اسلام آباد(پی این آئی ) بختاور بھٹو زرداری کی 29 جنوری کو ہونے والی شادی کی تصاویر جب ریلیز کی گئیں تو وہ ایک نفیس سا عروسی جوڑا زیب تن کیے ہوئے تھیں۔بی بی سی اردو کی جانب سے صحافی مکرم کلیم نے اس جوڑے کی ڈیزائنر وردہ سلیم سے گفتگو کی ہے جو ذیل میں ان ہی کی زبانی پیش کی جا رہی ہے۔بختاور نے جب ہمیں اپروچ کیا تو ان کے ذہن میں پہلے ہی سے آئیڈیا تھا کہ ہم کس طرح کا کام کرتے ہیں، وہ میرا کام پہلے ہی دیکھ چکی تھیں اور انھوں نے ہمارے
ڈیزائنز پر ریسرچ کر رکھی تھی۔ انھیں بہت اچھے سے معلوم تھا کہ ان کا جوڑا کیسا ہونا چاہیے۔ اس سب کی وجہ سے ہمارے لیے یہ جاننا آسان ہو گیا کہ انھیں کیسا کام چاہیے۔ہم اپنے کام میں ڈیٹیلز پر کافی توجہ دیتے ہیں، ہمارا تھری ڈی کام ہوتا ہے اور غیر روایتی ایمبرائیڈری سٹیچز ہوتے ہیںاور یہی سب چیزیں ہمارے کام کو دوسروں کے کام سے ممتاز بناتی ہیں۔انھیں ہمارے کام کا سٹائل پسند تھا۔ ہم جس طرح کے کلرز استعمال کرتے ہیں اور جس نفاست کی ایمبرائیڈری کرتے ہیں انھیں یہ سب چیزیں پسند تھیں، شاید یہی چیز انھیں ہمارے پاس کھینچ لائی۔آپ اپنے ملبوسات میں رنگوں کا بکثرت استعمال کرتی ہیں مگر اس جوڑے میں اتنے رنگوں کا استعمال نہیں تھا؟ ایسا کیوں؟بطور وردہ سلیم برانڈ ہمیں کلرز کے بکثرت استعمال کے حوالے سے جانا جاتا ہے اور ہمارے تیار کردہ ملبوسات کلرفل ہوتے ہیں مگر ہمارے بہت سے ایسے برائیڈلز بھی ہیں جو ہم گولڈ، سلور، آئیوری میں بناتے ہیں۔ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم نے پہلی مرتبہ گولڈ اور سلور میں کام کیا ہے۔جب ہم بختاور سے دوسری مرتبہ ملے تو ہم نے جوڑے کی کلر سٹوری تیار کی اور پھر فیصلہ ہوا کہ ہم آئیوری اور گولڈ میں کام کریں گے کیونکہ ایک نشست میں بختاور نے بتایا تھا کہ ان کی والدہ بینظیر بھٹو نے اپنی شادی کے موقع پر جو جوڑا پہنا تھا وہ وائٹ اور گولڈ تھا۔وہ چاہتی تھیں کہ ان کے جوڑے میں وائیٹس ہوں مگر وہ یہ بھی چاہتی تھیں کہ ایسا کرتے ہوئے ہم بختاور کی پرسنیلٹی کو بھی سامنے رکھیں اور ویسا ڈیزائن کریں۔بختاور نے ہمیں بتایا کہ وہ اپنے شادی کے جوڑے کے ساتھ محترمہ بینظیر کی جیولری کا ایک پیس، جو سفائیر بلیو کلر کا تھا، پہنیں گی۔ اس وجہ سے ہم نے جوڑے میں وائیٹس گولڈ کے ساتھ بلیو ٹون استعمال کیے ہیں جبکہ کام میں سفائیر بلیو کے ٹون استعمال کیے ہیں۔ ہم نے انھیں آئیوری بلیو کلر کا ہاتھ سے تیار کردہ کلچ بنا کر دیا ہے۔اس لیے ہم کہتے ہیں کہ وائٹ اینڈ گولڈ کے علاوہ بطور وردا سلیم برانڈ ہم نے بہت سے کلر استعمال کیے ہیں۔ ہم نے اس میں ویج وڈ بیلو، سفائیر بلیو، ٹی پنک وغیرہ یہ سب کلر اس جوڑے میں ایک طریقے سے استعمال کیے ہیں۔ ہم ایکسائیٹڈ تھے کہ ہم یہ جوڑا بنا رہے ہیں اور یہ کہ بختاور کے بڑے دن کے لیے ہمارا انتخاب کیا گیا ہے۔ میں یہ نہیں کہوں گی کہ پریشر تھا بلکہ ہم بہت پرجوش تھے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ہم نے یہ کام کرتے ہوئے انجوائے اس لیے بھی زیادہ کیا کیونکہ بختاور کو ہم پر اور ہمارے کام پر مکمل اعتماد تھا۔بختاور کسی بھی ڈیزائنر کے لیے ڈریم برائیڈ ہو سکتی ہیں کیونکہ ایک، دو ابتدائی میٹنگز میں انھوں نے ہمیں بتایا کہ ہم کتنے پروفیشنل ہیں اور انھوں نے یہ بھی بتایا کہ انھیں ہمارے کام پر کسی طرح کا ڈاٹ نہیں ہے۔جب بات کسٹمائیزیشن کی آتی ہے تو ڈیزائنر اور کلائنٹ بیٹھ کر ڈسکس کرتے ہیں کہ جوڑا کس طرح تیار ہو گا، ہمارے ڈسکشنز ضرور ہوئیں مگر انھوں نے کام میں زیادہ مداخلت نہیں کی اور اسی وجہ سے مجھے اس کام میں بہت مزا آیا۔ہمارے 45 کرافٹس مین (کاریگر) یہ جوڑے بنانے میں مصروف رہے اور ہمیں یہ جوڑا بنانے میں سات ہزار گھنٹوں سے زیادہ کا وقت لگا ہے۔ اتنا وقت لگنے کی وجہ یہ ہے کہ اس جوڑے میں پورا ہاتھ کا کام ہے اور ہم نے بہت ہی فائن کوالٹی کا میٹریل استعمال ہوا۔ کام کی نوعیت بہت ہی باریک اور نفیس تھا۔آپ کہہ سکتے ہیں کہ لگ بھگ چھ سے سات ماہ کا عرصہ لگا۔ ہم نے دو سے تین ماہ ڈبل شفٹس میں 24 گھنٹے کام کیا۔ہماری پہلی ہی میٹنگ میں ان کے پاس ہمارے کام کی
تصاویر تھیں اور انھوں نے ہمیں کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ آپ اور آپ کا برانڈ میری شادی کا جوڑا ڈیزائن کریں۔میڈیا پر اس جوڑے کی قیمت اور اس میں سونا اور ہیرے استعمال ہونے کی جو قیاس آرائیاں ہوئی ہیں وہ بالکل بھی سچ نہیں ہے۔نا ہی اس جوڑے میں سونے کی تار استعمال کی گئی اور نا ہی ہم نے اس جوڑے میں کوئی ڈائمنڈز استعمال کیے ہیں،بطور برانڈ ہم وہ میٹریل استعمال کرنے ہیں تو انتہائی نفیس ہوتا ہے، بختاور کے جوڑے میں بھی مقامی مارکیٹ میں دستیاب سب سے
عمدہ اور نفیس کوالٹی کا میٹریل استعمال ہوا جیسا کہ پرلز، ریشم کی تار، سلور اور گولڈ زری کی تار، فرنچ ناٹس، زردوزی کا کام، سلور اور گولڈ لیدر کا کام، درحقیقت ان کے جوڑے کا فیبرک بھی ہاتھ سے تیار کردہ شیفون ہے۔ یہ شیفون بھی مقامی سطح پر تیار کیا جاتا ہے۔ بطور برانڈ ہم پاکستان میں بننے والی عمدہ کوالٹی کی مصنوعات کو ہی استعمال کرتے ہیں۔میں پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ کسی بھی ڈیزائنر کے لیے بختاور ڈریم برائیڈ ہو سکتی ہیں۔ جب کوئی کلائنٹ کسی ڈیزائنر کے پاس جاتا ہے
تو اسے اس پر بھروسہ ہونا چاہیے اور جب بختاور ہمارے پاس آئیں تو انھیں ہم پر یہ بھروسہ پہلے ہی سے تھا۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کلائنٹ کام میں بہت زیادہ شامل ہو جاتا ہے مگر بختاور میں ایسا کچھ نہیں تھا۔ہماری ابتدائی میٹنگز ہو چکی تھیں جن میں تفصیلات طے ہو چکی تھیں اور ہمارے اپروچ اتنی سٹرانگ تھی کہ اس کے بعد اگر مگر کی گنجائش باقی نہیں رہتی۔عموماً ایسا ہوتا ہے کہ جب جوڑا بن رہا ہوتا ہے تو کچھ کلائنٹس کہتے ہیں کہ ہمیں تصاویر بھیجیں مگر میرے خیال میں
اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ شاید کلائنٹ اپنے ڈیزائنر پر بھروسہ نہیں کر رہا۔ میرے خیال میں ایسا اس لیے بھی ہوتا ہے کیونکہ ہر کسی کو اپنے بڑے دن کے حوالے سے خواب ہوتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں سب کچھ پرفیکٹ ہو۔ مگر بختاور نے بالکل کوئی مداخلت نہیں کی اور ہم پر مکمل بھروسہ کیا۔ہمیں پتا تھا کہ ٹائم کم ہے مگر ہم نے پلاننگ اس حساب سے کی۔ مجھے پتا تھا کہ ہمیں کس طرح کا کام کرنا ہے اور کیسا جوڑا تیار کرنا ہے اور اس کے لیے کتنا وقت درکار ہو گا۔ برائیڈلز کا عمومی
ٹائم چھ سے آٹھ ماہ ہوتا ہے۔ مجھے معلوم تھا کہ کیونکہ پورا ہاتھ کا کام ہونا ہے تو اس میں وقت لگے گا۔ ہاتھ کا کام انتہائی مشکل ہوتا ہے بعض اوقات پورا پورا دن گزر جاتا ہے اور کاریگر صرف ایک چھوٹا سا پیس ہی تیار کر پاتا ہے۔ ان سب چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے پلاننگ کی تھی کہ کتنے بندے بٹھانے ہیں اور کتنے گھنٹے کام کروانے ہیں تاکہ ہمارا ٹائم پر جوڑا ہو جائے۔ ہمارے ٹرائلز اور ڈیلیوری سب ٹائم پر ہوئے، اس جوڑے کے ساتھ دو دوپٹے تھے جو کافی ہیوی تھے۔ ہم نے
پہلے شرٹ کا کام کروانا شروع کیا، اسی کے ساتھ شرارہ اور پھر دوپٹہ۔کورونا تھا اور دوسرے آرڈرز بھی تھے جس کی وجہ سے ہمیں اپنی ٹیم بڑھانی پڑی مگر یہ سب کام کسی آرام سکون سے ہو گیا۔ہم نے آصفہ کے لیے بھی دو جوڑے بنائے تھے جو انھوں نے بختاور کی مہندی اور رخصتی والے دن پہنا تھا۔جوڑے پر ملنے والے ریسپانس پر ہم کافی خوش تھے کیونکہ سب نے ہی اس کی تعریف کی۔ سوشل میڈیا پر بعض جگہ اس جوڑے کے بارے میں غیر حقیقی باتیں ہوئیں اور مجھے ان پر کافی تعجب ہوا۔مگر بہت سے لوگوں نے جو غیر حقیقی باتیں کیں یعنی سونے کی تار کا استعمال اور ڈائمنڈ تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمارا کام اتنا نفیس تھا کہ انھیں ایسا گمان ہے اور یہ بھی ہمارے لیے تعریف ہی ہے ایک طرح سے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں