ڈسکہ ضمنی الیکشن، تحریک انصاف کے ووٹ بینک میں اضافہ ہو گیا، ووٹوں کی گنتی کے دوران بڑا دعویٰ

ڈسکہ (پی این آئی) این اے 75 ڈسکہ ضمنی الیکشن، تحریک انصاف کا فروری کے الیکشن کے مقابلے میں زیادہ ووٹ حاصل کرنے کا دعویٰ۔ تفصیلات کے مطابق حالیہ کچھ عرصے کے دوران سب سے زیادہ اہمیت اختیار کر جانے والے پنجاب کے حلقہ این اے 75 میں دوبارہ ضمنی الیکشن کے انعقاد کے بعد

غیر سرکاری غیر حتمی نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔اس حوالے سے تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار کی جانب سے بڑا دعویٰ کیا گیا ہے۔ عثمان ڈار کے مطابق اب تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق کئی پولنگ اسٹیشنز پر ہمیں گزشتہ ضمنی الیکشن کے مقابلے میں زیادہ ووٹ ملے ہیں، تاہم فتح یا شکست کے حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ دوسری جانب قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخاب کے سلسلے میں پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد اب تک 50 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج موصول ہو چکے۔غیرسرکاری اور غیرحتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے علی اسجد ملہی کو 15 ہزار 525 ووٹ حاصل کر کے آگے ہیں، جبکہ مسلم لیگ ن کی نوشین افتخار 13 ہزار 319 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر ہیں۔ واضح رہے قومی اسمبلی کے حلقہ 75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا عمل ہوا، پولنگ صبح 8 بجے بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی۔ ضمنی انتخاب کے معرکے میں پاکستان تحریک انصاف کے علی اسجد ملہی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نوشین افتخار کے درمیان مقابلے میں عوام نے ووٹ کاسٹ کیے۔قومی اسمبلی کے حلقہ 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد ملہی نے اپنا ووٹ کاسٹ ہی نہیں کیا، اسجد ملہی 2 بار اپنے آبائی حلقے میں آئے لیکن ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔ اس کے برعکس (ن) لیگی امیدوار نوشین افتخار نے اپنا ووٹ علی الصبح ہی کاسٹ کردیا تھا۔ دوسری جانب 5 بجے پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے، حلقے میں ووٹرز کی مجموعی تعداد 4 لاکھ 94 ہزارہے جن کے لیے 360 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے، جن میں سے 47 کو حساس قرار دیا گیا۔ضمنی انتخاب کے دوران حلقے میں عام تعطیل ہے جبکہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سیکورٹی کے انتہائی سخت اقدامات اٹھائے گئے۔ اور پولیس کے 4 ہزار سے زائد اور رینجرز کے ایک ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے۔ اس کے علاوہ پاک فوج کی 10 ٹیمیں کوئیک رسپانس فورس کے طور پر موجود رہیں گی ضمنی انتخاب کے موقع پر حلقے میں دفعہ 144 نافذ کی گئی۔ جس کے باعث لائسنس یا بغیر لائسنس یافتہ اسلحہ کی نمائش پر پابندی کے باعث کوئی فائرنگ کے واقعات نہیں ہوئے۔ شفاف اور پرامن انتخاب کے لیے چیف الیکشن کمشنر خود انتخاب کی نگرانی کی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں