رائیونڈ( آئی این پی ) پاکستان مسلم لیگ(ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پی ڈی ایم کی ٹرین ٹریک پر رواں دواں رہے گی، کو ئی رہتا ہے تو رہ جائے یہ اپنی منزل کی طرف چلتی رہے گی ۔ جمعرات کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ آج مکافات عمل ہے کہ پی ٹی آئی کے اہم رکن اور وزیر اعظم کی جائز ناجائز سپورٹ کرنے والے جہانگیر ترین کہہ رہے ہیں کہ میرے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، اب امید ہے کہ جہانگیر ترین کو ہوائی جہاز گھمانے
کی ضرورت نہیں پڑے گی، شریف فیملی کی کاروباری ٹرانزکشن کو منی لانڈرنگ بنایا گیا تو جہانگیر ترین خاموش رہے، عمران خان کا کاروباری نہیں، انہوں نے ساری عمر مانگا ہے،رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ایک طرف کہا جاتا ہے کہ حمزہ اور سلمان شہباز بے نامی ہیں، 13 اپریل کو شہباز شریف کی ضمانت کی تاریخ ہے، امید ہے کہ انصاف ملے گا، امید ہے کہ نون لیگ کو دوبارہ عوامی خدمت کا موقع ملے گا، پی ڈی ایم ٹوٹنے کا غلط پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے،انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا دور اس قابل ہے کہ اسے اسٹڈی کیا جائے، شریف فیملی نے ہزاروں لوگوں کو روزگار دیا، اور سرچھپانے کے لیئے چھت فراہم کی پی ڈی ایم اس بنیاد پر بنی کہ نالائق ٹولے کو ملک پر مسلط کیا گیا، بنیادی ایشو پر تمام جماعتیں متحد ہیں، ایک یا دو جماعتیں علیحدہ جدوجہد کرنا چاہتی ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔۔۔۔۔ عمران خان کو نقصان پہنچانے کا تصور بھی نہیں کرسکتا، سینیٹ الیکشن میں یوسف رضا گیلانی نے جہاز استعمال کیا یا نہیں؟ جہانگیر ترین نے وضاحت کر دی لاہور (پی این آئی) معروف صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین کے حمایتی گروپ کے علاوہ ایک گروپ عثمان بزدار کا مخالف بھی ہے،یہ سب مل جائیں گے تو عثمان بزار کے لیے بہت مشکل ہو گی۔ ۔تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ میری اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیر غلام سرور خان جہانگیر ترین کے خلاف ہونے والی کارروائی کے مخالف ہیں اور ان کی کوشش ہےکہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کیا جا سکے۔دوسری جانب وفاقی وزراء کی بڑی تعداد جہانگیر ترین کے خلاف بھی ہے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ عمران خان جہانگیر ترین کے خلاف ہیں۔جو اراکین اسمبلی کھل کر سامنے نہیں آ رہے انہوں نے آف دی ریکارڈ جہانگیر ترین کے خلاف ہونے والی کارروائی پر افسوس کا اظہار کیا ہے کیونکہ جہانگیر ترین کہ بیٹی پر بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔مجھے لگتا ہے آنے والے دنوں
میں جہانگیر ترین کے مسئلے پر پی ٹی آئی کے اندر ایک بہت بڑا گروپ سامنے آئے گا۔اگر عمران خان اور جہانگیر ترین کے مابین معاملات طے نہ ہوئے تو ایسی صورت میں یہ ارکان بغاوت بھی کر سکتے ہیں۔جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک تحریک انصاف کا حصہ ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ پارٹی کے اندر رہ کر ہی جنگ لڑیں گے۔ اس کا سب سے زیادہ نقصان پنجاب حکومت کو ہو گا۔جہانگیر ترین کے حمایتی گروپ کے علاوہ ایک گروپ عثمان بزدار کا مخالف بھی ہے،یہ سب مل جائیں گے تو عثمان بزار کے لیے بہت مشکل ہو گی۔اے این پی کی پی ڈی ایم سے علحیدگی پر وفاقی وزراء خوش ہیں لیکن یہ بحران اپنی جگہ پر ہے، 24 گھنٹوں میں پی ٹی آئی کے اندر بھی ایک بڑا بحران پیدا ہو گیا ہے۔بظاہر عمران خان اس بحران کو اہمیت نہیں دے رہے لیکن آگے جا کر انہیں اسے حمایت دینا پڑے گی ورنہ بہت مشکل ہو گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں