پیپلزپارٹی نے مشروط طور پر اسمبلیوں سے استعفے دینے پر رضامندی ظاہر کر دی

اسلام آباد (پی این آئی)نجی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما حیدر زمان قریشی نے کہاکہ اگر شہباز شریف اور حمزہ شہباز اسمبلیوں سے استعفے دے دیں تو میں خود پیپلزپارٹی کے استعفے جمع کراو¿ گا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں

پی پی رہنما حیدرزمان قریشی نے کہا کہ مسلم لیگ نون اگر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے استعفیٰ لے تو وہ پیپلزپارٹی کے استعفیٰ وہ خود جمع کرائیں گے۔دوسری طرف پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما رانا ثناءاللہ نے پیپلزپارٹی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی نے حکومتی اتحادیوں کےساتھ ہاتھ ملایا۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے پہلے سربراہی اجلاس میں موقف اپنایا تھا کہ استعفیٰ دیے بغیر حکومت کے خلاف تحریک چلانی چاہیے جبکہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کا موقف تھا کہ لانگ مارچ کے ساتھ اسمبلیوں سے استعفیٰ دیے جائیں۔رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ پی پی شہبازشریف اور حمزہ کا استعفیٰ لے اور اپنے استعفے دے، پیپلزپارٹی غلطی کی وضاحت نہیں کرسکتی،اس لیے غلطی مانے۔ پنجاب میں کسی ووٹ کی ہیرا پھیری نہیں ہوئی۔ پیپلزپارٹی سے ہر چیز پربات ہوسکتی ہے پہلے انہیں اپنی پوزشین واضح کرنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے انتخاب کے دوران پیپلزپارٹی نے بے اصولی کو روا رکھا اور حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں سے ووٹ لیے اور اکثریت کو شکست دی گئی۔سینٹ الیکشن کے دوران صادق سنجرانی نے 48 اور یوسف رضا گیلانی 49 ووٹ لیے جبکہ جماعت اسلامی نے اپنا ووٹ کسی کو نہیں دیا لیکن 7ووٹ غلط ڈالنے پر یوسف رضا گیلانی اپوزیشن میں ا?گئے اور یہ کیسے ممکن ہے کہ اپوزیشن کےلیڈر کے انتخاب میں وہی 7 ووٹ اٹھے اور انھوں نے ووٹ ڈالا دیا۔ اسی بے اصولی کےساتھ پیپلزپارٹی کو ساتھ نہیں چلایا جاسکتا اور نہ پیپلزپارٹی اس طرح چل سکتی ہے۔رہنماءمسلم لیگ نون نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم میں کتنی جماعتیں ہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، تحریک کا مقصد اور سمت کو واضح ہونا چاہیے۔واضح رہے کہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ن لیگ اور پی پی سمیت دیگر جماعتوں میں یہ بات طے پائی تھی کہ سینٹ میں قائد حزت اختلاف ن لیگ کا ہو گا، تاہم پیپلز پارٹی نے اپنے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو اپوزیشن لیڈر منتخب کروا دیا، جس کے بعد ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہو گئے اور بات لفظی گولا باری سے عملی اقدامات تک جا پہنچی اور اب ن لیگ نے پی ڈی ایم میں پیپلزپارٹی کے خلاف ایک اتحاد بنانے کافیصلہ کر لیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں