لاہور(نیوزڈیسک) سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے دعویٰ کیا ہے کہ اپوزیشن کے کمزور ہونے کے بعد اسٹیبلشمنٹ کا عمران خان پر عثمان بزدار، محمود خان کی تبدیلی کے علاوہ مرکز میں وہ تبدیلیاں لانے کا دباؤ بڑھے گا۔تفصیلات کے مطابق حکومتی امیدوار کے بطور چئیرمین سینیٹ انتخاب کے بعد حکومت خاصی پر
اعتماد ہو گئی ہے اور اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں بھی لے رہی ہے۔اس کے علاوہ پی ڈی ایم میں بڑھنے والے اختلافات سے بھی حکومت کو خاصا حوصلہ ملا ہے۔کہا جا رہا ہے کہ اب عمران خان کا فوکس صرف مہنگائی پر قابو پانے پر ہے جب کہ وہ کابینہ میں تبدیلیاں کرنے کے بھی خواہاں ہیں۔اسی حوالے سے سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ جب آپ کا دشمن ایک ہو تو اس وقت آپ کا اتحاد رہتا ہے اور آپ ایک پیج پر رہتے ہیں جس سے اندرونی ناکامیاں بھی چھپی رہتی ہیں لیکن جب آپ کا دشمن کمزور ہوتا ہے جیسا کہ پی ڈی ایم کے بارے میں تاثر پیدا ہوا کہ وہ کمزور ہو گئی ہے تو پھر ظاہر ہے کہ اندرونی اختلافات بھی بڑھیں گے۔بنیادی بات گورننس اور مہنگائی ہے، یہ مسائل دوبارہ اٹھائیں گے،اسٹیبلشمنٹ کو عمران خان سے شکایات ہیں کہ عثمان بزدار اور محمود اعلیٰ کی وزارت تبدیل کی جائے ، حکومت کے اندر کچھ تبدیلیاں کی جائیں۔تو اس حوالے سے اسٹیبلشمنٹ کا عمران خان پر دباؤ بڑھے گا۔ظاہر ہے اسٹیبلشمنٹ کا رویہ ہمیشہ سے تو ایک نہیں رہے گا تو اپوزیشن بھی ایسے وقت کا انتظار کر رہے ہیں۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے جارحانہ سیاسی حکمت عملی تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے وزیراعظم عمران خان نے جارحانہ سیاسی حکمت عملی تبدیل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے وزراء کو سیاسی معاملات پر زیادہ بات کرنے سے روک دیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے وزراء کو حکومتی کارگردگی اجاگر کرنے اور عوامی مفاد کے منصوبوں پر کام تیز کرنے کی ہدایت دی ہے کہ جب کہ مفادات کے ٹکراؤ اور تنقید کے پیش نظر بعض مشیران اور معاونین خصوصی کو ہٹائے جانے کا بھی امکان ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں