گلوکار شوکت علی آہوں سسکیوں میں سپرد خاک، کوئی اہم شخصیت شریک نہ ہوئی

لاہور (آئی این پی) فوک گلوکار شوکت علی خان کو آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کر دیا گیا، نماز جنازہ میں اداکار راشد محمود اور نواز انجم کے سوا شوبز، حکومت یا اپوزیشن کے کسی رہنما نے شرکت نہ کی،1965کی جنگ میں اپنے ملی نغموں سے پوری قوم کا حوصلہ بلند کرنے والی آواز76برس کی عمر میں دم توڑ گئی۔ فوک گلوکار شوکت علی خان کو آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کر دیا گیا،برصغیر میں فوک گائیکی کا رانجھا کہلانے والے شوکت

علی جگر کے عارضے سے طویل عرصہ جنگ لڑنے کے بعد جمعہ کی صبح جان کی بازی ہار گئے تھے،نماز جنازہ اور تدفین میں اہل خانہ، عزیز و اقارب سمیت اہل علاقہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اس موقع پر شوکت علی کے صاحبزادوں کا کہنا تھا کے ان کے والد دنیا بھر میں پاکستان کا چہرہ تھے، معروف گلوکار کی نماز جنازہ میں اداکار راشد محمود اور اسٹیج اداکار نواز انجم کے سوا کسی شوبز ستارے، حکومت یا اپوزیشن رہنما نے شرکت نہیں کی،اداکار شوکت علی نے پسماندگان میں بیوہ، تین بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑی ہیں، شوکت علی وائس آف پنچاب سمیت پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا۔ پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی، سینئر صحافی نے دلائل دیتےہوئے بڑا دعویٰ کر دیا لاہور(پی این آئی) پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی نہ ہونے کا امکان ہے، پیپلزپارٹی کی سندھ میں حکومت اور سینیٹ میں زیادہ ارکان ہیں، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ کی لڑائی نہیں چاہتی۔ سینئر تجزیہ کارطلعت حسین نے اپنے تجزیے میں کہا کہ پیپلزپارٹی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات بڑے پرانے ہیں، سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو بڑی طاقتور اور مقبول تھیں، لیکن پھر بھی وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کرکے واپس آئیں، لیکن تعلقات سے مراد یہ نہیں سیاسی طور پرمکمل بچت ہوجائے گی۔آصف زرداری کے بڑے پرانے روابط ہیں، اس میں لڑائی ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہےپیپلزپارٹی طاقت میں ہے، سندھ میں حکومت ہے سینیٹ میں زیادہ سیٹیں ہیں۔پیپلزپارٹی نہیں چاہتی کہ اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ لڑائی جاری رکھے۔ پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے ساتھ ہاتھ کیا لیکن یہ احمقانہ فیصلہ کیا ۔اتفاق کرتا ہوں کہ ثاقب نثار جیسے لوگ جج بن جاتے ہیں، ان کو سیٹ کا تحفظ حاصل ہوجاتا ہے اور وہ اس سیٹ کو اپنی کھوکھلی عزت کیلئے استعمال کرتے ہیں، صرف ثاقب نثار نہیں ایسے کئی لوگ ہیں۔لیکن ایک دن عہدے کا تحفظ ختم ہوجاتا ہے پھر احساس ہوتا ہے کہ

اس بندے نے کیا کام کیے؟ حقائق قوم کو بتانے کی ضرورت نہیں، ان کو خود پتا ہے، اگر قوم کو حقائق نظر نہیں آرہے معاشی اور معاشرتی حقائق سمجھ نہیں آرہے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے، اور پھر کوئی بڑا حادثہ ہی سمجھائے گا۔بہت سارے لوگ ملک سے باہر ہیں، ان کے پیٹ بھرے ہوئے ہیں، وہ پاکستانی سیاست کو باہر بیٹھ کرحقائق دیکھنا شروع کردیتے ہیں، کہتے ہیں کہ اتنے بھی حالات خراب نہیں ہیں، لیکن جب وہ پاکستان میں رہیں گے تو پھر پتا چلے گا لوگ کس طرح رہ رہے ہیں، اگر مہنگائی، بجلی گیس کے بل نہیں سمجھا رہے تو پھر پتا نہیں کیسے سمجھیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں