ضمنی انتخابات، الیکشن کمیشن نے رینجرز اور ایف سی کو کیا کیا اختیارات دے دیئے؟ بڑی خبر آگئی

اسلام آباد(پی این آئی) قومی و صوبائی اسمبلیوں کی خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات کا معاملہ،الیکشن کمیشن نے رینجرز اور ایف سی کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پولنگ سٹیشنز کے باہر رینجرز اورایف سی کے اہلکار تعینات ہوں گے۔ تمام پولنگ

سٹیشنز کے باہر تین دن تک رینجرز اور ایف سی اہلکاروں کی تعیناتی ہوگی۔ نوٹی فکیشن کے مطابق سکیورٹی افسران کو مجسٹریٹ درجہ اول کے اختیارات تفویض کیے گئے ہیں۔نوٹی فکیشن کےمطابق سکیورٹی افسر کارروائی سے قبل متعلقہ پریذائیڈنگ افسر کو آگاہ کرنے کے پابند ہوں گے۔ واضح رہے کہ پی بی 20 پشین، پی ایس 43 سانگھڑ ، پی ایس 88 ملیر میں 16 فروری کو ضمنی انتخاب ہوں گے۔ این اے 45 کرم، این اے 75 سیالکوٹ، پی پی 51 گوجرانوالہ میں 19 فروری کو اور این اے 221 تھرپار میں 21 فروری کو انتخابات ہوں گے۔ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس، الیکشن کمیشن نے حکمران جماعت کو بڑی خوشخبری سنا دی تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس، حکمراں جماعت کے حق میں بڑا فیصلہ، الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے اکاونٹس کی تفصیلات دینے کی اکبر ایس بابر کی درخواست مسترد کر دی۔تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کیخلاف ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ الیکشن کمیشن میں ہوئی سماعت کے دوران درخواست گزار اکبر ایس بابر کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔بتایا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے بانی رہنما ہونے کے دعویدار اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی سے درخواست کی تھی کہ حکمراں جماعت کے اکاونٹس کی تفصیلات فراہم کیا جائیں۔ اس درخواست پر فیصلہ سنا دیا گیا۔ الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی نے تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے اکبر ایس بابر کو

اکاونٹس کی تفصیلات دینے سے انکار کر دیا ہے۔اسکروٹنی کمیٹی نے موقف اختیار کیا ہے کہ دستاویزات فراہم کرنےسےمتعلق پہلے بھی فیصلے دے چکے، تمام رکارڈ کا اجلاس کے دوران ہی جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ یہ فیصلہ دینے کے بعد الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی نے تحریک انصاف اور اکبرایس بابر کو 15 فروری کو طلب کیا ہے۔ واضح رہے کہ اکبر ایس بابر نے تحریک انصاف کیخلاف 6 سال سے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔اکبر ایس بابر کا دعویٰ ہے کہ تحریک انصاف کو بیرون ملک سے ممنوعہ فنڈنگ ہوئی، ان کے پاس اس کے شواہد بھی موجود ہیں۔ اکبر ایس بابر نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ تحریک

انصاف مختلف حربوں کے استعمال سے اس معاملے کو 6 سال سے لٹکاتی آ رہی ہے۔ جبکہ تحریک انصاف کا موقف ہے کہ اکبر ایس بابر اپوزیشن جماعتوں کی پشت پناہی سے حکمراں جماعت پر بے بنیاد الزامات عائد کرتے آ رہے ہیں۔ تحریک انصاف نے اپنے اکاونٹس کی تفصیلات اکبر ایس بابر کو فراہم کرنے کی بار بار مخالفت کی ہے، اور اب الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی نے بھی حکمراں جماعت کے حق میں ہی فیصلہ سنا دیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں