اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین جمعے کو نی لانڈرنگ کے الزامات کا جواب دینے لاہور میں واقع وفاقی تفتیشی ادارے (ایف آئی اے) کے ہیڈکوارٹرز میں تفتیشی حکام کے سامنے پیش ہوگئے۔ وہ دو گھنٹے تک ایف آئی اے کے افسروں کے سوالوں کے
جواب دیتے رہے۔ اس سے قبل ان کے صاحبزادے علی ترین بھی ایف آئی اے میں پیش ہوئے۔ ایف آئی اے کے ایک اعلی افسر نے میڈیا کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ منی لانڈرنگ کے اس مقدمے میں کافی پیش رفت ہوئی ہے اور تفتیش مکمل ہونے تک جہانگیر ترین، ان کے بیٹے علی ترین اور اہلیہ کے بینک اکاونٹس منجمد کر دیے گئے ہیں۔اس حوالے سے ایف آئی اے نے متعلقہ اداروں سے درخواست کی تھی جس پر عمل درآمد ہو چکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ علی ترین کے 21، جہانگیر ترین کے 14 اور ان کی اہلیہ کا ایک اکاونٹ منجمد کیا گیا ہے۔’ان کے یہ اکاونٹ مختلف سرکاری اور نجی بینکوں میں تھے۔ کل نو بینکوں کے کھاتے منجمند ہونے کے بعد اب تحقیقات مکمل ہونے تک ان کو استعمال نہیں کیا جاسکتا۔‘خیال رہے کہ 22 مارچ کو جہانگیرتین اور ان کی خاندان کے دیگر افراد پر ایف آئی اے نے دو مقدمات درج کیے تھے جن میں الزام لگایا تھا کہ ترین فیملی کے افراد نے پبلک لمیٹڈ کمپنی جےڈی ڈبلیو سے اربوں روپے اپنے ذاتی اکاونٹس میں منتقل کیے جو کہ غیر قانونی تھا۔ ایک مقدمہ منی لانڈرنگ جبکہ دوسرا بینکنگ فراڈ سے متعلق ہے۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق بند کئے جانے والے 36 اکاونٹس میں سے چار اکاونٹ امریکی ڈالرز جبکہ دو برطانوی پاونڈز اور تین پاکستانی کرنسی اکاونٹ تھے۔ جہانگیر ترین نے دوروزقبل عدالت سے اپنی عبوری ضمانت کروانے کے بعد میڈیا کو بتایا تھا کہ ان کے اکاؤنٹس بند کئے جارہے ہیں۔ جہانگیر ترین جب ایف آئی اے کے دفتر آئے تو اس وقت ان کے ساتھ ان کا ایک سیکرٹری تھا۔ اس سے قبل جب انہوں نے عدالت سے عبوری ضمانت کروائی تو اس وقت تحریک انصاف کے متعدد ایم این ایز اور ایم پی ایز ان کے ساتھ عدالت آئے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں