شہزاد اکبر نے جہانگیر ترین کو بھی نہیں بخشا، اپنوں سے سوال کرنا مشکل کام ہے، لیکن اس وجہ سے کام تو نہیں چھوڑا جا سکتا

اسلام آباد(آئی این پی )مشیر داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ اپنوں سے سوال کرنا مشکل کام ہے لیکن اس وجہ سے کام تو نہیں چھوڑا جا سکتا ہے، شفاف طریقے سے سب سے سوال کیے جا رہے ہیں لیکن کسی کا میڈیا ٹرائل نہیں کیا جا رہا۔ بدھ کو نجی ٹی وی سے گفتگو میں ے انہوں نے کہا کہ اپنوں سے سوال کرنا مشکل کام ہے لیکن اس وجہ سے یہ کام چھوڑا نہیں جا سکتا اور چیزوں کو اس کے تسلسل میں دیکھنا چاہیے۔انہوں نے

معاملات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ آج ایف آئی اے جو کارروائی کررہی ہے، اس سلسلے کا آغاز مئی 2020 سے ہوا جب شوگر ونکوائری کمیٹی کی رپورٹ آئی اور اس رپورٹ کے نتیجے میں تمام محکموں کو ہدایات جاری کی گئیں اور جے ڈی ڈبلیو بھی اس کا ایک جزو تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ان معاملات کو مختلف ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا لیکن حکومت کے حق میں فیصلہ آیا کہ تمام ادارے اپنے قانون کے مطابق کارروائی کرنے کے مجاز ہیں۔شہزاد اکبر نے کہا کہ ایف آئی اے نے 2019 میں جے ڈی ڈبلیو اور العریبیہ شوگر ملز نے اس معاملے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا کہ یہ معاملہ ایف آئی اے کے دائرہ کار میں نہیں آتا لیکن عدالت نے چار ماہ مقدمے چلنے کے بعد فیصلہ دیا کہ یہ ایف آئی اے کا دائرہ اختیار ہے اور وہ کارروائی کرنے کے مجاز ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کارروائی میں تسلسل سے چیزیں چل رہی ہیں اور یہ محض ایک گروپ کی بات نہیں ہے، اس وقت شوگر سے متعلقہ 14 سے 15 ایف آئی آر رجسٹر ہیں جس میں تقریبا شوگر ملز یا گروپس کے معاملات کی تفتیش کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کوئی خبر اگر زیادہ میڈیا پر چلتی ہے تو اس خبر میں موجود ہے اس پر بات ہو سکتی ہے لیکن کسی کا میڈیا ٹرائل نہیں کیا جا رہا البتہ ہم ایماندارانہ اور شفاف طریقے سے سب سے سوال کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے جب چالان داخل کرے گی تو پتہ چلے گا کہ جرم سرزد ہوا ہے یا نہیں ہوا، ایف آئی اے افسران نے اپنا ذہن بنانا ہے جس کے لیے ثبوت اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں