چاند دیکھنے کی حکمت عملی پر مفتی پوپلزئی سے اتفاق رائے ہو گیا، رویت ہلال کمیٹی کے نئے چیئرمین نے خوشخبری سنا دی

کو ئٹہ(آئی این پی) چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان و بادشاہی مسجد لاہور کے خطیب و امام مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد نے کہاہے کہ آئندہ چاند نظرآنے نہ آنے کے فیصلے مشاورت، شہادتوں اور شرعی اصولوں کے مطابق ہوں گے تاہم اگر فنی معاونت کی ضرورت پڑی تو اس سے استفادہ کریں گے ،

استحکام پاکستان اور مذہبی ر واداری کیلئے یکجہتی کی ضرورت ہے ، ملک بھر میں اتحاد بین المسلمین ، اتحاد بین المذاہب کے لئے اکابرین کے مشن کو آگے بڑھارہے ہیں ، بلوچستان کے لوگوں کی محبت کو ملک بھر میں عام کرنے کی ضرورت ہے ، قومی وحدت کے فروغ کے لئے مفتی شہاب الدین پوپلزئی سے ملاقات کی ، ملک کی سلامتی کے لئے سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں ، رویت ہلال کمیٹی کے پلیٹ فارم کو قومی وحدت کے لئے استعمال کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مجلس علماء پاکستان اور جامعہ مسجد کوئٹہ کے امام و معروف عالم دین مولانا انوار الحق حقانی کی جانب سے مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد کے اعزاز میں پریس کلب کوئٹہ میں استقبالیہ اور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔پریس کانفرنس سے مولانا انورالحق حقانی ، پروفیسر ڈاکٹر عطاء الرحمن ، علامہ ہاشم موسوی ، مولانا قاری عبدالرشید ، مولانا قاری مہر اللہ ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔ مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ آج ملک پاکستان کو بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے جب سے رویت ہلال کمیٹی کی ذمہ داری ہے کوشش رہی ہے کہ پورے پاکستان جا کر علماء کو متحد کروں اور رویت ہلال کمیٹی کے فورم جو وحدت کا فورم کو ہے کو ایک عظیم فورم بنایا جائے تاکہ اس کے ذریعے ملک بھر کے علما سے رابطہ کرکے وحدت کا پیغام

گھر گھر پہنچایا جائے اس سلسلے میں ملک کے دیگر صوبوں کے دورے کے بعد کوئٹہ پہنچا ہوں اور یہاںآکر بلوچستان کے غیور لوگوں جو محبت دیا ہے اسے پورے ملک میںعام کرنے کی ضرورت ہے اور ہماری کوشش ہے کہ بین المسلمین ،بین المذاہب اور رواداری کو فروغ دیا جائے۔ انہوں نے کاکہا کہ حضورؐ کا حدیث کامفہوم ہے کہ بہتر مسلمان وہی ہے جس کے ہاتھ اور زبان کی شر سے دوسرے مسلمان محفوظ رہے اور دوسروں کو نفع پہنچائے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا کام جوڑنے کا توڑنے کا نہیں یہ وقت ملک کو ایک عظیم پاکستان بناکر آگے بڑھنے کا ہے یہ تب ممکن ہے جب پورا ملک متحد ہوجائے ۔ انہوںنے کہا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے ملک کو ریاست مدینہ کاماڈل بنانے کا کہاہے اور جب ملک ریاست مدینہ کا ماڈل بنے گا تو تمام مسائل و مشکلات خود بخود حل ہوجائیںگے ۔ انہوںنے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے حالیہ دورہ سری لنکا کے موقع پر سری لنکن حکومت سے درخواست کی کہ کورونا مرض کے باعث ہلاک ہونے والے مسلمانوں کی لاشوں کو جلانے کی بجائے دفنایا جائے جس پر سری لنکن حکام نے پاکستان کی تجویز قبول کرلی ہے جو کہ پاکستان کی عظیم کامیابی ہے اس کے علاوہ اقوام متحدہ میں بھی پاکستان نے احترام انسانیت کے لئے جو قرار داد پیش کی تھی وہ بھی منظورم ہوگئی ہے وہ بھی پاکستان کے موقف کی فتح ہے

کیونکہ احترام انسانیت کا درس اسلام ہی دیتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وہ رویت ہلال کمیٹی کے پلیٹ فارم کو قومی وحدت کیلئے استعمال کرینگے اور انہوںنے قومی وحدت کے فروغ کیلئے مفتی شہاب الدین پوپلزئی سے ملاقات کی اور آئندہ انشاء اللہ چاند نظرآنے یا نہ آنے کے فیصلے مشاورت اور شرعی اصولوں کے مطابق کئے جائیںتاہم اگر اس سلسلے میں فنی معاونت کی ضرورت پڑی تو وہ اس سے استفادہ کریں گے ۔ مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ بزرگوں کے مشن ہر چل کر ملک اور قوم کو متحد کرکے پاکستان کو عظیم بنائیں کیونکہ اس وقت قوم کو متحدہوکر مودی کے عزائم کو ناکام بنانا کی ضرورت ہے کیونکہ وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں اتحاد پیدا کرنے کیلئے ایک قوم بننا ہوگا ۔ ملک کے تمام علما کرام ماضی کی طرح آئندہ بھی ملک کے خلاف سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دینگے ۔ انہوں نے کہاکہ ،قائداعظم کی فرمان کے مطابق تمام مذاہب میں ہم آہنگی کی ملک کو ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں امن کی خاطر پاک فوج، پولیس ، سیکورٹی فورسز کے جوانوں اور عام عوام سمیت 70ہزار افراد نے جانوںکے نذرانے دیئے ہیں ہم ان شہداء کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں ۔اس موقع پر معروف عالم الدین مولانا انوارالحق حقانی نے کہاکہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میںآیا ہے

اور اسلام میں ہی اتحاد و اتفاق ہے ، ملک میں تمام مسلکیں اپنی جگہ پر موجود ہیں تاہم ہم سب اس پر متحد ہیں کہ ملی میں قرآن و سنت کا عملی نفاذ ناگزیر ہیں ۔ اس موقع پر مولانا ہاشم موسوی ، مولانا ڈاکٹر عطاء الرحمن ، مولانا قاری مہر اللہ ودیگر کا کہنا تھا کہ کشمیر اور فلسطین ہمارے ایجنڈا کا لازمی حصہ ہے اور اس پر کسی قسم کاسمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ۔ انہوںنے کہاکہ جب تک ملک میں صحیح معنوں میں اسلامی نظام نافذ نہیں ہوجاتا اس وقت تک مشکلات سے چھٹکارہ حاصل کرنا عبث ہوگا ۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا کہنا تھا کہ تعلیمی ا داروںمیں اسلامیات کے کتابوں میں قرآنی آیات کو ہٹانے سے متعلق انہیں علم نہیں اور انہیں یقین ہے کہ حکومت ایسا نہیں کرسکتی اور اگر ایسا کرنے کی کوشش کی گئی تو ایسے کسی صورت نہیں ہونے دیں گے ۔ انہوںنے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی کو زونل ، تحصیل اور یونین کونسل کی سطح تک پھیلایا کر متحرک کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز انہوںنے علماء کے ساتھ مل کر آئی جی پولیس سے ملاقات کی اور انہیں مختلف تجاویز پیش کی ۔ بعد ازاں تمام علماء نے ہاتھوں میںہاتھ ڈال کر ملکی عوام کو یکجہتی کاپیغام دیا ۔ ۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں