لاہور (آن لائن) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا بیان ایوانوں میں بیٹھی اشرافیہ کے منہ پر طمانچہ ہے ۔ سب کی ویڈیوز سامنے آگئیں تو حکمران طبقہ پوری دنیا میں تماشا بن جائے گا ۔ سابق چیف جسٹس نے بھی کہاتھاکہ آئین کی دفعہ 62-63 پر مکمل ہو گیا تو پارلیمنٹ خالی ہو جائے گی۔
پاکستان کے نظریے اور جغرافیہ کوبیرونی دشمنوں سے کم، اپنی آستین کے سانپوں سے زیادہ خطرہ ہے۔ قوم سے دست بستہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ سانپوں کے منہ میں دودھ نہ ڈالے۔ چودھریوں، خوانین، وڈیروں اور سرمایہ داروں کی بجائے حضورؐ کی غلامی کریں گے تو ملک سے غربت اور پسماندگی دور ہو گی ۔ معیشت استحصالی ہے ۔ فٹ پاتھوں پر سونے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے ۔ میلے کپڑے پہننے والے بچوں کے لیے ٹاٹ کا سکول اور اشرافیہ کے شہزادے آکسفورڈ کا نصاب پڑھتے ہیں ۔ 85 فیصد پاکستانی گندا پانی پیتے ہیں ۔ ہم ایسے بوسیدہ نظام کو کب تک لے کر چلیں گے ؟ یہ کیا طریقہ ہوا کہ اسٹیبلشمنٹ کا احتساب اسٹیبلشمنٹ کرے ، پولیس کا پولیس جبکہ غریب کو روٹی چوری کے الزام میں سالوں جیل بھگتنا پڑتی ہے ۔پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم نے فوجی عدالتوں ، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع ، سودی نظام کے تسلسل ، گلگت بلتستان کو الگ صوبہ بنا کر کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے سمیت تمام معاملات میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ، صرف جماعت اسلامی الگ کھڑی تھی ۔ ہمیں کہا جاتاہے کہ آپ اس لیے اقتدار میں نہیں آتے کہ بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کی ہم سے نہیں نبتی ۔ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ جماعت اسلامی کسی کے تلوے چاٹ کر اقتدار میں نہیں آنا چاہتی ۔ جمہوری روایات پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں ۔ چاہتے ہیں کہ زور اور زر کے ذریعے
نہیں ، صلاحیت کی بنیاد پر لوگ اسمبلی میں جائیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے مٹیاری میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سراج الحق نے حاضرین کو یقین دلایاکہ جماعت اسلامی انصاف اور قانون کی سربلندی کے لیے وکلا کی ہر تحریک کی پشتی بان ہے ۔ انہوںنے وکلا سے بھی اپیل کی کہ وہ غریب کو عدالتوں میں جلد انصاف کی فراہمی کے لیے انفرادی اور اجتماعی سطح پر بھر پور کردار ادا کریں ۔انہوںنے کہاکہ ملک میں جسٹس کارنیلیس، جسٹس بھگوان داس ، جسٹس وجیہہ الرحمن جیسے ججز کا نام عزت و تکریم سے لیا جاتاہے مگر جنہوںنے نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے کیے ، وہ بے توقیر ہو گئے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں مغرب سے مثالیں ڈھونڈھنے کی بجائے اسلام کی سنہری تاریخ کی طرف رجوع کرنا ہوگا ۔ امام ابو حنیفہ ؒ نے چیف جسٹس کا عہدہ قبول کرنے سے انکار کیا ۔ قاضی نے حضرت علی ؓ کے بیٹے کی گواہی قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے یہودی کے حق میں فیصلہ دیا ۔ وکلا کا پیشہ مقدس ہے ۔ وہ جماعت اسلامی کی ظلم کے خلاف تحریک کے دست و بازو بنیں ۔ ہم سب کو ملک میں جاری مفادات کی سیاست سے پناہ مانگنی چاہیے ۔ دین و سیاست ایک ہوں گے تو پاکستان سرخرو ہوگا۔امیر جماعت نے بعد ازاں منصورہ ہالا میں تقریب ختم بخاری سے خطاب کرتے ہوئے طلبہ و اساتذہ پر زور دیا کہ وہ جماعت اسلامی کا پیغام گھر گھر گلی گلی پہنچائیں اور ملک کو اسلامی فلاحی مملکت بنانے کے لیے یکسوئی کے ساتھ جدوجہد کریں ۔ انہوں نے کہاکہ
وہ وقت دور نہیں کہ ملک پر قابض جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی اوریہاں قرآن و سنت کا نظام نافذ ہوگا ۔ منصورہ ہالا میں تقریب کے دوران نائب امرا جماعت اسلامی ڈاکٹر معراج الہدٰی صدیقی ، اسد اللہ بھٹو ، امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی اور جنرل سیکرٹری کاشف سعید بھی موجود تھے ۔مٹیاری ڈسٹرکٹ بار پہنچنے پر امیر جماعت کا ضلعی صدر ڈسٹرکٹ بار بادل گاہوٹی اور جنرل سیکرٹری اسلم میمن نے استقبال کیا اور انہیں پھولوں کا گلدستہ پیش کیا ۔ ٹنڈو آدم میں الخدمت میڈیکل سنٹر کا افتتاح اور مدرسہ ریاض القرآن میں تقریب ختم بخاری سے خطاب بھی امیر جماعت کی بدھ کی مصروفیات میں شامل تھا ۔ لوگوں کی بڑی تعداد نے تقریبات میں شرکت کی اور جماعت اسلامی کی پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کی جدوجہد میں ساتھ دینے کا وعدہ کیا۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں