خیبرپختون خوا حکومت کا سورہ رسم کے خلاف قانون سازی کا فیصلہ

پشاور(آئی این پی ) خیبرپختون خوا حکومت نے سورہ رسم کے خلاف قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ سورہ رسم کا معاملہ انتہائی حساس ہے اسے روکنے کے لیے قانون سازی ہونی چاہیے۔ شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ کسی کے کیے کی سزا کسی دوسرے کو نہیں دینی چاہیے، آج کی عورت پڑھی لکھی اور باشعور ہے، ایسا قانون نہیں ہونا چاہیے کہ عورت کی ذبردستی شادی کردی جائے، ایسی

رسم کو روکنے کیلئے قانون سازی کی اشد ضرورت ہے، اس حوالے سے پولیس نے متعدد بار کارروائی کی ہے لیکن سورہ کے ملزمان اس لیے بچ جاتے ہیں کہ قانون میں سقم ہے۔واضح رہے کہ خیبرپختون خوا کے دور افتادہ علاقوں میں آج بھی قبائلی سسٹم رائج ہے اور جب دو فریقین کے درمیان معاملہ قتل ہونے تک پہنچ جائے، تو قبائلی طریقے کے مطابق دونوں فریقین میں صلح کرائی جاتی ہے، جس کے تحت مقتول فریق کے لوگ قاتل سے صلح میں لڑکی، بہن، یا بھتیجی مانگتے ہیں، کئی بار ایک ہی وقت میں دو لڑکیوں کے رشتے مانگے جاتے ہیں، اس رسم کو سورہ کہا جاتا ہے۔ حکومت کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی، پیپلزپارٹی نے وفاق اور پنجاب میں عدم اعتماد لانے کا اعلان کر دیا لاہور(پی این آئی) پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماء نیئر بخاری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی وفاق اور پنجاب میں عدم اعتماد کیلئے تیار ہے، اپوزیشن جماعتوں کو چاہیے عدم اعتماد کیلئے آگے بڑھیں، صرف یوسف رضا گیلانی کے چیئرمین سینیٹ بن جانے سے حکومت نہیں جائے گئی۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کہا کہ شہبازشریف ضمانت ابھی تک نہیں ہوئی، شہبازشریف کو اگر نیب کی طرف سے ریلیف ملا ہے تو اس کو ڈیل کہا جائے گا، میں بطور وکیل سمجھتا ہوں عدالتیں ثبوتوں کی بنیاد کی فیصلے کرتی ہیں، اس پرمسلم لیگ ن کی قیادت کی لندن اور جاتی امراء سے جو خاموشی نظر آتی ہے یہ بھی قیاس پیدا کرتی ہے۔پی ڈی ایم جب لانگ مارچ کیلئے تیار تھی تو مسلم لیگ ن نے استعفوں کو منسلک کردیا، جو کہ کبھی بھی یہ فیصلہ نہیں ہوا تھا لانگ مارچ کے ساتھ استعفے بھی دیے جائیں گے۔ایک جماعت جس کی سیاسی تاریخ ہو،مولانا فضل الرحمان نے سندھ میں پی ٹی آئی سے معاہدہ کیا ہم نے شوکاز نوٹس نہیں دیا، پیپلزپارٹی چاہتی تھی اتحاد برقرار رہے۔ جس مقصد کیلئے اتحاد بنا اس مقصد کو حاصل کیا جائے۔ن لیگ کیوں خاموش ہے یہ سوال ان سے پوچھا جائے، ستمبر سے جس طرح پی ڈی ایم نے جلسے

جلوس کیے، جس میں پیپلزپارٹی قیادت شریک ہوتی رہی، لانگ مارچ 26مارچ کو ہونا تھا، 16مارچ کو اس کو سبوتاژ کردیا گیا۔ لانگ مارچ سے قبل مولانا فضل الرحمان اور مریم نواز نے کہا کہ لانگ مارچ مئوثر تب ہوگا جب ہم استعفے دیں گے۔لانگ مارچ کے دوران وفاق اور پنجاب میں عدم اعتماد کی تحریک لانا تھی۔استعفوں کی بات کی گئی تو ہماری قیادت نے کہا کہ آپ لوگ استعفے دے دیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں اس پوزیشن میں ہیں کہ قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں عدم اعتماد لائی جائے، پیپلزپارٹی اس کیلئے تیار ہے، لیکن چیئرمین سینیٹ بنانے سے حکومت نہیں جائے گئی، اس کیلئے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا ہوگی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں