جب تک پیپلز پارٹی واپس آ کر جواب نہیں دیتی میں کوئی قیاس آرائی نہیں کر سکتی، مریم نواز کی وضاحتیں

اسلام آباد(آئی این پی )مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ سب سے سخت اور لمبی جیل میاں نواز شریف نے کاٹی ہے،نواز شریف ابھی صحت یاب نہیں ہوئے، کسی کو انہیں بلانے کا حق نہیں۔منگل کواسلام آباد میں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم)کے سربراہی اجلاس کے بعدپیپلزپارٹی کے

سینئررہنما یوسف رضا گیلانی اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفر نس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے استعفوں کے فیصلے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب تک پیپلز پارٹی واپس آکر جواب نہیں دیتی قیاس آرائی نہیں کرسکتی۔ مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کو واپس بلانا ان کی زندگی قاتلوں کے حوالے کرنا ہوگا، انہیں بلا کر ان کی زندگی خطرے میں نہیں دال سکتے، ملک کو نواز شریف کی صلاحیتوں اور بصیرت کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں زندہ لیڈرز چاہئیں، ماضی میں جو لیڈرز ہم گنوا چکے ہیں ان کا ازالہ نہیں ہوسکتا، میں مسلم لیگ اور نواز شریف کی نمائندہ ہوں جس کو بات کرنی ہے مجھ سے بات کرے۔مریم نواز نے کہا کہ میاں صاحب خود انگلینڈ میں ہیں لیکن ان کی پارٹی فعال ترین پارٹی ہے، پوری جماعت ان کی قیادت میں لڑ رہی ہے، پی ڈی ایم آپ کے سامنے اور عملاً بھی نظر آرہی ہے،حکومت ختم ہوگی۔ مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف کو واپس لانا قاتلوں کے حوالے کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں زندہ لیڈروں کی ضرورت ہے۔مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف اپنی بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر وطن لوٹے۔ان کے مطابق نواز شریف کو حکومت نے تبھی باہر جانے دیا تھا جب ان کی حالت خراب ہو گئی تھی۔مریم نواز نے کہا کہ اللہ نے نواز شریف کو نئی زندگی دی، ان کو عمران خان کے

حوالے نہیں کیا جا سکتا۔ مریم نواز نے مزید کہا کہ پاکستان اور عوام کو نواز شریف کی زندگی اور تجربے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں زندہ لیڈرز چاہئیں، ہم ماضی میں بھی کئی لیڈر گنوا چکے ہیں۔مسلم لیگ ن کے حوال سے ان کا کہنا تھا کہ پوری جماعت متحد ہے اور لڑ رہی ہے۔ مریم نواز نے خود کو مسلم لیگ ن کی نمائندہ قرار دیتے ہوئے کہا جس نے نواز شریف سے بات کرنی ہے، مجھ سے بات کرے۔یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ ہم عدالت سے رجوع کریں گے اور سینیٹ کے چیئرمین وہی ہوں گے۔قبل ازیں مختصر گفتگو میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ استعفوں کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے فیصلے تک 26 مارچ کا لانگ مارچ ملتوی کیا جاتا ہے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ آج کے اجلاس میں لانگ مارچ کے ساتھ استعفوں کو وابستہ کرنے پر فیصلہ ہونا تھا۔انہوں نے کہا کہ نو جماعتیں استعفوں پر متفق تھی لیکن پیپلز پارٹی کو اس پر تحفظات تھے۔ پیپلز پارٹی نے اس حوالے سے وقت مانگا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو اپنے سینڑل ایگزیکٹیو کمیٹی میں لے کر جانا چاہتے ہیں۔مولانا نے کہا کہ ہمیں پیپلزپارٹی کے فیصلے کا انتظار ہے تب تک 26 مارچ کا لانگ مارچ ملتوی کیا جاتا ہے۔مولانا نے اس مختصر گفتگو کے بعد دوسرے لیڈروں کی گفتگو کا انتظار کیے بغیر پوڈیم چھوڑ کر چلے گئے جبکہ مریم نوازان کو آوازیں دیتی

رہ گئیںکہ مولانا صاحب واپس آجائیں ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں