اپوزیشن کا پلان بے نقاب، مریم نواز کی نیب میں پیشی پر کیا ہنگامہ ہونیوالا ہے؟ قبل از وقت خبردار کردیا گیا

اسلام آباد(پی این آئی)معروف تجزیہ کار اور سینئر صحافی ہارون الرشید نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آصف زرداری نے جو کھیل کھیلا ہے، اس کے بعد ن لیگ کے پاس اب ایک ہی آپشن ہے کہ کوئی بڑا ہنگامہ کھڑا کریں ،26 مارچ کو مریم نواز کی قومی احتساب بیورو(نیب)میں پیشی کے موقع پر کوئی بہت بڑا ہنگامہ

ہو گا ،مولانا فضل الرحمان کی بے تابی تو سمجھ میں آتی ہے،وہ تو عمران خان کو ایک لمحہ برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں جبکہ عمران خان بھی انہیں برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں ،یہ سیاست تو رہی نہیں ذاتی دشمنی ہو گئی ہے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر کالم نگار ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ مریم نواز اب بڑی باتیں نہ کریں تو کیا کریں ؟دیکھیں اعتماد کا ووٹ لے لیا ،چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیت لیا ،پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)میں پھوٹ پڑ گئی ،آصف زرداری نے استعفوں سے انکار کر کے پانسہ ہی پلٹ دیا ،اعتزاز احسن نے کہہ دیا کہ عمران خان کی حکومت نواز شریف سے تو بہتر ہے ،اعتزاز احسن کا یہ کہنا معنی رکھتا ہے وہ کوئی غیر اہم آدمی نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سراوئیول کے لئے اب انہیں مشکلات کا سامنا ہے،اب وہ کیا کریں گے اور منصوبہ انہوں نے کیا بنایا ہے ؟ادھر سے نواز شریف انہیں پش کر رہا ہے،مبینہ طور پر یہ کہا جا رہا ہے کہ نواز شریف نے یہ پیشکش کی ہے کہ میں تحریک کے سارے اخراجات برداشت کرنے کے لئے تیار ہوں ،نواز شریف جس طرح وزارت عظمیٰ سے گیا اس کا بھی یہی مسئلہ ہے،وقتی طور پر تو انہوں نے بہت کچھ حاصل کر لیاہے،اپنی بیماری کا جواز اور جعلی رپورٹیں بنا کر وہ پاکستان سے چلے گئے اور بچ گئے جبکہ برطانوی حکومت کی انہیں سرپرستی حاصل ہے ،وہ اسے تحفظ فراہم کریں گے جیسے الطاف حسین کو انہوں نے تحفظ فراہم کیا مگر زرداری صاحب نے جو

کھیل کھیلا ہے اس کے بعد ان کے لئے ایک ہی آپشن ہے کہ کوئی بڑا ہنگامہ کھڑا کریں ۔ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے جلسے تو کامیاب نہیں ہوئے ،لانگ مارچ بھی ملتوی ہوتا ،ہوتا اتنا ملتوی ہو گیا ہے کہ عید کے بعد گرمی کتنی ہو گی ؟عید کے بعد سندھ ،بلوچستان،پنجاب اور خیبرپختونخوا کے میدانوں سے کیا لوگ جانے کے لئے تیار ہوں گے ؟بے شمار سرمایہ خرچ کر کے کچھ لوگوں کو تو لے جائیں گے لیکن اب اِن کی ضرورت ہے ایک بڑا ہنگامہ اور وہ ہنگامہ ہو گااب 26 مارچ کو ،مریم نواز جو تقریریں کر رہی ہیں نا اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہی عمران خان والی ٹیکنیک ہے کہ براہ راست حملہ کرو تاکہ اس کے برابر کے لیڈر نظر آؤ اور یہ ظاہر ہو کہ بڑی مضبوط شخصیت ہے ،پرویز رشید وغیرہ یہی کاروبار کرتے ہیں نا کہ دن

میں کوئی چار چھے فقرے سوچے اور بس ،پاکستانی سیاست یہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہاں سیاست یہ نہیں ہے کہ ملک کا دفاع کیسا ہے؟ تعلیم کیسی ہے؟ صحت کیسی ہے؟مہنگائی کیسی ہے؟بے روزگاری کیسی ہے؟عام آدمی کی زندگی کن مشکلات کا شکار ہے؟پولیس کا کیا حال ہے؟عدلیہ کا عالم کیا ہے؟کراچی کی سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں؟پینے کو پانی نہیں ہے؟یہ تو سوچ ہی نہیں ہے،یہاں تو صرف فقرے بازی ہے،سارا دن یہ سوچا جاتا ہے کہ آج فقرہ کون سا کسنا ہے؟ایک دن تحریک انصاف کے ایک آدمی نے مجھ سے ملنے کی خواہش ظاہر کی،جب میں اس سے ملاتو میں حیرت زدہ رہ گیا کہ جب اس نے مجھے کہا کہ کوئی دلچسپ فقرہ یاد آئے تو مجھے بتا دیا کریں ،خیر میں خاموش رہا اور میں نے کچھ جواب نہیں دیا ،جس آدمی نے میری ملاقات کروائی تھی اس سے میں نے کہا کہ اسے سمجھانا کہ کوئی ہوش کی دوا کرے ۔ہارون الرشید نے کہا کہ 26 مارچ کو بہت خطرہ ہے کہ کوئی بڑا ہنگامہ ہو گا جو بہت بڑا ہو گا ،مولانا فضل الرحمان جو کہہ رہےہیں ناکہ پی ڈی ایم

کی جماعتیں شامل ہوں گی،پی ڈی ایم کی کون سی جماعتیں ہیں؟نام کسی کو پتا نہیں ہے،26 مارچ کو صرف مولانا اور ن لیگ کے لوگ ہوں گے ،لگتا یہی ہے کہ مولانا کی نواز شریف سے انڈر سٹیڈنگ بڑھ گئی ہے ،وہ ہنگامہ کریں گے جیسے انہوں نے پچھلی دفعہ کیا تھا ،پتھر وغیرہ لے جائیں گے اور ہوسکتا ہے کہ قربانی کا گوشت بھی ساتھ لے جائیں۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو جماعت اسلامی سے ملنے لاہور آ رہے ہیں ،انہوں نے یہ نہیں کہا کہ مریم سے ملنے آ رہے ہیں ،ہمیشہ اس کا اعلان کردیا جاتا تھا ،اب کی دفعہ اس کا اعلان کیوں نہیں ہوا ؟دونوں بڑی سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف میڈیا کو خبریں فیڈ کر رہی ہیں ،مثلا ن لیگ کے لوگوں نے کچھ اخبار نویسوں کو بتایا ہے کہ آصف زرداری نے فون کیا نواز شریف سے بات کرنے کے لئے لیکن فون سنا اسحاق ڈار نے اور کہا کہ میاں صاحب ناراض ہیں بات نہیں کرنا چاہتے،پیپلز پارٹی والوں سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی بات ہی نہیں ہے آصف زرداری نے تو فون کیا ہی نہیں ،آصف زرداری تو فون کرنا ہی نہیں چاہتے ،جب اتنی خلیج حائل ہو گئی ہے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں