہونے تھے، لیکن اب وہ نہیں ہوں گے، مئی کے تیسرے ہفتے میں دوبارہ بیماری کا جائزہ لیں گے، پھر فیصلہ کریں گے کہ امتحانات کو مزید آگے لے کرجانا ہے یا امتحانات کا انعقاد کروانا ہے، امتحانات ملتوی کروانے کے بعد داخلوں کیلئے یونیورسٹیز کے ساتھ بھی ہم نے طریقہ کار طے کیا ہے، اولیول کے امتحانات اب اکتوبر نومبر میں ہوں گے، جو بچے پاکستانی یونیورسٹیز میں جانا چاہتے ہیں ان کے لیے جنوری میں داخلے ہوتے رہیں گے تاکہ ان کو کوئی مسئلہ نہ ہو۔اب باقی امتحانات دوبارہ جولائی یا اگست تک جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اے ٹو کے سارے بچے 20 ہزار تک ہیں، ان میں بھی چند بچوں کا ایک ایسا طبقہ ہے کہ جو مختلف مجبوریوں کی وجہ سے اگر وہ اب امتحانات نہیں دیتے تو ان کا سال ضائع ہوجائے گا، ان کی سہولت کیلئے سب وزراء نے متفقہ فیصلہ کیا کہ جن بچوں کو ڈیٹ شیٹ جاری ہوئی ہے ان کیلئے امتحان دینا ضروری ہے، تو ان کو امتحان دینے کی سہولت دی جائے، کسی بھی ہال میں 50 سے زیادہ بچے نہیں ہوں گے۔مزید برآں معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ایک بار پھر خبردار کیا کہ اگر کورونا کے کیسز میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا اور ایس او پیز پر عملدرآمد میں بہتری نہیں آئی تو باقی کچھ شہروں میں لاک ڈاؤن لگایا جا سکتا ہے،آکسیجن پلانٹس کا باقاعدگی سے معائنہ ہورہا ہے اور اگر طلب میں غیر معمولی اضافہ ہوا تو نان کمرشل انڈسٹری سے آکسیجن کے حصول کا طریقہ بھی ہمارے پاس موجود ہے،میڈیکل آکسیجن کی درآمد کے لیے گفت و شنید جاری ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں