چئیرمین سینیٹ الیکشن تنازعہ، معاملہ عدالت جانے کی صورت میں کامیابی کے کتنے امکانات ہیں؟ یوسف رضا گیلانی کو بڑا مشورہ دیدیا گیا

لاہور (پی این آئی ) یہ بات تو سمجھ سے بالا تر ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں پی ڈی ایم کے امیدوار سینیٹر یوسف رضا گیلانی کو 49ووٹ پڑے جس میں سے سات ریجیکٹ کر دیے گئے مگر اسی اتحاد کے راہنما جے یو آئی ف کے مولانا عبدالغفور حیدری کو 42ووٹ پڑے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی سیاسی

جماعت نے جان بوجھ کر یا پھر کسی سازش کے تحت غفور حیدری کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیااور انہیں ڈپٹی چیئرمین بننے میں رکاوٹ پید اکر دی۔ڈپٹی چیئرمین کے الیکشن کی دوڑ میں ناکامی پر مولاناعبدلاغفور حیدری بھی گلہ کرتے نظر آتے ہیں اور انہوں نے کہا کہ واضح طور پر مجھے ووٹ نہیں ڈالے گئے اور اتحاد میں شامل جماعتوں میں سے ہی کسی نے میرے ساتھ زیادتی کی ہے۔جبکہ اس شکست پر بات کرتے ہوئے سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے کہا کہ ن لیگ نے عبد الغفور حیدری کی پیٹھ میں چھرا گھونپااور پیپلز پارٹی کے ساتھ زیادتی کی۔انہوں نے کہا کہ مبینہ طور پر یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ یوسف رضا گیلانی کو پڑنے والے ریجیکٹ ووٹ بھی ن لیگ کی صفوں میں پائے گئے جبکہ جے یو آئی ف کے راہنما کو ڈپٹی چیئرمین کے عہدے پر شکست ملنے میں بھی ن لیگ کے ووٹوں کا بڑا کردار تھا۔سینیٹ الیکشن ہارنے کے بعد ن لیگی راہنما طلال چودھری کی ٹویٹ جس میں انہوں نے بلاول بھٹو پر براہ راست طنز کیا اس بات کو مزید واضح کرتی ہے کہ ن لیگ نے جانتے بوجھتے ہوئے ایسا کیااور باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ووٹ ضائع کیے گئے اور ڈپٹی چیئرمین کو بھی ووٹ نہیں ڈالے گئے۔اگرچہ پی ڈی ایم میں شامل سیاسی جماعتوں نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ یوسف رضا گیلانی کے الیکشن سے متعلق وہ کورٹ میں جائیں گے مگر اس حوالے سے انہیں کوئی خاص کامیابی ملتی نظر نہیں آتی۔یوسف رضا گیلانی کبھی بھی چیئرمین سینیٹ نہیں بن سکیں گے کیونکہ وہ واضح طور پر چیئرمین سینیٹ کا الیکشن ہار چکے ہوئے ہیں۔اول تو یہ کورٹ جائیں ہی نا کیونکہ ان کے کیس میں جان نہیں ہے تاہم اگر کورٹ جاتے ہیں تو ان کا حق ہے انہیں جمہوری حق سے کوئی نہیں روک سکتا مگر اس کیس میں انہیں کورٹ کی طرف سے ریلیف ملتا نظر نہیں آتا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں