اسلام آباد(پی این آئی) ندیم بابر کی رخصت شروعات، مزید وزراء کو فارغ کرنے کا فیصلہ، سینئر صحافی کا دعویٰ ہے کہ مقتدر حلقوں نے کہہ دیا کہ کئی وزراء کی کارکردگی بہت خراب ہے، یہ بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، وزیراعظم کو بھی ان وزراء کی کرپشن کی رپورٹس مل چکیں۔ دوسری جانب وفاقی وزیر منصوبہ بندی
اسد عمر نے وفاقی وزراء شفقت محمود اور شیریں مزاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال جون2020 میں پٹرولیم مصنوعات کا بحران دیکھا گیا تھا۔وزیراعظم نے فیصلے کے تحت پیٹرولیم بحران کی تحقیقات ایف آئی اے نے کی، جس پر وزیراعظم نے ایف آئی اے کی رپورٹ پر ایک کمیٹی بنائی جائے گی، اس کو کہا گیا تھا کہ کمیٹی وزیراعظم کو سفارشات دے گی۔کمیٹی کی رپورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کے بحران کی وجوہات کا باریک بینی سے تجزیہ کیا گیا ہے۔ غیرقانونی تیل کی فروخت کو بھی رپورٹ میں سامنے لایا گیا۔وزیراعظم نے شفاف تحقیقات کیلئے معاون خصوصی پٹرولیم ندیم بابرکو عہدے سے مستعفی ہونے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ جبکہ سیکریٹری پیٹرولیم کو بھی عہدے سے ہٹا کراسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ وزارت پٹرولیم کو تمام انتظامی فیصلے کرکے وزیراعظم کو رپورٹ کرنے کا کہا ہے۔ اسی طرح قانون سازی کے اندر ابہام پیدا ہوا کہ اوگرا اور پٹرولیم ڈویژن کی کیا ذمہ داری ہے۔پٹرولیم ڈویژن اوگرا پرذمہ داری ڈالتا تھا، ہمیں اس ابہام کو ختم کرنا ہے۔ اس ابہام کو ختم کرنے کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ قانون میں معیشت کو نقصان پہنچانے والوں کیلئے بہت ہی کم سزائیں ہیں۔ جومافیا عوام کا پیسا نکال رہا ہے وزیراعظم ان کو بالکل نہیں جانے دیں گے۔ مافیا کوپیغام ہےکہ ان کا وقت ختم ہوگیا ہے۔ کوئی شک نہیں کہ جو ذمہ داری اداروں کو دی گئی تھی وہ پوری نہ کرپائے۔ دیکھیں گے کہ کس نے ذمہ داری ادا نہیں کی اور کیا کوئی شریک جرم تھا؟ دونوں الگ چیزیں ہیں۔ شفقت محمود نے کہا کہ ندیم بابر اور سیکرٹری پٹرولیم کے انکوائری پر اثراندازہونے کا شبہ نہ بھی ہو، پھر بھی عہدہ چھوڑنے کا کہا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں