اسلام آباد (پی این آئی) سینیٹ الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کے 9 اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے خطرے میں پڑ گئے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے قومی اسمبلی کے 1 اور مختلف صوبائی اسمبلیوں کے 8 اراکین نے تاحال الیکشن کمیشن میں اپنے مالی گوشوارے جمع نہیں کرائے ، جس کے باعث
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ان 9 اراکین قومی و صوبائی اسمبلیوں کی رکنیت معطل کی ہوئی ہے ، جس کے باعث یہ اراکین اسمبلی سینیٹ الیکشن میں اپنا ووٹ بھی نہیں ڈال سکتے۔بتاای گیا ہے کہ ان اراکین اسمبلی میں این اے 185 رکن قومی اسمبلی مخدوم زادہ سید باسط احمد سلطان ، پی پی 50 نارووال سے خواجہ محمد وسیم ، پی پی 136 شیخوپورہ سے خرم اعجاز اور پی پی 272 مظفرگڑھ سے زہرا بتول شامل ہیں جب کہ دیگر اراکین اسمبلی میں پی ہی 275 مظفر گڑھ سے خرم سہیل خان لغاری ، پی ایس 72 بدین سے حسنین علی مرزا ، پی کے 109 کرم سید اقبال میاں اور پی کے 111 نارتھ وزیرستان محمد اقبال خان کو رکنیت معطلی کا شامنا ہے ، جس کے باعث آئندہ سینیٹ الیکشن میں ان کے ووٹ خطرے میں ہیں۔دوسری جانب سینیٹ انتخابات اور پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان نے آج سرکاری مصروفیات موخر کر دیں ، ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی پارلیمانی بورڈ کا اجلاس آج طلب کر لیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں سینیٹ ٹکٹوں کی تقسیم پر صوبائی تنظیموں کے اعتراضات کا جائزہ لیا جائے گا ، پارٹی رہنماؤں کے تحفظات کے بعد سینیٹ انتخابات کے لیے دی گئی ٹکٹوں پر نظرثانی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔پارٹی رہنماؤں نے وزیراعظم عمران خان کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ سیف اللہ ابڑو نیب زدہ ہیں جبک فیصل واوڈا نا اہلی سے بچنے کے لیے سینیٹر بننا چاہتے ہیں ، کارکنان نے وزیراعظم عمران خان کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ فیصل سلیم پر جعلی سگریٹس بیچنے کا الزام ہے۔ جبکہ نجیہ اللہ خٹک کی پارٹی کے لیے کوئی خدمات نہیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق پارٹی کارکنان کے تحفظات کے بعد سندھ سے سیف اللہ ابڑو اور فیصل واوڈا کا ٹکٹ واپس لیے جانے کا امکان ہے ، جب کہ خیبرپختونخواہ سے نجیہ اللہ خٹک اور فیصل سلیم سے بھی ٹکٹیں واپس لی جا سکتی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں