اسلام آباد(پی این آئی) ریاست قطر نے اپنے لیبر قوانین میں اصلاحات اور تارکین وطن مزدوروں کے حقوق کے فروغ میں بڑی ترقی کی ہے۔ اور اس حوالے سے سب سے اہم پیشرفت “کفالہ” نظام کو ختم کرنا ہے جس کے بعد مزدوروں کو اب ملک چھوڑنے کے لئے اپنے آجر سے اجازت حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی اور وہ اپنی مرضی کے مطابق ملازمتیں تبدیل کر سکیں گے۔ مارچ 2021 میں قطر نے مزدوروں کی کم سے کم اجرت کا
قانون منظور کیا، جو مشرق وسطی میں اپنی نوعیت کا پہلا قانون ہے، جس نے قطر میں ہر مزدور اور بیرون ملک اس کے اہل خانہ کو اضافی مالی تحفظ فراہم کیا۔ صحت اور حفاظت کے میدان میں ریاست قطر نے حفاظتی معیارات کو بلند کیا ہے۔ گرمیوں میں دن کے گرم ترین اوقات میں بیرونی کاموں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور مزدوروں کو گرمی سے بچانے کے لئے نئی ٹیکنالوجی متعارف کروائی گئی۔ مزدوروں کے لئے ملک بھر میں جدید رہائش گاہیں تعمیر کی گئی ہیٖں، اور لیبر انسپکٹرز کے دائرہ کار کو کام اور رہائش کے ماحول کی نگرانی تک بڑھا دیا گیا ہے۔ 2020 کی آخری سہ ماہی میں 7000 سے زائد عدالتی فیصلے سنائے گئے تھے، جن میں معمولی جرائم سے لے کر سنگین نوعیت کے جرائم تک کی سزا دی گئی جن میں بھاری جرمانے اور قید کی سزائیں شامل ہیں۔ قطر مزدوروں کی حالت اور حقوق کی بہتری کے لئے اپنے قوانین کا مستقل جائزہ لے رہا ہے تاکہ اس کے ذریعے لیبر مارکیٹ کو تقویت مل سکے۔ “قطر نے جنیوا میں اقوام متحدہ کی لیبر باڈی، انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے ساتھ اپنے معاہدے میں توسیع کردی ہے ، جس نے اس کے لیبر ریفارم پروگرام کی حمایت کے لئے 2018 میں قطر میں اپنا دفتر کھولا۔” قطر نے پاکستان سمیت متعدد ممالک سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کے لئے ان کے اپنے ممالک میں ویزا مراکز کھول رکھے ہیں، جہاں مزدور روانگی سے قبل اپنے معاہدوں پر دستخط کرسکتے ہیں اور طبی معائنہ بھی کروا سکتے ہیں ، تاکہ قطر پہنچنے پر انہیں دوبارہ اس عمل سے نہ گزرنا پڑے۔ بھرتی اور اس سے متعلقہ تمام اخراجات آجر کے ذمہ ہوتے ہیں۔
“کویڈ ۔19 کی وباء کے دوران، ہماری حکومت نے تمام مزدوروں کی تنخواہوں اور کرایوں کی ادائیگی جاری رکھنے کے لئے کمپنیوں کو ان کے لئے فنڈز مہیا کئے۔ ریاست قطر کے پاس پوری تنخواہیں وقت پر ادا کئے جانے کو یقینی بنانے کے لئے بھی ایک نظام موجود ہے ۔ اور اسی نظام کے
تحت قطر میں کمپنیاں اپنے ملازمین کے لئے بینک اکاؤنٹ کھولنے اور ان کے اکاؤنٹ میں الیکٹرانک طور پر تنخواہیں منتقل کرنےکی پابند ہیں۔ اس سسٹم کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کو ایک سال قید اور 10،000 ریال جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے، جو ہر مرتبہ خلاف ورزی کی صورت میں دگنی ہو جاتی ہے۔ مزدور عدم ادائگی کی صورت میں اپنے آجر کے خلاف شکایت درج کروا سکتے ہیں۔ وزارت انتظامی ترقی ، محنت و سماجی امور ان شکایات کی تحقیقات کرتی ہے اور اگر باہمی اتفاق رائے سے کوئی حل نہ نکل سکے تو مزدور اس معاملے کو تنازعات کی خصوصی عدالت میں لے جاسکتا ہے، جو تین ہفتوں کے اندر مسئلے کو حل کرتی ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں