پارلیمانی امور کمیٹی میں تیسری بار وزیر قانون کی غیر حاضری، اراکین نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا

اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں تیسری بار بھی وزیر قانون کی عدم شرکت پر ارکین کمیٹی نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا وزیر پارلیمانی امور کا بھی اظہار افسوس۔ اجلاس میں حکومت کی جانب سے الیکشن اصلاحات کے بل پر غور کیاجاناتھا ۔بدھ کے روز قومی اسمبلی

لی قائمہ کمیٹی پارلیانی امور ا اجلاس چئیر مین کمیٹی ساجد علی کی سربراہی میں پارلینٹ ہاوس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر قانون کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر کمیٹی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے بائیکاٹ کر دیا جس پر اجلاس موخر کرنا پڑا ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا یہ تیسرا اجلاس ہے لیکن وزیر قانون نے شرکت نہیں کی۔اجلاس میں ملک میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات پر کمیٹی ارکان نے اظہارِ تشویش کیا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا میں ذاتی طور پر بچوں کے جرائم میں ملوث مجرموں کو سرعام پھانسی کا حامی ہوں ۔وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا ذاتی طور پر وہ بھی ہیں مگرسرعام پھانسی کے حوالے سے حکومت کی عالمی مجبوریاں ہیں انہوں نے کہا کشمیر کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کا ایک ہی موقف ہے۔ رکن کمیٹی ن ے بشیر محمود ورک نے کہاکشمیریوں میں آزادی کی تڑپ بیدار ہورہی ہے،کشمیر کی طاقت کے ذریعے آزادی ممکن نہیں،کشمیری ہمارے ساتھ اس وقت شامل ہوسکتے ہیں جب پاکستان کی معیشت اور امن و امان بہتر ہو،جس ملک میں چار پانچ سال کی بچیاں حوس کا نشانہ بنتی رہیں کیا اس ملک میں کشمیری شامل ہونگے لآپ کشمیریوں کو چھوڑیں پاکستان کی فکر کریں،چیئرمین کمیٹی ساجد علی نے کہا واقعی یہ ملک رہنے کے قابل نہیں ہے۔ وزیر مملکت علی محمد خان کا کہنا تھابچوں کے ساتھ ہونے والے جرائم میں رشتہ داروں

کے ملوث ہونے کے شواہد زیادہ ہیں،میں بنیاد پرست ضرور ہوں لیکن شدت پسند نہیں،لاہور یونیورسٹی میں شادی کیلئے جس انداز میں نوجوان لڑکے لڑکی نے ایک دوسرے کو منتخب کیا اس طرح نہیں ہونا چاہیے تھالیکن ان کو یونیورسٹی سے نہیں نکالنا چاہیے تھایونیورسٹی نے ان طلبا کی تربیت کیوں نہیں کی قائد اعظم بڑے بڑے علما سے زیادہ دین کو جانتے تھے،ہم صرف جناح صاحب کی 11 اگست والی تقریر لیکر بیٹھ جاتے ہیں قائد اعظم کی قرآن و سنت کے بارے میں کی گئی تقاریر لوگوں کو نہیں بتائی جاتی،ی حالت یہ ہے کہ کمسن بچے رلن کمیٹی بشیر ورکنے کہا کو گاڑی ڈرائیو کرنے کیلئے دیتے ہیں، سوال کیا جائے تو کہتے ہیں کہ میری گاڑی میرا بچہ اور میری زمین جس پر وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ یہ رویہ قابل شرم ہے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں