جہانگیر ترین کو پارٹی میں لینا ہے یا نہیں؟ سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنا فیصلہ سنا دیا

اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان اور سینئر پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کے مابین برف اب کچھ پگھلنا شروع ہو گئی ہے۔دونوں کے مابین گزشتہ کچھ عرصہ میں تلخیاں اور دوریاں بہت بڑھ گئی تھیں۔جس کے بعد چند مشترکہ دوستوں نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے دونوں کو قریب لانے کی کوشش کی۔سینئر صحافی رانا عظیم کا کہنا ہے کہ 2023 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کے لیے سب سے زیادہ چیلنج جہانگیر ترین ہوں گے کیونکہ نواز شریف نے جہانگیر ترین کو پارٹی میں لینے سے صاف انکار کر دیا ہے ۔اب عید کے بعد جہانگیر ترین بڑا شو لگائیں گے۔ملکی سیاست میں پہلی بار ہوا ہے کہ حکومت ہونے کے باوجود حکومتی پارٹی کے ارکان جہانگیر ترین کے ساتھ کھڑے ہیں۔جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور جہانگیر ترین کے حامی فیصل حیات کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کے ساتھ جتنے بھی پارلیمانی لیڈرز ہیں ، یہ تمام پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا حصہ ہیں، یہ حکومت کا حصہ ہیں، ان کے جو بھی تحفظات ہیں ، وہ ایسے نہیں ہے جن کا پاکستان تحریک انصاف کے منشور سے اختلاف ہو، جہانگیر ترین کے حوالے سے ہمارا مؤقف یہ ہے کہ جہانگیر ترین پر جو کیسز بنائے گئے ہیں ، اُن کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ یہ شوگر مافیا کے خلاف ہیں، چینی بحران سے متعلق کیسز ہیں، لیکن جہانگیر ترین پر جو ایف آئی آرز کاٹی گئی ہیں وہ اُن کے ذاتی کاروبار کے حوالے سے ہیں، یہ ایسی ایف آئی آرز ہیں جو اُن پر کاٹنا بنتی ہی نہیں تھیں، اگر ان تینوں ایف آئی آرز کا متن دیکھا جائے تو اندازہ ہو گا کہ یہ کیسز نہیں بنتے۔میں سمجھتا ہوں کہ یہ کیسز پارٹی کے اندر موجود کچھ لوگوں اور گروپس کے اثر و رسوخ کی وجہ سے بنائے گئے ہیں۔ لہٰذا یہ غیر مناسب ہے۔ ہم سب کا ایک ہی مطالبہ ہے ، ہم تمام لوگ چاہتے ہیں کہ پارٹی کے اندر اگر کوئی ایشوز ہیں تو عمران خان، جو کہ ہمارے لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین ہیں، کو چاہئیے کہ وہ دونوں اطراف کی بات سن کر ان معاملات کو حل کرنے کی کوشش کریں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close