مریم نواز کا پاسپورٹ کس کے پاس ہے؟ ن لیگی لیڈر نے خود ہی بڑا انکشاف کر دیا

لاہور(آئی این پی)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما سابق وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ فارن فنڈنگ اور براڈ شیٹ میں پکڑے جانے والے ڈاکو حکمرانوں نے جھوٹ کا نیا تماشا شروع کیا ہے ، ہفتہ کو وفاقی وزیر فواد چوہدری کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا جب مریم نواز کا پاسپورٹ ہائی کورٹ

کے پاس ہے تو عمران خان کو کیوں درخواست دیں،نام بتائیں ، کس نے اور کب بیک ڈور رابطہ کیا؟ قوم سے چھپائیں نہیں، نام بتائیں ،اپنی گھٹیا سیاست چمکانے کے لئے مریم نواز کا نام استعمال کر رہے ہیں، کچھ شرم، کچھ حیا کریں، بتائیں، کیا کابینہ کوعلم تھا کہ عمران خان نے شہزاد اکبر کو کاوے موسوی سے ملنے کے لئے بھیجا ہے؟بتائیں، عمران خان نے شہزاد فراڈکمشن کو کاودے موسوی سے بات چیت کے لئے کہا؟اور کیوں؟ طلال چوہدری نے کہاآٹا، چینی، دوائی، گندم، بجلی، ایل این جی چور، کمشن خور شوشے چھوڑ کر اپنی چوریوں سے عوام کی توجہ ہٹانا چاہتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی ہر چوری پکڑے جانے کے بعد انہیں نوازشریف، شہبازشریف اور مریم نوازشریف کے نام یاد آنے لگتے ہیں۔۔۔۔ وکیلوں پر برا وقت، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فٹ بال گراؤنڈ پر وکیلوں کے چیمبر گرانے کا حکم اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے دارالحکومت کے سیکٹر ایف-8 میں موجود فٹ بال گراؤنڈ پر وکلا کی جانب سے کی گئی تمام غیر قانونی تعمیرات ختم کرنے اور گراؤنڈ کو بحال کرنے کے بعد وہاں فٹ بال ٹورنامنٹ منعقد کرنے کی ہدایت کی ہے۔۔اسلام آباد کی رہائشی شہناز بٹ نے اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس پر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ سنایا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ اسلام آباد ڈسٹرک بار کی

جانب سے بغیر قانونی اختیار اور دائرہ کار کے کھیل کے میدان میں دیگر مقامات پر مطلوبہ الاٹمنٹس کی گئیں ان غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث عہدیداروں کو بے نقاب کرنے کے علاوہ ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے۔اسی طرح اندراج شدہ وکلا نے بھی قبول کیا کہ مطلوبہ غیر قانونی الاٹمنٹ کے تحت ریاستی اراضی پر چیمبرز تعمیر کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔حکم نامے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ اسلام آباد ڈسٹرک بار کی جانب سے کھیل کے میدان میں کی گئی الاٹمنٹس غیر قانونی، غلط اور کسی دائرہ اختیار کے بغیر تھیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے واضح کیا کہ کسی بھی ریاستی زمینی پر تجاوزات اور کوئی بھی تعمیر 1960 کے آرڈیننس اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ہیں اور انہیں فوری ختم کیا جائے۔عدالت نے قرار دیا کہ جو وکیل قانون کو اپنے ہاتھ میں لے یا کسی بھی انداز میں قانون کی خلاف ورزی کرے وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ‘درست اور مناسب’ سرٹیفکیشن اور سپریم کورٹ میں اپیل کرنے اور پیش ہونے کا اہل نہیں ہے۔حکم نامے میں کہا گیا کہ اسی طرح کوئی وکیل جو قانون کو خود سے اپنے ہاتھ میں لے اسے ہائی کورٹ کے ایڈووکیٹ کے طور پر اندراج کے لیے ‘کردار اور طرزِ عمل’ کا سرٹیفکیٹ نہیں دیا جاسکتا۔عدالت نے کہا کہ غیر قانونی چیمبرز کی تعمیر سے اسلام آباد ڈسٹرک بار کے مجموعی اراکین کا چھوٹا سا حصہ

مستفید ہوا اس لیے ہم پر اعتماد ہیں کہ اصل اسٹیک ہولڈرز یعنی عوام کے لیے بار اراکین غیر قانونی تعمیرات ختم اور کھیل کے میدان کو عوام کے لیے بحال کردیں گے۔عدالت نے حکم دیا کہ اگر 28 مارچ 2021 سے پہلے یا اس تاریخ تک کھیل کا میدان بحال نہ ہوا تو وفاقی حکومت اور کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) 23 مارچ سے پہلے عوامی استعمال کے لیے کھیل کے میدان کو بحال کرے گی۔عدالت نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی کہ برصغیر کے سب سے بڑے وکیل اور بانی قوم قائد اعظم کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے 23 مارچ کو سرکاری اسکول کے طلبہ کے مابین فٹ بال ٹورنامنٹ کروانے کے انتظامات کیے جائیں۔حکم نامے میں ہدایت کی گئی کہ اسلام آباد ڈسٹرک بار وفاقی حکومت کی جانب سے وکلا کے استعمال کے لیے 5 ایکڑ کے پلاٹ سے متعلق منظوری اور غور کے لیے کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو منصوبہ تجویز کرسکتی ہے۔عدالت نے وفاقی حکومت کو ہدایت کی کہ بلا تاخیر ضلعی عدالتوں کے لیے جدید سہولیات سے آراستہ کمپلیکس کی تعمیر شروع کی جائے اور اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔ساتھ ہی عدالت نے رجسٹرار کو اس حوالے سے ہر ماہ کی یکم کو آگاہ کرنے کی بھی ہدایت کی۔عدالت نے ہدایت کی کہ وفاقی حکومت آئندہ یومِ پاکستان یعنی 23 مارچ 2022 سے قبل جوڈیشل کمپلیکس کی فعالیت یقینی بنائے۔عدالت نے ہدایت کی کہ وفاقی

حکومت عوامی عہدیداروں کی سست روی کی تحقیقات اور جو عہدیدار عوام کو ان کے آئینی حقوق سے محروم رکھنے کے ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کارروائی کرے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں