معیشت کہاں جارہی ہے کچھ نہیں پتا، جہاز کے کپتان کو مضبوط ہونا پڑیگا، شوکت ترین بھی کپتان کی ٹیم میں آ گئے

اسلام آباد (آئی این پی) سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ معیشت کس سمت جارہی ہے کچھ پتا نہیں چل رہا، جہاز کے کپتان کو مضبوط ہونا پڑیگا ورنہ کشتی آگے نہیں بڑھے گی۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں شوکت ترین کا کہنا تھا کہ اکنامک ایڈوائزری کونسل بن رہی ہے اور وہ اس کے کنوینر ہوں گے ۔شوکت ترین کا کہنا تھا کہ شروع میں ہم نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کرنے میں غلطی کی، آئی ایم ایف سے مذاکرات سے قبل قومی مفاد

کو دیکھنا ہوگا، حکومت کو چاہیے اپنا گھر ٹھیک کرے، ڈھائی سال میں گھرکیوں ٹھیک نہیں کیا گیا، جب ہم اپنا گھر ٹھیک کریں گے تو آئی ایم ایف والے بھی ہماری بات مانیں گے۔سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کورونا کی موجودہ لہر سخت ہے،معیشت کے حوالے سے فیصلے عوامی مفاد میں کریں گے، ریونیو نہ آنے پر ٹیرف پہ ٹیرف بڑھانے سے کرپشن میں اضافہ ہوگا۔۔۔۔۔ کاشتکاروں کا احتجاج، کوئٹہ کا ملک کے دیگر شہروں سے رابطہ منقطع کوئٹہ(آئی این پی ) بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ سے ستائے کاشتکاروں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا اور انہوں نے قومی شاہراہوں کو بلاک کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق زرعی فیڈروں پر بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے کاشتکاروں کو احتجاج پر مجبور کردیا، بجلی کی عدم فراہمی پر کاشتکاروں نے بلوچستان کی اہم شاہراہوں کو بند کردیا ہے، جس کے باعث کوئٹہ کا ملک کے دیگر شہروں سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ احتجاجی کاشتکاروں نے زرعی فیڈرز پر بجلی کی عدم دستیابی کے باعث کراچی کوئٹہ ہائی وے کو کولک پاس کے مقام پربند کردیا ہے، اسی طرح کوئٹہ جیکب آباد ہائی وے کو کولپور کے مقام پر بلاک کیا، کاشتکاروں نے کوئٹہ چمن ہائی وے کو یارو کے مقام پربند کیا۔ اطلاعات کے مطابق مستونگ سے کوئٹہ کراچی شاہراہ کو لکپاس اور کھڈکوچہ کے مقام سے بند کردیا گیا ہے، اس کے علاوہ کوئٹہ تفتان قومی شاہراہ کو پنجپائی اور کردگاپ کیمقام سے مکمل طور پر بند کیا گیا ہے جبکہ کوئٹہ سبی سکھر قومی شاہراہ کو کمبیلا کراس سے ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا ہے۔ مختلف مقامات پر شاہراہوں کی بندش کے باعث ملک کے دیگر شہروں سے کوئٹہ جانے والے مسافر پھنس کر رہ گئے ہیں ان مسافروں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں جو کہ گرم موسم کے باعث شاہراں پر شدید کوفت کا شکار ہیں۔ دوسری جانب احتجاجی کاشتکاروں کا موقف ہے کہ زرعی فیڈرز پر صرف ایک گھنٹے کی بجلی فراہم کی جارہی ہے، طویل لوڈشیڈنگ سے فصلوں کو نقصان

پہنچ رہاہے، فوری طور پر بجلی کا مسئلہ حل نہ کیا تو مزید سخت اقدامات کرنے پر مجبور ہونگے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں