حلیم عادل شیخ کو جیل لائے جانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر آ گئی، حقیقت کیا نکلی؟

کراچی(آن لائن)تحریک انصاف کے رہنمااورسندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو جیل لائے جانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر آگئی ہے،حلیم عادل کو دیکھتے ہی قیدیوں نے نعرے بازی کی تھی، سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ

کو جیل میں نہ کسی نے ہاتھ لگایا، نہ کوئی تھپڑ یا پتھر مارا ہے۔تفصیلات کے مطابق جیل انتظامیہ کی جانب سے جاری کئے جانیوالے سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتاہے کہ حلیم عادل شیخ کو جیل میں داخل ہوتے دیکھا جاسکتا ہے ، ان کے ہمراہ ایک پولیس افسر اور7اہلکارنظر آ رہے ہیں، جیل حکام کے مطابق پی ٹی آئی رہنما کو دیکھتے ہی قیدیوں نے نعرے بازی کی تھی، ملزم حلیم عادل شیخ کو جیل میں بی کلاس سہولیات فراہم کی گئیں،دوسری جانبکراچی سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ حسن سہتو نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کو جیل میں نہ کسی نے ہاتھ لگایا، نہ کوئی تھپڑ یا پتھر مارا ہے،سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ حسن سہتو نے بتایا کہ حلیم عادل شیخ کو ہفتے کی شام 4 بجے سینٹرل جیل منتقل کیا گیا، جس وقت حلیم عادل شیخ کو جیل منتقل کیا گیا اس وقت جیل میں معمول کے کام ہو رہے تھے،انہیں بی کلاس وارڈ منتقل کیا جارہا تھا تو وہ جیل عملے کے ہمراہ انتظارگاہ سے گزرے، اس وقت کچھ قیدیوں نے نعرے بازی کی ،ایسی صورتحال میں حلیم عادل شیخ کو 26 سیکنڈ میں دوبارہ سپرنٹنڈنٹ آفس منتقل کر دیا گیا، کچھ لمحوں بعد حلیم عادل شیخ کو سیکیورٹی وارڈ منتقل کیا گیا، حلیم عادل شیخ کو سیکیورٹی وارڈ بی کلاس کی تمام سہولیات فراہم کی گئیں ،جیل سپرنٹنڈنٹ حسن سہتو نے بتایا کہ جب حلیم عادل کیخلاف نعرے

بازی ہوئی تو حکام بالا کو آگاہ کردیا گیا تھا،انہوں نے بتایا کہ حلیم عادل نے تحریری درخواست دی تھی جس میں ان کا مؤقف تھا کہ میں بلڈ پریشر اور انجائنا کا مریض رہا ہوں، این آئی سی وی ڈی میں میرا علاج چلتا رہا ہے، مجھے کچھ عرصہ پہلے ڈاکٹرز نے انجیو گرافی کرانے کا کہا تھا،حلیم عادل شیخ نے درخواست میں کہا تھا کہ کچھ دیر پہلے جیل ڈاکٹر نے بھی مجھے چیک کیا ہے، میری طبیعت بگڑ رہی ہے مجھے فوری این آئی سی وی ڈی بھیجا جائے،جیل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق درخواست پر حکام بالا سے اجازت کے بعد حلیم عادل شیخ کو این آئی وی سی ڈی منتقل کیا گیا۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں