اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیر اطلاعات ، سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ 2ہفتوں میں کورونا کی شرح کو نیچے نہ لائے تو صورتحال سنگین ہوجائے گی،سندھ اور بلوچستان میں کورونا وائرس کی صورتحال تیزی سے بگڑرہی ہے، کورونا ویکسین کی جلد از جلد درآمد کی کوشش کررہے ہیں، 1992اور 1994سے پاکستان نے پورٹ چارجز نہیں بڑھائے، پورٹ چارجزکومزید کم کرنے کی ضرورت ہے،کابینہ نے پاکستانی مصنوعات کی
رجسٹریشن اتھارٹی کی منظوری دیدیہے، لاہور کے علاقے والٹن میں 318ایکڑ پر محیط نیا تجارتی مرکز بنانے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا ہے جو آئندہ 18ماہ میں قائم کر دیا جائے گا،اوورسیز پاکستانیوں کو سکسیشن سرٹیفکیٹ کے لیے پاکستان نہیں آنا پڑے گا بلکہ وہ متعلقہ سفارتخانوں سے ہی سکسیشن سرٹیفکیٹ حاصل کرسکیں گے، نیشنل کمیشن انسانی حقوق کے چیئرمین کی تعیناتی کی منظوری بھی دے دی، اپوزیشن کے اندر بچگانہ سیاست چل رہی ہے،مولانا فضل الرحمان اور کا جھگڑا پہلے سے ہی طے تھا۔ چھوٹے، چھوٹے مقاصد کے لیے اتحاد زیادہ دیر نہیں چل سکتے۔منگل کووفاقی کابینہ اجلاس کے بعد اسلام آباد میں بریفنگ دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر پہلی سے زیادہ خطرناک ہے، اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز)پر عمل نہ ہوا تو کورونا تیزی سے پھیل سکتا ہے۔وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں وفاقی وزیر اسد عمر نے ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال پر بریفنگ دی اور بتایا کہ اگر صورتحال 2 ہفتوں میں بہتر نہ ہوئی تو اس کے نتیجے میں عید کی شاپنگ اور عید کے دنوں میں کورونا وائرس مزید تیزی سے پھیلے گا۔فواد چوہدری نے کہا کہ اب سندھ اور بلوچستان میں کورونا وائرس کی صورتحال تیزی سے بگڑرہی ہے اور ملک میں انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یوز)میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر 2ہفتوں میں کورونا کیسز کی شرح کو نیچے نہ لاسکے تو بدقسمتی سے صورتحال مزید سنگین ہوجائے گی اور خصوصا سندھ و بلوچستان اس سے زیادہ متاثر ہوں گے، کورونا کے 4200مریض انتہائی نگہداشت میں ہیں اور یہ تعداد پہلے سے زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ویکسین کی درآمد پر معاون خصوصی فیصل سلطان اور وفاقی وزیر اسدعمر نے مکمل توجہ رکھی ہوئی ہے، کورونا ویکسین کی جلد از جلد درآمد کی کوشش کررہے ہیں اور اس ضمن میں کمیٹی بنائی گئی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ 1992 اور
1994 سے پاکستان نے پورٹ چارجز نہیں بڑھائے، پورٹ چارجزکومزید کم کرنے کی ضرورت ہے، کابینہ نے پاکستانی مصنوعات کی رجسٹریشن اتھارٹی کی منظوری دی ہے، اس کے علاوہ لاہور کے علاقے والٹن میں 318ایکڑ پر محیط نیا تجارتی مرکز بنانے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا ہے جو آئندہ 18ماہ میں قائم کر دیا جائے گا۔فواد چوہدری نے بتایا کہ اب اوورسیز پاکستانیوں کو سکسیشن سرٹیفکیٹ کے لیے پاکستان نہیں آنا پڑے گا بلکہ وہ متعلقہ سفارتخانون سے ہی سکسیشن سرٹیفکیٹ حاصل کرسکیں گے، یہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے بہت بڑا فیصلہ ہے، اوورسیز پاکستانیوں کے سیکسیشن سرٹیفکیٹس لینے کے لیے تین، تین سال لگتے تھے،اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے سٹوڈنٹ ویزا فیس میں بھی کمی لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ کو وفاقی کابینہ نیشنل کمیشن انسانی حقوق کے چیئرمین کی تعیناتی کی منظوری بھی دے دی ہے۔پی ڈی ایم کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے اندر بچگانہ سیاست چل رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمان اور کا جھگڑا پہلے سے ہی طے تھا۔ چھوٹے، چھوٹے مقاصد کے لیے اتحاد زیادہ دیر نہیں چل سکتے۔ اس اتحاد کا ڈرائیور کوئی اور، انجن کسی اور کے پاس تھا۔ حکومت کو گھر بھیجنے کا بیانیہ مکمل طور پر دفن ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا سسٹم میں سٹیک ہے، وہ استعفے نہیں دے سکتی۔ مسلم لیگ اور جے یو آئی کو بھی اپنے رویے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ انہوں نے استعفوں کا شوق پورا کر لیا، اب اصلاحات کی طرف آئیں۔فواد چودھری نے کہا کہ ہم نے ان کو موقع دیا ہے کہ اصلاحات کا پیکیج لے کرآئیں۔ تینوں جماعتوں سے علیحدہ علیحدہ بات کرنے کو تیار ہیں۔انہوں نے کہاکہ کسی گروہ کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ وہ ریاست کو ڈکٹیٹ کر لے گا۔ فیصلے گروہوں پر نہیں چھوڑ سکتے ۔ فواد چوہدری نے کہاکہ پاکستان دنیا کی پانچویں بڑی ریاست ہے جس کو ڈکٹیٹ نہیں کیا جا سکتا،ان کے بقول آپ صرف بات کر سکتے ہیں،
اپنے مطالبات سامنے رکھ سکتے ہیں، کابینہ اجلاس میں لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ، جہلم اور بہاولپور میں رینجرز تعینات کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں