پیپلزپارٹی کورونا وائرس پر پوائنٹ سکورنگ کر رہی ہے، معاون خصوصی کا سعید غنی کے بیان پر ردعمل

اسلام آباد (آئی این پی) وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ پیپلزپارٹی کورونا وائرس پر پوائنٹ سکورنگ کر رہی ہے ،وزیر اعلیٰ سندھ نے کچھ دن پہلے خود بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کرنے کی درخواست کی ،اب یہ تاثر دے رہے ہیں پنجاب میں کورونا وائرس کا پھیلائو زیادہ ہے ،پی پی نے ہمیشہ نفرت ، لسانیت اور صوبائیت کی سیاست کی ،بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کرنے کے بیان پر صوبائیت پھیلاتے ہوئے ان لوگوں کو شرم آنی چاہیے ۔

پیر کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ سعید غنی کا بیان دیکھ کر افسوس ہوا،وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کچھ دن پہلے خود بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کرنے کی درخواست کی تھی ، اب یہ تاثر دے رہے ہیں کہ پنجاب میں کورونا وائرس کا پھیلائوزیادہ ہے ۔ شہباز گل نے کہا کہ پتا نہیں یہ لوگ ایسے عہدوں پر کیسے پہنچ جاتے ہیں ، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ نفرت ، لسانیت اور صوبائیت کی سیاست کی ، چند ماہ پہلے سندھ خصوصاً کراچی میں کورونا وائرس کی شرح چالیس فیصد تک بھی گئی لیکن اس وقت دیگر صوبوں نے بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کرنے کا نہیں کہا ،صوبائیت کی سیاست پھیلاتے ہوئے ان لوگوں کو شرم آنی چاہیے ۔ ہمیں پتا پیپلز پارٹی صرف اندرون سندھ کی پارٹی ہے ۔ نفرت کی سیاست کرکے کورونا سے متعلق پیپلز پارٹی پوائنٹ سکورنگ کر رہی ہے ۔ پیپلزپارٹی کے ساتھ ہمارا کوئی اتحاد نہیں، اہم ترین اپوزیشن جماعت نے علیحدگی اختیار کر لی حیدرآباد (پی این آئی)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے ساتھ ہمارا کوئی اتحاد نہیں، پیپلزپارٹی سیکولر اور ہم اسلامی نظام چاہتے ہیں۔حیدرآباد میں تعزیتی اجتماع سے خطاب میں سراج الحق کا کہنا تھاکہ اللہ جب کسی قوم سے راضی ہوتا ہے تو اچھے لیڈر سے نوازتا ہے، اللہ جب ناراض ہوتا ہے تو برے اور بدکردار لیڈروں سے نوازتا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج ہر جگہ ظالم لیڈر ہیں۔سراج الحق کا کہنا تھاکہ اپنے اداروں کو آئی ایم ایف کے حوالے کرنا افسوسناک ہے، ہم سٹیٹ بینک کسی حالت میں آئی ایم ایف کو نہیں دیں گے۔ان کا کہنا تھاکہ کبھی مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی ایک اسٹیج پر آکر بہن بھائی بنتے ہیں، یہ اپنی ذاتی مفادات کیلئے ایک ہوجاتے ہیں، قوم کیلئے نہیں، پیپلزپارٹی کے ساتھ ہمارا کوئی اتحاد نہیں، پیپلزپارٹی سیکولر اور ہم اسلامی نظام چاہتے ہیں۔خیال رہے کہ ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر جماعت اسلامی نے پیپلزپارٹی کی حمایت کی ہے جس کے بعد ن لیگ کی

جانب سے جماعت اسلامی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں