تحریک انصاف نے این اے 75میں سات ہزار ووٹوں کی برتری سے جیت کا دعویٰ کر دیا

سیالکوٹ (پی این آئی)پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رہنماء عثمان ڈار نے کہاہے کہ پی ٹی آئی 7827 ووٹوں سے کامیاب ہے، اگر یہ سمجھتے ہیں،تحریک انصاف نے دھاندلی کی ہے تو 23 پولنگ سٹیشن پر دوبارہ الیکشن کرا لیتے ہیں،ہم گھبرانے والے نہیں دوبارہ میچ کھیل لیتے ہیں،الیکشن کمیشن کوپریذائیڈنگ

افسران کے حوالے سے ضرور انکوائری کرنی چاہیے،کہیں مس مینجمنٹ ہوئی ہے تویہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے،اس میں جیتنے والے امیدوار کا کیا قصورہے؟۔نجی ٹی وی چینل “” کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عثمان ڈار نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا پورے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ غیر سنجیدہ ہے،کل ساری رات میاں جاوید لطیف میرے ساتھ تھے اور 340 پولنگ سٹیشن پر ن لیگ تقریبا تین ہزار ووٹوں سے جیت رہی تھی،اگر ان کو اپنی جیت کا اتنا ہی یقین ہے تو پھر 22 یا 23 پولنگ سٹیشن پر دوبارہ پولنگ کرالیتے ہیں،مطلب یہ ہے کہ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ تحریک انصاف نے دھاندلی کی ہے تو دوبارہ الیکشن کرا لیتے ہیں، ہم گھبرانے والے نہیں دوبارہ میچ کھیل لیتے ہیں تاہم حتمی فیصلہ تو الیکشن کمیشن کا ہے،ہماری خواہشات پر تو فیصلہ نہیں ہو گا ،ہم تو جیتے ہوئے امیدوار ہیں،ہم تو آج بھی ڈیمانڈ کر رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن ہماری جیت کا نوٹیفکیشن جاری کرے۔ عثمان ڈار نے الیکشن کمیشن کے حوالے سے کہا کہ الیکشن کمیشن کو پریذائیڈنگ افسران کے حوالے سے ضرور انکوائری کرنی چاہیے، پریذائیڈنگ افسران الیکشن کمیشن کا عملہ ہے اگر کہیں مس مینجمنٹ ہوئی ہے تو یا فارم 45 تاخیر سے پہنچا تو یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، اس میں جیتنے والے امیدوار کا کیا قصور؟2018ء میں میرے حلقے میں خواجہ آصف جیتے، 34 پریذائیڈنگ افسران ووٹ بیگز کے ساتھ اگلے دن دوپہر چار بجے آئے،یہاں تو صبح چھ بجے آئے ہیں، اس پر بھی اپوزیشن شورمچا رہی ہے، بتایا جائے کہ کیا خواجہ آصف نے بھی پریذائیڈنگ افسر کے ساتھ مل کر دھاندلی کی تھی؟۔انہوں نے کہا کہ احسن اقبال، میاں جاوید لطیف اور ان کے ایم این ایز، ایم پی ایز آر او کے دفتر کا گھیراؤ کرکے بیٹھے تھے، یہاں تو منتخب نمائندہ بیٹھ ہی نہیں سکتا ،ن لیگ کو اپنے عمل بھی دیکھنے

چاہیں یہ صرف الزام لگا رہے ہیں، اگر مس مینجمنٹ ہوئی تو اس پر الیکشن کمیشن کو ایکشن لینا چاہیے، میں خود آر او آفس میں موجود تھا ،دیر سے آنے والے پریذائیڈنگ افسران نے تاخیر کی وجہ دھند بتائی، اگر یہ سمجھتے ہیں کہ تحریک انصاف نے دھاندلی کی ہے تو 23 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ الیکشن کرا لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں جس وقت میں آر او دفتر میں تھا اس وقت ایسی کوئی بات نہیں کی گئی تھی جو الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز میں ہے، 360 پولنگ سٹیشن کے فارم 45 کے مطابق تحریک انصاف 7827 ووٹوں کی برتری سے کامیاب ہے، فارم جمع کرانے والی ساری ٹیم الیکشن کمیشن کی ہے پی ٹی آئی امیدوار کی نہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں