کراچی (پی این آئی) حالیہ دنوں پاکستانی سیاسی تاریخ کی حیثیت میں اہم کردار ادا کرنے والے دو کردار آنجہانی ہو گئے۔جن میں سے ایک سینیٹر مشاہداللہ خان تھے اور دوسرے ایم کیو ایم کے بانی رکن محمد انور تھے۔مشاہد اللہ کی سیاست سے ہر دوسرا بندہ واقف ہے جبکہ محمد انور سے متعلق بہت کم لوگ جانتے ہیں۔
سینئر صحافی نے ان کی زندگی سے متعلق ایک دلچسپ واقعہ بتاتے ہوئے کہا کہ ایک بار میں ہوٹل کے کمرے میں موجود محمد انور صاحب سے فون پر بات کررہا تھا تو دو لوگ میرے کمرے میں آئے۔میں نے انہیں بتایا کہ آج محمد انور کی سالگرہ ہے تو میں انہیں مبارکباد دے رہا ہوں۔اس پر دونوں شخصیات نے کہا کہ ہم بھی سالگرہ کی مبارک دیں گے۔لہٰذا دونوں نے باری باری بڑی گرمجوشی سے محمد انور کے ساتھ بات چیت کی۔بات چیت کرنے والوں میں پہلے شخص عاصم حسین تھے جبکہ دوسرے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان۔عمران خان ایک دور میں محمد انور کے بہت اچھے دستے تھے مگرآج ان کی فاتحہ کے لیے بھی ان سے نہیں جایا گیا۔ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ پی ٹی آئی واحد سیاسی پارٹی ہے جس میں اپوزیشن یا سیاسی مخالفین کی خوشی غمی میں جانے سے احتراز برتا جاتا ہے۔سینیٹر مشاہد اللہ خان کے جنازے میں ہر پارٹی سے لوگ تھے مگر حکومتی پارٹی کے لو گ خال خال ہی نظر آئے۔پی ٹی آئی کے راہنما ایسے دکھ کے موقعہ پر جانا ضرور چاہتے ہیں مگر جاتے نہیں ہیں کہ ان کے جانے کی اطلاع عمران خان کو ملے گی تو وہ سمجھیں گے اپوزیشن کے ساتھ رابطے میں ہیں۔یادرہے کہ محمد انورکا شمار ایم کیو ایم کے بانی اراکین میں تھا اور کافی عرصے سے لندن میں رہائش پذیر تھے۔متحدہ قومی موومنٹ لندن کے رہنما محمد انور کینسر کے عارضے کے باعث لندن کے مقامی ہسپتال میں دوران علاج انتقال کرگئے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر محمد انور کے بھانجے انبساط ملک نے ان کے انتقال کی تصدیق کی۔انہوں نے کہا کہ ‘انتہائی دکھ کے ساتھ آگاہ کر رہا ہوں کہ ہمارے پیارے محمد انور کینسر سے مقابلے کرتے ہوئے خاندان کے افراد کے درمیان وفات پا گئے۔محمد انور 1989 سے ایم کیو ایم کا حصہ تھے اور طویل عرصے سے لندن میں مقیم تھے اور ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین سے ان کا تعلق دو دہائیوں پر مشتمل تھا اور ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے بھی رکن تھے۔خیال رہے کہ محمد انور کراچی میں قتل کے کئی مقدمات سمیت عمران فاروق کے قتل کیس میں بھی نامزد تھے اور لندن
میٹروپولیٹن پولیس نے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں بھی ان سے پوچھ گچھ کی تھی۔محمد انور کو ان کی صحت کے باعث 2015 میں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی سے معطل کردیا گیا تھا کیونکہ وہ اکثر پارٹی کے اہم اجلاس میں شریک نہیں ہو پاتے تھے۔ان کے خلاف 2015 میں ہی کراچی میں بغاوت کا مقدمہ درج ہوا تھا جبکہ اسی دوران ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کے خلاف غداری کے مقدمات درج کیے گئے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں