ملک سے فرار نہیں ہوں گا، کیس کا سامنا کروں گا، شہباز شریف کے ہائیکورٹ میں دلائل

لاہور (آئی این پی )لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست پر نیب سے جواب طلب کرلیا ۔جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل لاہور ہائیکورٹ کے بنچ نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے چیئرمین اور

ڈی جی نیب سمیت دیگر فریقین کو 13 اپریل کیلئے نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب کو تفصیلی جواب اور رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ درخواستگزار کی طرف سے امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ درخواست میں چئیرمین اور ڈی جی نیب کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا کہ نیب نے بدنیتی سے شہباز شریف کو گرفتار کیا، نیب نے بدنیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے اور اہلخانہ کو بے نامی دار قرار دیا ہے، حمزہ شہباز اور دیگر بچوں کے خود کفیل ہونے کا ریکارڈ ریاستی اداروں کے پاس موجود ہے، حمزہ شہباز، سلمان شہباز اور دیگر بچے کم عمری میں ہی خود کفیل تھے۔شہباز شریف نے کہا کہ عوام کو اپنا گھر دینے کے خواب کی تکمیل کے لئے آشیانہ ہاوسنگ اسکیم کا اجرا کیا، 5 اکتوبر 2018 کو آشیانہ کیس میں گرفتار کیا گیا، اس دوران ہی منی لانڈرنگ کی انکوائری شروع کی گئی تھی، 4 وعدہ معاف گواہوں میں سے کسی ایک گواہ نے بھی شہباز شریف کو اپنے بیان میں نامزد نہیں کیا، 28 ستمبر 2020 سے گرفتار ہوں، ریفرنس میں 110 گواہ ہیں اور ٹرائل ابھی ابتدائی سطح پر ہے، ملک سے فرار نہیں ہوں گا، کیس کا سامنا کروں گا، منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز سمیت دیگر شریک ملزموں کو بھی ضمانت پر رہا کیا جاچکا ہے، لہذا مجھے بھی منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں