اسلام آباد(آئی این پی ) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اور وفاقی وزیر اسد عمر نے خبر دار کیا ہے کہ اگر ملک میں کورونا کی صورتحال بہتر نہ ہوئی تو مزید سخت فیصلے کرنا پڑیں گے،اب ملک میں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے، اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، ہمارا مقصد خوف پھیلانا نہیں ہے،
یہ لیڈر شپ دکھانے کا وقت ہے، س وبا کو اس حد تک نہیں پھیلنے دینا کہ لوگوں کے روزگار کو بند کرنا پڑے، مرکزی، صوبائی اور علاقائی سطح پر سب کو کردار ادا کرنا ہوگا، اپوزیشن رہنماوں سے درخواست ہے عوام کے دفاع میں کردار اداکریں۔ ہفتہ کونیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں اسد عمر نے کہا کہ ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال خطرناک صورت اختیار کرتی جارہی ہے، اس ضمن میں ہم نے 2 ہفتے قبل کچھ پابندیاں عائد کی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ پابندیاں خوشی سے نہیں لگائی گئیں لیکن ہمیں نظر آرہا تھا کہ وبا کے پھیلا میں کس طرح تیزی آتی جارہی ہے اور صورتحال کس جانب گامزن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہا کہ ایک ہفتے کے بعد وبا کے پھیلا کے ساتھ ساتھ ان پابندیوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا اور نظر یہ آیا کہ وبا تیزی سے بڑھ رہی ہے اور فیصلوں پر اس طرح عملدرآمد نہیں ہورہا جس طرح ہونا چاہیے۔ اسد عمر نے کہا کہ ہمارے عوام کو ابھی تک اندازہ نہیں کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران ہم کس خطرناک صورتحال کا سامنا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا وبا کے اس پھیلا کی وجہ کا ٹھوس جواب سائنس میں ہی ملے گا تاہم جو ہمیں نظر آرہا ہے وہ یہ وائرس کی مختلف اقسام، بالخصوص برطانوی قسم پاکستان میں موجود ہے جو زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے اور زیادہ مہلک بھی ہے وہ وبا کے پھیلا
میں اچانک تیزی آنے کی بڑی وجہ بنی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے خطے کی صورتحال کا جائزہ بھی لیا، جس میں ہمیں یہ نظر آیا کہ وبا کا نیا پھیلا صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ پورے خطے میں جاری ہے۔ تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت میں یومیہ کیسز 10 ہزار سے بھی کم رہ گئے تھے جو دوبارہ 47 ہزار کی سطح عبور کرچکے ہیں، بنگلہ دیش میں بھی چند ہفتوں کے دوران وبا 4 گنا زیادہ تیزی سے پھیلی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں