لاہور (پی این آئی) سینیٹ الیکشن میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ٹھن گئی ہے۔پرانی اے ٹی ایم کو بھی یاد کیا جا رہا ہے اور سیاسی رشتہ داریوں کے علاوہ اصل رشتہ داریاں بھی آڑے آنے کے علاوہ ضمیر کے ووٹ کی بات بھی کی جار ہی ہے مگر بات یہ ہے کہ کیا سینیٹ میں آنے کے
لیے اتحاد ہی کافی ہیں یا پھر چاروں صوبوں کے ایم پی ایز کروڑوں روپے خرچ کر کے الیکشن اس لیے جیتتے ہیں کہ وہ ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے سینیٹ الیکشن میں ووٹ دے کر اپنی ذمہ داری سے آزاد ہو جائیں۔حالیہ دنوں میں گزشتہ سینیٹ الیکشن کی جو ویڈیوز منظر عام پر آئی ہیں وہ تو اس بات کی غمازی کرتی نظر آتی ہیں کہ سینیٹ الیکشن کا ووٹ سوائے پیسے کی جھنکار کے اور کسی آواز پر نہیں دیا جاتا۔تاہم سینیٹ الیکشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے اپنے پروگرام میں نے انکشاف کیا کہ اس وقت سینیٹ کی ایک سیٹ ایک سے ڈیڑھ ارب کے درمیان بک رہی ہے۔اور ایک شخص دو دو تین تین جگہوں سے پیسے لے رہا ہے کیونکہ پیسوں کے لیے اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان سے بھی ایک راستہ نکلتا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ نواز شریف صاحب نے سینیٹ الیکشن میں سیٹیں لینے کے لیے بے بہا پیسا بہانے کا منصوبہ بنا لیا ہے اور انہوں نے پیسوں کی تجوریاں ہی نہیں بلکہ بینکوں کے منہ کھول دیے ہیں۔ سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے کہا کہ سینیٹر مشاہد اللہ ہوں،پرویز رشید ہوں یا کوئی اور نواز شریف چن چن کر ان لوگوں کو سینیٹ کا ٹکٹ دے رہے ہیں جو فوج مخالف بیانیہ رکھتے ہیں۔جبکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی طرف سے یوسف رضا گیلانی مشترکہ امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں اور زرداری صاحب چاہتے ہیں کہ نہ صرف یوسف رضا گیلانی سینیٹر بنیں بلکہ انہیں چیئرمین سینیٹ بھی بنایاجائے۔مگر یہ آنے والا وقت بتائے گا کہ جس جہانگیر ترین نے پی ٹی آئی کی حکومت بنانے کے لیے ہیلی کاپٹر اور جہاز میں ایم پی اے اور ایم این اے لاد لاد کر اسلام آباد پہنچائے تھے وہ اب پی ٹی آئی کا سینیٹ کا چیئرمین بنانے کے لیے اپنے جہاز اور ہیلی کاپٹر تیار کرتا ہے یا نہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں