چترال(گل حماد فاروقی) لواری سرنگ جو چترال کے لوگوں کیلئے زندگی اور موت کی اہمیت رکھتی ہے یہ سرنگ 26 سال کی تاحیر سے 80 فی صد تو مکمل ہوئی ہے مگر بیس فی صد کام اب بھی باقی ہے۔ سرنگ کے شمالی دہانے سے براڈام تک سڑک کی کنکریٹ، حفاظتی دیواریں، کلورٹ وغیرہ پر کام جاری تھا
جسے فنڈ نہ ہونے کی وجہ سے بند کردیا گیا۔ سرنگ سے آگے 7.3 کلومیٹر سڑ ک میں بھرائی، کنکریٹ اور حفاظتی دیواروں کے ساتھ 1.6 کلومیٹر میں 26 کلورٹ بھی شامل تھے۔ اس مقصد کیلئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے سال 2017 میں 2.2 ارب روپے کا فنڈ جاری کیا تھا اور اس کام کو دو سال میں مکمل ہونا تھا تاہم اس میں کچھ تیکنیکی کمزوریوں اورمحکمانہ غفلت کی وجہ سے کام تاحیر سے اکتوبر 2017 میں شروع ہوا۔ اس میں مقامی لوگوں کی شکایات بھی شامل ہیں جن کو زمینات کی ادایگی کرنی تھی۔ 2018 میں حکومت تبدیل ہوگئی اور مرکز میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئی۔ اپروچ روڈ پر 65 فی صد کام ہوچکا تھا اور 35 فی صد کام اب بھی باقی تھا کہ پی سی ون کا وقت حتم ہوا اور موجودہ حکومت نے اس کا فنڈ روک دیا۔ اس کام کو مکمل کرنے کیلئے تقریباً 80 کروڑ روپے کی ضرورت ہے۔ اطلاعات کے مطابق 1.6 کلومیٹر پُل کا کام اس پی سی ون یعنی پہلے منصوبے میں شامل نہیں تھے یہ اضافی کام تھا۔ لواری سرنگ کا پی سی ون بھی جو 26 ارب روپے تھا اسے نظر ثانی کرکے 42 ارب روپے تک پہنچ گیا اگر یہ کام بروقت مکمل ہوتا تو یہ لواری ٹنل کا کام چبیس ارب روپے میں مکمل ہوسکتا تھا مگر بدقسمتی سے محکموں کی غفلت،
ٹھیکداروں کی من مانی ہمیشہ ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ بنتی ہے۔ لواری ٹنل کے اندر بھی کام باقی ہے جس کیلئے مزید سولہ ارب روپے کی ضرورت ہے جس سے یہ سرنگ کا کام مکمل ہوجائے گا۔ مگر کام میں تاحیر کی وجہ سے ایک طرف حکومت کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ چیزوں کا نرح بڑھتا جارہا ہے تو دوسری طرف عوام کو بھی مشکلات کا سامنا ہے مگر یہاں تو عوام کا کسی کو فکر ہی نہیں ہے اور عوام ویسے بھی بدقسمت ہیں جن کی مشکلات کا کسی کو فکر نہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں