اسلام آباد(پی این آئی)مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو دیا جانے والا شوکاز نوٹس جائز تھا مگر اس کو پھاڑ کر علیحدگی کا بہانہ بنا لیا گیا۔پیر کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لیے حکومتی ووٹ لیے جانے کو غیرجمہوری قرار
دیتے ہوئے کہا کہ ’اسی لیے پی ڈی ایم نے وضاحت مانگی تھی۔‘رانا ثنا اللہ نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی کے ساتھ پی ڈی ایم کا کوئی جھگڑا نہیں۔ امید ہے کہ وہ عوامی بالادستی کی جدوجہد جاری رکھیں گی۔انہوں نے پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو یاد دلایا کہ انہوں نے پی ڈی ایم میں جو وعدے کیے وہ پی ڈی ایم کے ساتھ نہیں بلکہ عوام کے ساتھ تھے، اس لیے اپنے پلیٹ فارم سے ان کو پورا کرنا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ استعفوں پر کوئی جھگڑا نہیں تھا۔انہوں نے پیپلز پارٹی پر حکومت کے ساتھ ساز باز کا الزام لگاتے ہوئے کہا اس کو دیا جانے والا شوکاز نوٹس جائز تھا۔رانا ثنا اللہ نے اس امر کی بھی وضاحت کی کہ پی ڈی ایم انتخابی اتحاد نہیں ہے اس لیے اس میں شامل جماعتیں حکومت کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گی تاہم جب الیکشن ہوگا ہر جماعت اپنے اپنے طور پر الیکشن لڑے گی۔رانا ثنا اللہ نے پیپلز پارٹی کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ وہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کا عہدہ چھوڑ دے تو شو کاز نوٹس واپس لے لیا جائے گا۔‘ساتھ ہی انہوں نے یہ پیغام بھی دیا کہ ’آئیے چیئرمین سنیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لاتے ہیں اور یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین منتخب کرواتے ہیں۔‘
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں