اسلام آ باد ( آ ئی این پی ) قومی اسمبلی میں سپیکر اسد قیصر نے وزیر داخلہ شیخ رشید کو ملک میں امن و امان کی صورتحال اور ناموس رسالت کے معاملہ پر پالیسی بیان دینے کے لئے پیر کو طلب کر لیا، اپوزیشن ارکان سید نوید قمر ،ریاض حسین پیرزادہ ،کھل داس کوہستانی، سید عمران احمد شاہ اور دیگر ارکان نے کہا کہ جبری مذہب کی تبدیلی کا سلسلہ سند ھ میں جاری ہے، لاڑکانہ میں بیس سالہ لڑکی غائب کرکے اس کا مذہب تبدیل کیا گیا ،
اقلیتوں کو انصاف دیا جائے ، جبری مذہب کی تبدیلی کی روک تھام کے لئے جلد قانون سازی کی جائے،ملک کو مسائل سے نکالنے کے ایوان میں سنجیدہ گفتگو کی ضرورت ہے، میڈیا پر باپندی ہے، مذہبی جماعتیں تشدد کا راستہ اختیار کر رہی ہے، پارلیمنٹ کو فعال بنایا جائے، ملک میں سچائی اور انصاف نہیں ہے، ہر ادارہ اختیارات سے بالا کا م کر رہا ہے،پہلے جن پال لئے جاتے ہیں پھر وہ گلے کو آجاتے ہیں، نبی کے عشق کے نام پر سٹیٹ کی اتھارٹی کو چیلنج کرنا درست نہیں،جو کچھ بھی ہوا اس کا ایک پس منظر ہے، یہ حالات بگاڑے گئے، پہلے بھی یہی لوگ نکلے تھے،کسی وزیر کو کس نے اتھارٹی دی تھی کہ فرانس کے سفیر کو نکالنے کی یقین دہانی کروائے، یہ معاملہ اس وقت بھی پارلیمنٹ میں لایا گیا نہ آج لایا گیا ہے، جماعت پر پابندی کا معاملہ بھی آج پارلیمنٹ میں نہیں لایا گیا،حکومت معاملے پر ایوان کو اعتماد میں لے، فرانس سے سفارتی تعلقات ختم کیے جائیں، سفیر کو ملک بدر کیا جائے،تحریک لبیک پاکستان کس نے اور کیوں بنائی، تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔جبکہ وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ معاہدہ یہ تھا کہ فرانس واقعے کے حوالے سے انکے سفیر کی ملک بدری کے معاملے کو پارلیمنٹ میں لایا جائے گا، اور اس معاملے پر پارلیمنٹ جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عمل کیا جائے گا، سعد رضوی کی گرفتاری تک ان سے رابطے میں رہے، جب بات چیت جاری تھی تو ان کی وڈیوز آ گئیں کہ 20 اپریل کو نکلنا ہے، اس کے بعد حکومت نے ایکشن لیا، اب حالات معمول پر ہیں تمام راستے کھلوا لئے گئے ہیں۔جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا،سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کویڈ ۔19کی تیسر ی لہر کے پیش نظر اجلاس کے لئے ایس او پیز کے حوالے نوٹس ملا ہے، یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہفتہ میں تین دن اجلاس ہو گا اور اس کا دورانیہ 2گھنٹے ہو گا، ہم صرف6گھنٹے بیٹھیں گے، پیر ،بدھ اور جمعہ کو اجلاس ہوگا، کیا یہ عوام
کے ساتھ انصاف ہے، ہم کیا روزانہ نہیں بیٹھ سکتے،اگر ایسے چلانا ہے تو پھر بند ہی کردیں اور ہم گھر بیٹھ جائیں، سیدنوید قمر نے کہاکہ قومی اسمبلی کے سیکرٹریٹ کو یک طرفہ ایس او پیز نہیں دینی چاہیے، مشاورت کرنی چاہیے، سپیکر نے کہا کہ پیر کو اس پر مشاورت کر لیں گے،ایک بجے اس پر میٹنگ کریں گے۔ نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کھل داس کوہستانی نے کہا کہ جبری مذہب کی تبدیلی کو روکنے کے معاملہ پر جوکام ہوا اس کے نتائج نہیں نکل رہے، جبری مذہب کی تبدیلی کا سلسلہ سند ھ میں جاری ہے، لاڑکانہ میں بیس سالہ آر تھی کماری غائب کرکے اس لڑکی کا مذہب تبدیل کیا گیا ،لاڑکانہ میں ایک ہفتہ قبل ایک لڑکی کو غائب کیا گیا اور 6دن بعد آکر عدالت میں بیان دلوایا گیا، اس کو خاندان سے نہیں ملنے دیا جا رہا ہے، ہماری کمیونٹی میں احساس کمتری ہے، معاملہ کے تدارک کے لئے قانون سازی ہونی چاہیے،سندھ پولیس کا رویہ ٹھیک نہیں ہے، لال چند نے کہا کہ یہ ایک دیرینہ معاملہ ہے اس کا حل نہیں نکالا نہیں جا رہاہے،اغوا ہونے والی لڑکی کو والدین سے ملنے دیا جائے ، سندھ حکومت معاملہ پر خاموش ہے، ہند و مذہب کی بچیوں کوتحفظ دیا جائے،سید نوید قمر نے کہا کہ پی پی مذہب کی جبری تبدیلی کے خلاف ہے، یہ ایک جرم ہے، اس کو روکنے کے لئے قانون سازی کو سپورٹ کریں گے، سندھ حکومت سے معاملہ اٹھائیں گے، معاملہ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، ڈاکٹر شیری مزاری نے کہا کہ یہ ایک اہم معاملہ ہے، اس پر ایک بل بنا دیا ہے ،جو مذہب کی جبرا تبدیلی کے خلاف ہے،یہ وزارت مذہبی امور کو اور پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا ہے۔رمیش لعل نے کہا کہ معاملہ پر بلاول بھٹو نے نوٹس لیا ہے، متعلقہ ایس ایس پی کو کو ہتائی پرہٹا دیا گیا ہے،قانونی کاروائی ہو رہی ہے، لڑکا جیل میں ہے،ڈاکٹر درشن نے کہا کہ مقامی پولیس نے معاملہ پر تعاون نہیں کیا، علی محمد خان نے کہا کہ حکومت نے مذہبی کی جبری تبدیلی کو روکنے کے لئے پارلیمانی کمیٹی بنائی،کمیٹی نے قانون سازی کا ڈرافٹ بنا دیا ہے،آج والے واقعہ کو بھی اس کمیٹی میں بھیجا جائے،سپیکر نے معاملہ متعلقہ کمیٹی میں بھجوادیا ،مسلم لیگ (ن) کے
راہنما ریاض پیرزادہ نے کہا کہ میڈیا پر باپندی ہے، مذہبی جماعتیں تشدد کا راستہ اختیار کر رہی ہے، پارلیمنٹ کو فعال بنایا جائے، ملک میں سچائی اور انصاف نہیں ہے، ہر ادارہ اختیارات سے بالا کا م کر رہا ہے، بتایا جائے سپاہ صحابہ، تحریک طالبان کس نے بنائی، پہلے جن پال لئے جاتے ہیں پھر وہ گلے کو آجاتے ہیں ، تشدد مذہب مسلک سیاست میں بڑھ رہا ہے ، سیاسی جماعتوں کے نوٹس پھاڑے جارہے ہیں، حال ہی میں مذہب کے نام پر کیا کچھ نہیں ہوا ، آئیں ملکر سنجیدگی سے ایوان میں گفتگو کریں ، ہمیں اپنی قیادت کو کچھ کہنا پڑا تو کہیں گے ،سید نوید قمر ملک میں امن و امان کی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے حالات چند دن خراب رہے ہیں، میڈیا کو تو ہم نے منع کر دیا کہ کچھ نہیں دکھانا، لیکن کوئی شخص باہر نہیں نکل سکتا، ہر مسلمان نبی کے لیے جان دینے کو تیار ہے نبی سے عشق نہ کرنے والا مسلمان ہی نہیں ہے، لیکن اس نام پر سٹیٹ کی اتھارٹی کو چیلنج کرنا درست نہیں، جو کچھ بھی ہوا اس کا ایک پس منظر ہے، یہ حالات بگاڑے گئے، پہلے بھی یہی لوگ نکلے تھے، چاہیے تو تھا کہ ہم اب ملکر اس کا ردعمل دیتے جس سے پیغام بھی جاتا اور پاکستان کا نقصان بھی نہ ہوتا، کسی وزیر کو کس نے اتھارٹی دی تھی کہ فرانس کے سفیر کو نکالنے کی یقین دہانی کروائے، یہ معاملہ اس وقت بھی پارلیمنٹ میں لایا گیا نہ آج لایا گیا ہے، جماعت پر پابندی کا معاملہ بھی آج پارلیمنٹ میں نہیں لایا گیا، کسی نے کوئی پالیسی بیان نہیں دیا، آج آپ پولیس کو مار رہے ہیں کل فوجی کو ماریں گے،وزیر داخلہ پرانا پارلیمنٹیرین ہے لیکن پارلیمنٹ کو کچھ نہیں بتا رہا، تنظیم پر پابندی سے آج تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا، آپ جب تک پوری قوم کو کھڑا نہیں کرتے تب تک آپ ان کا راستہ نہیں روک سکتے،حکومت معاملے پر ایوان کو اعتماد میں لے،جو بھی فیصلہ کیا جائے اس پر کھڑے رہیں، آپ سپریم کورٹ تو جا رہے ہیں لیکن معاملے کو پارلیمنٹ نہیں لایا گیا، اگر پوری پارلیمنٹ آپ کے پیچھے کھڑی
ہو تو آپ کی طاقت زیادہ ہو گی، اسپیکر قومی اسمبلی نے ہدایت کی کہ ناموس رسالت کے معاملہ پر ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال پرپیر کو وزیر داخلہ ایوان میں آکر پالیسی بیان دیں،اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیر مملکت علی محمد خان کو وزیر داخلہ تک پیغام پہنچانے کی ہدایت کی ، وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ پہلے اعجاز شاہ پھر وزیر مذہبی امور نے بھی مزاکرات کیے، معائدہ یہ تھا کہ فرانس واقعے کے حوالے سے انکے سفیر کی ملک بدری کے معاملے کو پارلیمنٹ میں لایا جائے گا، اور اس معاملے پر پارلیمنٹ جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عمل کیا جائے گا، سعد رضوی کی گرفتاری تک ان سے رابطے میں رہے، جب بات چیت جاری تھی تو ان کی وڈیوز آ گئیں کہ 20 اپریل کو نکلنا ہے، اس کے بعد حکومت نے ایکشن لیا، اب حالات معمول پر ہیں تمام راستے کھلوا لئے گئے ہیں، مجھے فخر ہے کہ میکرون کے اس عمل کو پارلیمنٹ نے مذمت کی تھی، وزیر اعظم نے ہر فورم پر اس مسئلے کو اٹھایا، عمران خان طیب اردگان سے بھی ایک قدم آگے گئے، تمام اسلامی سربراہان کو خطوط لکھے کہ مغرب سے مکالمہ کرنا ہو گا کہ ورنہ یہ واقعات نہیں رکیں گے،مسلم لیگ (ن) کے رہنما سید عمران احمد شاہ نے کہا کہ فرانس سے سفارتی تعلقات ختم کیے جائیں، سفیر کو ملک بدر کیا جائے، فرانس کا زیادہ سے زیادہ 17، 18 ارب روپے قرض ہوگا، مجھ سمیت غلامان رسول ملکر اتار دینگے، فرانس کے ساتھ یورپی یونین ہے لیکن ہم انکی جانب سے ناموس رسالت پر حملہ کے بعد سو نہیں سکتے، اگر ہم تحفظ ناموس رسالت کے لیے کچھ نہیں کرسکتے تو عہدوں سے مستعفی ہو جائیں،تحریک لبیک پاکستان کس نے اور کیوں بنائی، تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔…
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں