جعلی پائلٹ لائسنس اسکینڈل، ایف آئی اے نے ایک اور مقدمہ درج کر لیا، کون کون ملوث؟

کراچی(آئی این پی )پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز (پی آئی اے)کے جعلی پائلٹ لائسنس اسکینڈل میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)نے ایک اورمقدمہ درج کرلیا، مقدمے میں 2پائلٹ، سول ایوی ایشن اتھارٹی کے 6افسر، اہلکار اور ایک شہری کو نامزد کیا گیا ہے،حکام کے مطابق مقدمے میں نامزد ایڈیشنل

ڈائریکٹرمحمداعظم نے خود اپنا بھی پائلٹ لائسنس جاری کیا، مقدمے میں نامزد سول ایوی ایشن اتھارٹی کا ایک ملازم گرفتارکرلیاگیا، گرفتارملازم عدیل آفتاب پیسوں کا جوڑتوڑکرتاتھا اور جعلی لائسنس کیلئے ایک پیپر کے 4لاکھ روپے تک لیے جاتے تھے،ایف آئی اے کے مطابق پائلٹ کے لائسنس کیلئے 16 پرچے دینے ہوتے ہیں جبکہ جعلی امتحان پیسے لیکر سرکاری چھٹی والے دن کرانیکا ڈھونگ کیاگیاتھا، حکام کا کہنا ہے کہ جعلی پائلٹ لائسنس اسکینڈل میں اب تک 4 مقدمات درج کیے جاچکے ہیں اور جعلی لائسنس حاصل کرنے والے 2 پائلٹ سمیت 8 ملزمان گرفتارہیں۔۔۔۔۔ فارن فنڈنگ کیس عمران خان کیخلاف آنیوالا ہے، حکومت کیلئےنئی پریشانی کھڑی ہو گئی اسلام آباد (پی این آئی) سینئر صحافی ہارون الرشید نے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف آنے کا امکان ظاہر کر دیا۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ چند ہفتوں میں ہونے والا ہے۔کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ن لیگ کے دور میں جو الیکشن کمیشن کے ارکان تھے، ممکن ہے وہ عمران خان کے خلاف فیصلہ دیں۔۔ واضح رہے کہ اکبر ایس بابر نے تحریک انصاف کیخلاف 6 سال سے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ اکبر ایس بابر کا دعویٰ ہے کہ تحریک انصاف کو بیرون ملک سے ممنوعہ فنڈنگ ہوئی، ان کے پاس اس کے شواہد بھی موجود

ہیں۔ اکبر ایس بابر نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ تحریک انصاف مختلف حربوں کے استعمال سے اس معاملے کو 6 سال سے لٹکاتی آ رہی ہے۔جبکہ تحریک انصاف کا موقف ہے کہ اکبر ایس بابر اپوزیشن جماعتوں کی پشت پناہی سے حکمراں جماعت پر بے بنیاد الزامات عائد کرتے آ رہے ہیں۔ تحریک انصاف نے اپنے اکاونٹس کی تفصیلات اکبر ایس بابر کو فراہم کرنے کی بار بار مخالفت کی ہے، اور اب الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی نے بھی حکمراں جماعت کے حق میں ہی فیصلہ سنا دیا ہے۔ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس دائر کرنے والے اکبر ایس بابر نے دعویٰ کیا تھا کہ لاکھوں روپے کے عطیات ان فرنٹ اکاؤنٹس میں عطیات دہندگان نے جمع کروائے اور پی ٹی آئی ملازمین سے نقد ادائیگی کے لیے چیکس پر دستخط کروا کر یہ رقوم نکالی گئیں ، یہ غیر قانونی سرگرمی پی ٹی آئی اور اس کی قیادت کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کا باعث بن سکتی ہے میں یہ معاملہ 11 ستمبر 2011 کو ایک خط کے ذریعے پارٹی چیئرمین عمران خان کے علم میں لایا تھا۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کارکن اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ میں نے جو بڑی جنگ شروع کی ہے اس کے لئے ہم نے پاکستان تحریک انصاف کے نام سے پارٹی بنائی تھی تاکہ ہم اس پلیٹ فارم سے معاشرے میں انصاف لا کر کڑا احتساب کیا جا سکے۔پی ٹی آئی میری اور سب ورکروں کی مشترکہ پارٹی

ہے میں اس نظام کے خلاف اکیلا مقابلہ کرتا رہونگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں