پیپلز پارٹی کے کئی رہنماؤں نے کہا کہ ن لیگ کے ساتھ نہیں چلا جا سکتا، بلاول بھٹو نے خود ہی راز فاش کر دیا

جیکب آباد( آئی این پی ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ حکومت اپوزیشن کو تقسیم کرنا چاہتی ہے، مولانا فضل الرحمن اور مریم نواز کا دلی احترام ہے، حکومت چاہتی ہے کہ اپوزیشن آپس میں لڑے تاکہ وہ اس کا فائدہ حاصل کرے، مولانا فضل الرحمن ہم سے ناراض نہیں ہوسکتے اور امید ہے کہ وہ ایک طرف بھی نہیں ہونگے، اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھا گیا ہے جوکہ ملک کی معیشت اور خودمختاری پر حملہ

ہے، تین سال میں حکومت نے2وزیرخزانہ تبدیل کیے لیکن پالیسی ایک ہی ہے، آرڈیننس کے ذریعے اسٹیٹ بینک کودوسروں کے حوالے کیا جارہا ہے،حکومت ملکی ادار ے آئی ایم ایف کے حوالے کررہی ہے،پی ٹی آ ئی، آئی ایم ایف ڈیل کی وجہ سے آج تاریخی بیروزگاری ہے، ملک کے معاشی بحران کی وجہ عمران خان کی حکومت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں صوبائی وزیر جیل خانہ جات میر اعجاز جکھرانی کی والدہ کی وفات پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ آمر نے نیب کو بنایا اور ایسے اداروں نے پی پی پیٹریاٹ بنائی، ڈسکہ ضمنی الیکشن کے بعد جو رویہ اور فارمولا سامنے آیا ہے دھاندلی ہونے نہیں دی یہ صرف پنجاب میں نہیں ہونا چاہئے پورے ملک میں دھاندلی کو روکنا چاہئے، الیکشن کمیشن سے ہمارا یہ مطالبہ ہے حکومت نے عوام کو لاوارث کردیا ہے جیکب آباد میں ایک اینٹ تک نہیں لگائی گئی عوام کو تاریخی معاشی بحران کا سامنا ہے اس کی وجہ عمران خان اور ان کی حکومت ہے آئی ایم ایف سے ڈیل کرکے حکومت نے ملک کو مہنگائی کے سونامی میں ڈبو دیا ہے مہنگائی کا سونامی بڑھتا جارہا ہے جس کے باعث عوام تاریخی مہنگائی ، بے روزگاری کا سامنا کررہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ تاریخ میں ملک کی معیشت اتنی نہیں گری تین سال میں حکومت نے 2و زیر خزانہ تبدیل کئے مگر پالیسی وہی ہے ، امیروں کو ریلیف اور غریبوں کو تکلیف پہنچائی جارہی ہے ، بجلی ،پیٹرول، گیس اور اشیاء خوردونوش کے نرخوں میں اضافہ کیا جارہا ہے عام اشیاء کے نرخوں میں اضافے سے ملک میں مہنگائی آگ کی طرح پھیل گئی ہے اور اب ہر چیز عوام کی پہنچ سے دور ہوتی جارہی ہے ، حکومت اپنے ادارے آئی ایم ایف کے حوالے کررہی ہے غیر قانونی آرڈیننس کے ذریعے اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے حوالے کیاگیا ہے ، اسٹیٹ بینک کی خودمختیاری آرڈیننس کے ذریعے چھینی گئی ہے جس کی بعد اسٹیٹ بینک اب ملک کی پارلیمان اور عدالت

کو جوابدہ نہیں رہے گا جس کے باعث ملک کا اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے کہنے پر چلے گا یہ ملک کی معاشی خودمختیاری پر تاریخی حملہ ہے پیپلز پارٹی اس آرڈیننس کو اسمبلی میں چیلنج کرے گی اور عدالت سے بھی رجوع کرے گی ، آئی ایم ایف کی معاشی پالیسی ملک پر مسلط کی جارہی ہے، معاشی فیصلے اسمبلی میں ہونا چاہئے منی بل کا اختیار اسمبلی کو ہے چور دروازے سے آرڈیننس پاس کئے جارہے ہیں ، پی ٹی آئی حکومت نے عوام کو آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے اور پیپلز پارٹی ایسا نہیں ہونے دیگی، پیپلز پارٹی اس کی بھرپور مخالفت کرے گی حکومت کو فری ہینڈ نہیں دیں گے کہ وہ اپنی من مانی کرے ملک کا مزدور کسان تاجر سفید پوش طبقہ سب سراپا احتجاج ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ، ایک طرف معاشی بحران تو دوسری عالمی وباء ہے کرونا کی تیسری لہر آرہی ہے جس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمارا ملک تیار نہیں وفاقی حکومت اپنی ڈھٹائی کے ساتھ وباء سے بچاؤ کی دوائیں خریدنے کو تیار نہیں ہمارا ملک بھارت ، بنگلادیش، سری لنکا ، افغانستان سمیت دیگر ممالک سے وباء سے مقابلے اور ویکسین کے حوالے سے پیچھے ہے افغانستان جنگ زدہ ملک ہے اس کی گروتھ ریٹ پاکستان سے آگے ہے جوکہ شرمناک حقیقت ہے ، کٹھ پتلی اور زبردستی ہم پر مسلط کی گئی حکومت جس کو نہ سیاست کا پتہ ہے نہ ہی تاریخ کا پتہ ہے، انہوں نے کہا کہ نیب کے متعلق پیپلز پارٹی کی ایک ہی پالیسی ہے جبکہ دیگر جماعتیں نیب کے متعلق اپنی پالیسی تبدیل کرتی رہتی ہیں، نیب کالا قانون ہے جوکہ سیاسی دھاندلی کے لیے استعمال کیا جارہا ہے ، نیب مخالفوں کو ڈرانے کے لیے ہے پیٹریاٹ اور پیراسائیڈ گروپ نیب نے ہی بنائے ، زرداری نے کہا تھا کہ پاکستان کی معیشت اور نیب ایک ساتھ نہیں چل سکتے اور اب تین سال بعد ہر شخص یہ بات کہہ رہا ہے ،انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کئی رہنماؤں نے مجھے کہا کہ ن لیگ کا ماضی ایسے ہے کہ اس کے ساتھ نہیں چلا جاسکتا ، جمہوریت کی

بہتری کے لیے پھر بھی ہم ساری جماعتوں کے ساتھ چلے ، پارٹی کی سی ای سی میں یہی معاملہ لیکر جاؤنگا کہ آپس کے معاملات اور اختلافات اور منشور کے متعلق اپوزیشن کی لڑائی سے حکومت کو کوئی فائدہ ہو ایسا میں نہیں چاہتا ، اپوزیشن کی بدولت وزیر اعظم کو اپنے حلقے میں شکست ہوئی ، پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں آپس میں لڑنے کے بجائے اپنی جیت پر توجہ دیں حکومت کو ٹف ٹائم دیتے تاکہ مہنگائی سے تنگ عوام کو یہ نظر تو آسکے کہ اپوزیشن ایک پیج پر ہے کہ عمران خان کو جانا پڑے گا اور ایک عوامی حکومت کومنتخب ہونا پڑے گا ، پی پی چیئرمین نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان جس تیزی سے اپنے وزیر تبدیل کررہے ہیں اسے گڈگورننس نہیں کہا جائے گا یہ عمران خان کی کوتاہی کی نشانی ہے وہ کسی چیز کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں کوئی مسئلہ کھڑا ہوتا ہے تو کسی اور کو قربانی کا بکرا بنادیا جاتا ہے جس کی تازہ مثال وزیر اعظم کے خصوصی معاون ندیم بابر کی ہے جس کی مذمت کرتا ہوں یہ پاکستانیوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے پیٹرول اسکینڈل کے نام پر پوری دنیا میں پیٹرول سستا تھا لیکن پاکستان میں مہنگا جس کے ذمہ دار عمران خان خود اور ان کی کابینہ ہے عمران خا ن سمجھتے ہیں کہ ندیم بابر کو قربانی کا بکرا بناکر پیٹرولیم اسکینڈل سے بچ سکتے ہیں تو ایسا نہیں ہوگا ہر فورم پر کرپٹ ترین حکومت کے عوام کے جیبوں پر ڈالے گئے ڈاکے کو کسی قیمت نہیں چھوڑیں گے اس کا پیچھا کریں گے، بلاول بھٹو نے کہا کہ براڈ شیٹ کی کون سی نئی تحقیقات ہے یہ وہی تحقیقات ہے جو 20سال سے سنتے آرہے ہیں سوئس کیس کتنی بار یہ ہارنا چاہتے ہیں ہمارے خلاف یہ کیس تین مرتبہ فائل کیا اور آصف زرداری باعزت بری ہوئے اس وقت افتخار چوہدری چیف جسٹس تھے ، سیاستدانوں کے خلاف احتساب کی مہم چلانے والے جسٹس صاحبان اکبر، عظمت اور دیگر اداروں کے افراد پیسا بنانے کے لیے آئے تھے جنہیں ڈمی کمپنیاں بنا کر ٹھیکے دئیے گئے کہ آپ پاکستان کے

اپوزیشن سیاستدانوں کے خلاف تحقیقات کریں، کسی کے علم میں نہیں تھاکہ دنیا میں ایک قانون چلتا ہے جس میں نیب کو پکڑا گیا اور اسے سزا دی گئی ، نیب نے براڈشیٹ کیس میں پاکستان کو 60بلین ڈالر کا نقصان دیا ہے، ریکوڈک کا کیس بھی سب کے سامنے ہے اس کی سزا بھی پاکستان کی عوام بھگت رہی ہے اب بھی وہی ناکام کوشش جاری ہے جس کا الزام بھی سیاستدانوں پر ڈالیں اصل جرم مشرف سے ہوا ہے اس کی تحقیقات کے لیے آزادانہ کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ قوم کو پتہ چلے کہ کیسے احتساب کے نام پر سیاستدانوں کو ٹارگیٹ کیا گیا ، انہوں نے کہا کہ مریم اور مولانا فضل الرحمن کی جلد صحتیابی کے لیے دعاگو ہوں تاکہ حکومت کو ملکر ٹف ٹائم دیا جاسکے، مریم نواز شریف سے ہمارے اچھے تعلقات رہے ہیں ہم نہیں چاہتے کہ آپ دوستوں کے سوالات کی وجہ سے کوئی ایشو بن جائے میں آپ کے توسط سے نواز لیگ، جے یو آئی اور پی ڈی ایم میں شامل دیگرجماعتوں کو تجویز دونگا کہ آرام اور تحمل سے فیصلے کریں پیپلز پارٹی اپنی سی ای سی بلا رہی ہے ، وہاں ہم اپنے فیصلے لیں گے لیکن جو ہمارا مخالف ہے غیر جمہوری قوتیں کی کوشش ہے کہ لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، اب اپوزیشن پر منحصر ہے کہ وہ ان کی سازشوں میں آجاتی ہیں یا نہیں پیپلز پارٹی شروع سے حکومت کی مخالف ہے ، 28ستمبر سے پی ڈی ایم اپنی جدوجہد کرتی آرہی ہے ملکر ہم مقابلہ کریں ضمنی انتخابات مین کچھ لوگ نہیں چاہتے تھے کہ ہم حصہ لیں لیکن ہم نے حصہ لیا اور جیتے سینٹ الیکشن میں بھی حکومت کو شکست دی اگر ہم ملکر برابری اور عزت کے ساتھ چلتے ہیں تو ہم حکومت کو ہٹا سکتے ہیں آپس میں لڑتے رہیں گے اور مفادات کو ترجیح دیں گے تو اس کا فائدہ حکومت کو ہوگا ہر صورت اپوزیشن سیاست پر قائم ہوں ، مولانا فضل الرحمن ہم سے ناراض نہیں ہوسکتے مولانا فضل الرحمن پی ڈی ایم کے صدر ہیں وہ کسی ایک طرف نہیں جائیں گے، اتحادیوں میں مختلف معاملات پر

اختلافات ہوتے ہیں پر ہمیں وسیع تر سوچنا ہوگا، پیپلز پارٹی نے آزادی مارچ کا ساتھ دیا اور پی ڈی ایم کا صدر مولانا فضل الرحمن کو بنایا اپوزیشن کو توڑنے کی ہر سازش ناکام ہوگی ہمیں اپوزیشن کو اپنے معاملات آپس میں حل کرناچاہیں، جتنا آپس میں لڑیں گے اس کا فائدہ حکومت کو ہوگا جیالوں کو بتانا چاتا ہوں کہ آپ کی مخالف یہ حکومت ہے ملکر اس کا مقابلہ کرنا ہے حکومت کی وجہ سے عام آدمی پریشان ہے حکومت عوام کا معاشی قتل کررہی ہے اور اپوزیشن کو عوام کے اس معاشی قتل کے خلاف آواز بلند کرنا چاہئے ۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں