جعلی راجکماری میں جرات ہے تو عوام کے سامنے سلیکٹر کی وضاحت کر ے‘ ڈاکٹر فردوس عاشق نے چیلنج دے دیا

لاہور(این این آئی) معاون خصوصی وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ (ن) لیگ کے اپنے قول و فعل میں تضاد ہے، ظل سبحانی جس یوسف رضا گیلانی کو وزیر اعظم ہاؤس سے نکلوانے کیلئے کالا کوٹ پہن کر سپریم کورٹ گئے تھے آج اسی یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ میں پہنچانے کیلئے ہاتھ پاؤں

مار رہے ہیں،عجیب صورتحال ہے کہ سینیٹ الیکشن کاامیدوار، اسکے تجویز کنندہ اور تائید کنندہ سب نیب زدہ ہیں، ہر کوئی ایک دوسرے کی پشت پر کھڑا اپنی کرپشن بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ کرپشن کے کینسر کا اعلاج وزیر اعظم عمران خان کر رہے ہیں۔پی ڈی ایم کی صرف بڑھکیں ہی رہ گئی ہیں کیونکہ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور ، دکھانے کے اور ہوتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار معاون خصوصی وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے پنجاب ایری گیشن سیکرٹریٹ میں صوبائی وزیر آبپاشی محسن خان لغاری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ معاون خصوصی نے کہا کہ اراکین کی خریدو فروخت کے لئے لگنے والی یہ منڈیاں اپنی موت آپ مر جائیں گی۔جعلی راجکماری کی سیاست تباہی کی جانب رواں دواں ہے۔ پہ در پہ شکستوں کے بعد اپوزیشن کے کیمپ میں مایوسی کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔جعلی راجکماری اپنی سیاست کو زندہ رکھنے کیلئے اداروں کو متنازعہ بنا کر مودی کے ساتھ اپنی رشتہ داری مضبوط کر رہی ہے۔میاں مفرور کی لندن فرار ہونے سے پنجاب یتم نہیں ہوا بلکہ قبضہ مافیا، ذخیرہ اندوز، ملاوٹ مافیایتم ہوا ہے۔ اگر ظل سبحانی کو عوام کا اتنا ہی درد ہے تو پاسپورٹ کی معیاد ختم ہونے کے بعد پاکستان کیوں نہیں آتے۔ در بدر ٹھوکریں کھانے والی جعلی راجکماری اداروں کو متنازعہ بنانا چاہتی ہے۔ جلسوں میں سلیکٹر کو تنقید کا

نشانہ بنانے والی راجکماری میں اتنی جرات ہونی چاہئے کہ عوام کے سامنے سلیکٹر کی وضاحت کر سکے۔شاہی خاندان کو کرپشن کا کینسر ہے جس کے علاج کیلیے وہ باہر جانا چاہتے ہیں۔ اس بیماری کا سرجن صرف عمران خان ہے ۔ جس خاتون نے کبھی کونسلر کا الیکشن نہیں لڑا اور پارلیمنٹ کی سیڑھیاں نہیں چڑھیں وہ جمہوریت کا درس دے رہی ہے قیامت کی نشانیاں ہیں۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پنجاب میں ایشیا کا بہترین نہری نظام موجود ہے۔یہ نہری پانی پنجاب کے کسانوں اور کاشتکاروں کی خوشحالی کا امین ہے۔یہ نہروں میں بہنے والا پانی ہمارے کسانوں اور کاشکاروں کی رگوں میں دوڑنے والے خون اور زرعی معیشت میں اکسیجن کی حیثیت رکھتا ہے لیکن بد قسمتی سے 35سال تک پنجاب پر راج کرنے والے شاہی خاندان کی ترقی کا مرکز جاتی امراء سٹیٹ کے چند کلو میٹر تک محدود رہا۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں